شخصیات

داغ کس کاہےکہ ساری انجمن خاموش ہے

یہ کیسا وقت آن پڑا ہے کہ ہر کوئی مستحق تعزیت بناہواہے، میں آپ کی تعزیت کررہا ہوں، آپ میری تعزیت کررہے ہیں، اکابر سے اصاغر تک سب ہی رنجور و حزیں اور مجسمۂ غم و ماتم بنے ہوئے ہیں اور کیوں نہ ہو کہ حضرت الاستاذ کی وفات کا سانحہ ایک فرد کی وفات نہیں، ایک کائنات کا نقصان ہے، ایک عہد کا خاتمہ ہے، ایک صدی کی رحلت ہے۔
ہم اور آپ کس کس کو روئیں گے؟ منقولات کے ماہر کو؟معقولات کے شناور کو؟فکر ولی اللہی کے پاسبان کو؟علوم قاسمیہ کے امین کو؟

داغ کس کاہےکہ ساری انجمن خاموش ہے
شمع کس کےنورسےمحروم ظلمت پوش ہے
حسرتِ نظارہ بن کرآنکھ وقفِ جوش ہے
کس کی رخصت ہےیہ ہم سےکون یوں روپوش ہے

در حقیقت یہ کسی فرد فرید کی وفات نہیں ہے؛بل کہ یہ رحلت ہے ایک مردم ساز استاذ کی،عظیم مفسر قرآن کی ، مایۂ ناز محدث؛ بل کہ رئیس المحدثین کی، کہنہ مشق ومزاج شریعت سےباخبر فقیہ کی، بہترین مصنف و مولف کی،اسلام کے متکلم و شارح کی،ناموس رسالت و ختم نبوت کے محافظ کی اورمسلک اہل سنت کے بے لاگ ترجمان کی۔۔۔۔۔
حضرت مفتی صاحب کی وفات کا صدمہ صرف کسی خاندان، کسی علاقے اور کسی ادارے کا صدمہ نہیں؛بلکہ پورے اہل دین، اور اہل علم کا صدمہ ہے اور میرا احساس ہے کہ ہم سب سے زیادہ تعزیت کا مستحق ’’دار العلوم دیوبند ‘‘ ہے جہاں نصف صدی پر محیط آپ کی بےلوث خدمات نے ایک عالم کو سیراب کیا،جہاں کی مسند حدیث کو آپ نے عرصۂ دراز تک آباد رکھا،جہاں کے سرد و گرم حالات کا آپ نے نہ صرف مشاہدہ کیا؛بل کہ آگے بڑھ کر قائدانہ رول ادا کیا،آج وہ مادر علم وفن اپنے ایک ایسے علمی ترجمان اور فکری نمائندے سے محروم ہوگئی؛ جس کا متبادل عالمِ اسباب میں بظاہر کوئی نظر نہیں آتا۔

تاریخ میں ہے کہ حضرت قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ ، اُن بانصیب افراد میں سے تھےجنہوں نے زمانۂ جاہلیت میں بھی اپنے اوپر شراب حرام کر رکھی تھی، جب ان کا انتقال ہوا تو عبدہ بن طبیب(جو ایک مسلمان شاعر تھے) نے بڑا جاندار مرثیہ کہا ‘ جس کا ایک شعر ضرب المثل ہے :

وماکان قیس ھلکہ ھلک واحد
ولکنہ بنیان قوم تھدما

(قیس کا مرجانا ‘ صرف ایک شخص کی موت نہیں ہے ‘ وہ تو پوری قوم کی بنیاد تھی ‘ جو منہدم ہو گئی ) ۔

بلاشبہ حضرت الاستاذ پالن پوریؒ کا رخصت ہو جانا ‘ صرف ایک شخص کا دنیا سے چلا جانا نہیں ہے؛ بلکہ ایک عہد اور دور کا خاتمہ ہے ، جن کی حسین یادیں اور علمی باتیں حسرت بن کر ہمیشہ لوح دل پر محفوظ رہیں گی اور طلبۂ علوم دینیہ کےلیےنشانِ منزل کا کام دیں گی ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×