اسلامیات

دورِ حاضرکے چند ایمان سوز فتنے بموقع ایک روزہ عظیم الشان تحفظ ختم نبوت کانفرنس

حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا: ان فتنوں کے واقع ہونے سے پہلے نیک اعمال کرلو،جو(فتنے) اندھیری رات کی طرح چھا جائیں گے ،ایک شخص صبح مومن ہوگا اور شام کو کافر ہوجائے گا یا شام کو مومن ہوگا اور صبح کو کافر ہو جائے گا اور معمولی سی دنیاوی منفعت کے عوض اپنی متاعِ ایمان فروخت کر ڈالے گا۔
ایمان وعقیدہ اسلام کی بنیاد واساس ہے ،اسلام کا عظیم الشان قصر ایمان وعقیدہ ہی پر قائم ہے،ایمان وعقیدہ کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا ، ایمان وعقیدہ پر ہی اعمال کی قبولیت کا مدار ہے ،دور موجود کو دور فتن سے تعبیر کیا گیا ہے ،رسول اللہ ؐ کی پیشنگوئیوں کے مطابق ہر دن نت نئے فتنے اُبھر کر سامنے آرہے ہیں اور اپنے باطل نظریات کے ذریعہ اہل ایمان کے ایمان پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں ،ان کے باطل نظریات کا شکار عموماً وہ طبقہ ہو رہا جو یا توجدید تعلیم سے آراستہ ہے یا بنیادی دینی دینی اور صحیح عقائد سے ناواقف ہے یا پھر ان کی پُر فریب باتوں سے متاثر ہورہا ہے ،افسوس اس بات پر ہے کہ اب تک بہت لوگ مختلف گمراہ فرقوں کا شکار ہو چکے ہیں اور ان میں سے بعضے تو اپنے ایمان سے بھی محروم ہو چکے ہیں ،مزید افسوس یہ ہے کہ گمراہ فرقے اپنے پَر پھیلاتے جارہے ہیں اور مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ بے فکری کی زندگی گزاررہا ہے ۔
اہل ایمان یہ بات بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس وقت جو گمراہ فرقے ہیں وہ بڑی جرأت و قوت اور چالبازی کے ذریعہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر اپنے باطل عقائد ونظریات کا پرچار کر رہے ہیں ، یہ لوگ نوجوان ،بوڑھے حضرات کے علاوہ خواتین اور انٹرنیٹ سے جڑے افراد کو اپنا شکار بنارہے ہیں ،چونکہ اس وقت انٹرنیٹ ہر شخص کی ضرورت بن گیا ہے ،اس کے بغیر زندگی کا تصور مشکل معلوم ہورہا ہے ،یہ گمراہ فرقے زیادہ تر جدید ذرئع کا استعمال کرتے ہوئے اپنی گمراہ کن باتیں ان تک پہنچانے میں مصروف ہیں ،بہت سے لوگ صرف ان کی باتوں میں آکر بہت سے نصوص شرعی کا تک انکار کر رہے ہیں اور سلف صالحین اور علمائے ربانیین پر بے اعتمادی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ،ان فرقوں کا اس طرح گمراہی پھیلانا اور بڑی آسانی کے ساتھ عام مسلمانوں تک رسائی حاصل کرلینا مسلمانوں اور خصوصاً دینی مقتداء حضرات کے لئے لمحہ فکر یہ ہے ،اس وقت جو گمراہ فرقے اپنے باطل کا پرچار، لٹریچر اور بیانات کے ذریعہ خصوصاً انٹر نیٹ کا سہارا لے کر بد عقیدگی اور گمراہی پھیلا نے میں مصروف ہیں ان میں سر فہرت نو (۹) فرقے ہیں جن کے نام اور ان کی مختصر تفصیلات تحریر کی جارہی ہیں تاکہ امت ان کی گمراہیوں سے واقف ہو کر ان سے خود کو ، اپنی نسل کو دیگر مسلمانوں کو بچا سکیں ۔
(۱) قادیانی فرقہ:
اس فرقے کا بانی مرزا غلام احمد قادیانی تھا،مرزا ،۴۰؍۱۸۳۹ میں قادیان ضلع گورداس پور مشرقی پنجاب ہندوستان میں پیدا ہوا، مرزا ۱۸۶۴ میں ضلع سیالکوٹ میں بحیثیت منشی ملازمت اختیار کی، مرزا غلام احمد قادیانی نے ۱۸۸۰ میں اپنے ملہم من اللہ ہونے کا دعویٰ کیا،۱۸۸۲ میں مجدد ہونے کا دعویٰ کیا،۱۸۹۱ میں مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا،۱۸۹۸ میں مہدی ہونے کا دعویٰ کیا،،پھر ۱۸۹۹ میں ظلی بروزی نبی ہونے کا دعویٰ کیا اور ۱۹۰۱ میں باقاعدہ نبوت کا دعویٰ کردیا( آئینہ قادیانیت:ص۱۹۹) ،اس کے علاوہ اس نے مبلغ اسلام اور مصلح،محدث،اور امام زماں ہونے کے دعوے بھی کئے ہیں(ازالۂ اوہام ص۱۵۴،مقدمہ براہین احمدیہ ص۸۲)۔
یہ جھوٹا اور کذاب اور تاج ختم نبوت کا ڈاکو ۱۹۰۶ ء میں ۲۶ مئی کو صبح سوا دس بجے ہیضے کی بیماری میں مبتلا ہو کر احمدیہ بلڈنگ میں مرا ،قادیان میں دفن ہوا۔
مرزا قادیانی کے چند کفریہ عقائد :
٭ مرزا لکھتا ہے کہ میں نے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں ۔٭ مرزا لکھتا ہے کہ مجھے خدا نے کہا کہ اے مرزا اگر میں تجھے پیدا نہ کرتا تو آسمانوں کو پیدا نہ کرتا۔٭مرزا لکھتا ہے کہ مجھے اللہ نے وحی کی کہ ہم نے تجھ کو اے مرزا تمام دنیا پر رحمت کرنے کے لئے بھیجا ہے۔٭مرزا لکھتا ہے کہ جو شخص مجھ پر ایمان نہیں رکھتا وہ مسلمان نہیں کافر ہے۔٭مرزا لکھتا ہے کہ خدا نے مجھ سے کہا آسمان سے کئی تخت (نبوت کے) اترے پر تیرا تخت سب سے اوپر بچھایا گیا( حقیقۃ الوحی،کتاب البریہ)۔
مرزا غلام احمد قادیانی کے متعلق عالم اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ یہ ملعون، ختم نبوت کا منکر، تاج ختم نبوت کا ڈاکو دائر ہ اسلام سے خارج ہے اور اس کے ماننے والے بھی سب کافر ہیں۔اس فرقے کے متعلق مزید معلومات کے لئے ’’آئینہ قادیانیت ‘‘ ،مرتب : مناظر ختم نبوت مولانا اللہ وسایا صاحب کا مطالعہ فرمائیں ۔
(۲)فرقہ اہل قرآن ( منکرین حدیث ):
اصل میں یہ فتنہ سب سے پہلے عراق میں جنم لیا اور پھر انیسویں صدی عیسوی میں ہندوستان میں دوبارہ جنم لیا ،اس فرقے کی ابتداء کرنے والے سر سید احمد خان اور مولوی چراغ علی تھے ،پھر مولوی عبداللہ چکڑالوی نے سب سے پہلے کھلم کھلا حدیث کا انکار کیا اور اپنے گروہ کا نام ’’ اہل قرآن‘‘ رکھا،اس کا اصل نام قاضی غلام نبی تھا اور موضع چکڑالہ میں پیدا ہوا اس لئے اس کی طرف نسبت کی گئی ہے،نبی اور حدیث کی نفرت کی وجہ سے اس نے اپنا نام بدل کر عبداللہ رکھ لیا تھا،اس نے ڈپٹی نذیر احمد سے تعلیم حاصل کی چونکہ وہ ترک تقلید کے قائل تھے تو یہ اثر چکڑالوی کے اندر آگیا اور بڑھتے ہوئے انکار حدیث تک پہنچ گیا،اس نے ایک عرصہ تک بخاری شریف کا درس دیا مگر طبعی اضطراب نے بخاری اور قرآن کا توازن شروع کردیا کہ جب قرآن ایک مکمل ہدایت ہے تو حدیث کی ضرورت ہی کیا ہے؟۔
چکڑالوی کے باطل عقائد :
٭فرض صرف دونمازیں ہیں جن کے اوقات بھی دو ہیں باقی سب نفل ہیں ۔٭ روایات ( احادیث نبویہ ؐ) محض تاریخ ہے۔٭رسول اللہ ؐ کی سنت اور احادیث دین میں حجت نہیں ،رسول اللہ ؐ کے اقوال کو رواج دیکر جو دین میں حجت ٹہرایا گیا ہے یہ دراصل قرآن مجید کے خلاف عجمی سازش ہے ۔٭مکہ معظمہ میں حج کی قربانی کے سوا عید کی قربانی کا کوئی ثبوت نہیں ۔٭بقرعید کی صبح بارہ بجے تک قوم کا کس قدر روپیہ نالیوں میں بہہ جاتا ہے ۔٭ حدیث کا پورا سلسلہ ایک عجمی سازش تھی اور جس کو شریعت کہا جاتا ہے وہ بادشاہوں کی پیدا کردہ ہے (معاذ اللہ) ( طلوع اسلام ،رسالہ قربانی از ادارہ طلوع اسلام) ۔
(۳)فرقہ غامدی:
غامدی فتنہ دور حاضر کے فتنوں میں سے ایک عظیم اور خطرناک ترین فتنہ ہے، اس فرقہ کا بانی جاوید احمد غامدی ۱۹۵۱ء میں پنجاب کے ایک ضلع ساہیوال کے ایک گاؤں میں پیدا ہوا،اس نے میٹرک پاس کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے ۱۹۷۲ء میں انگریزی ادب میں بی اے کیا اور مختلف اساتذہ سے اپنی ابتدائی زندگی میں روایتی انداز میں اسلامی علوم پڑھے، دس سال سے زائد عرصہ تک سول سروسز اکیڈمی لاہور میں علوم اسلامیہ کی تدریس کی،فتنہ انکار حدیث کی آبیاری کرنے والوں میں ایک بڑا نام غامدی کا بھی ہے،غامدی کا سنت کی تعریف سے لے کر قرآن حکیم تک امت سے اختلاف ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ چودہ سو سالوں میں دین کو ان کے سوا کوئی سمجھ ہی نہیں سکا ، اس وقت نوجوان طبقہ اور خاص طور سے جدید تعلیم یافتہ اس فتنہ کی لپیٹ میں آچکے ہیں ،اس وقت تو غامدی فتنہ ایک مکمل مذہب کی شکل اختیار کر چکا ہے،یہاں غامدی کے چند باطل عقائد ونظریات پیش کئے جارہے ہیں تاکہ امت اس کے فاسد وباطل عقائد جان کر اس سے محفوظ رہ سکے۔
غامدی فرقہ کے باطل نظریات:
غامدی کا کہنا ہے کہ: قرآن مجید کی صرف ایک ہی قرأت درست ہے ،باقی سب عجم کا فتنہ ہیں۔٭سنت قرآن مجید سے مقدم ہے۔٭سنت صرف افعال کا نام ہے اس کی ابتدا محمد ؐ سے نہیں بلکہ ابراہیم ؑ سے ہوتی ہے۔٭سنت صرف ستائیس (۲۷) اعمال کا نام ہے ۔٭حدیث سے کوئی اسلامی عقیدہ یا عمل ثابت نہیں ہوتا۔٭دین میں معروف ومنکر کا تعین فطرت انسانی کرتی ہے۔٭نبی ؐ کی رحلت ( وصال) کے بعد کسی شخص کو کافر قرار نہیں دیا جا سکتا۔٭شراب نوشی پر کوئی شرعی سزا نہیں ہے۔٭غیر مسلم بھی مسلمانوں کے وارث ہو سکتے ہیں ۔٭حضرت عیسی ؑ وفات پا چکے ہیں ۔٭ عورت مرد کی امامت کر سکتی ہے۔٭ موسقی اور گانا بجانا بالکل جائز ہے۔(ماہانہ اشراق ،مارچ 2004 ، میزان،ماہانہ اشراق،2000 )۔
(۴)فیاضی فتنہ:
فیاض نامی شخص حیدرآباد کے مضافات میں واقع مشہور علاقہ B.H.E.L کا رہنے ولا ہے ،یہ گمراہ شخص تقریبا سات سال سے لوگوں کے درمیان گمراہی پھیلا رہا ہے،یہ فتنہ پرور اور گمراہ شخص بھولے بھالے اور مجبور وپریشان حال لوگوں کو علاج ومعالجہ کے نام پر اپنے قریب کرتا ہے اور علاج کے بہانے سے ان کا ستحصال کرتا ہے اور ان کے ایمان و عقیدہ پر حملہ کرنے کی کوشش کرتا ہے،یہ منتخب قرآنی آیات ،سورتوں اور دیگر اذکار کو ریکارڈ کرواکر اس کا ایک ’’ میموری ‘‘ کارڈ تیار کرتا ہے اور اس کو لوگوں میں تقسیم کرتا ہے اور مختلف امراض کے شکار مریضوں سے اسے سننے کے لئے کہتا ہے اور انہیں اس کے علاوہ کسی اور چیز سے علاج ومعالجہ کروانے سے سختی منع کرتا ہے ، حالانکہ قرآن وحدیث میں بیماروں صراحتاً حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے امراض کا جائز طریقوں پر علاج ومعالجہ کریں بلکہ بعض نازک حالتوں اور صورتوں میں تو اس سلسلہ میں مزید سہولت دی گئی ہے اور بیمار ہونے کے بعد علاج نہ کروانے والے کو سخت تنبیہ کی گئی ہے اور اہل علم نے تو اسے خود کُشی قرار دیا ہے، فیاض کا معاملہ یہی تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کی آڑ میں لوگوں میں بد عقیدگی اور گمراہی پھیلانے کا کام کر رہا ہے ،چنانچہ اس کی جانب سے ریلز کی گئی میموری کارڈس کو سن کر اس کے بہت سے باطل وگمراہ نظریات کا پتا چلتا ہے ،جن میں سے چند یہ ہیں :
فیاض کے گمراہ نظریات وخیالات:
گمراہ ،روپوش اور فتین فیاض کہتا ہے کہ: ایمان اصل میں میری پیروی کرنا اور اللہ کی پیروی کرنا ہے۔٭میری اطاعت نہ کرنے والے پر گمراہی کا مہر لگ چکا ہے۔٭(جس نے اس کی باتوں کو جھٹلایا تو اس نے) ایمان کا راستہ بتانے والے پیغمبر کو جھٹلادیا( گویا اس نے اپنے کو پیغمبر گردانہ ہے،نعوذ باللہ)۔٭مجھے نہیں ماننا ایمان کی جھوٹی گواہی دینا ہے۔٭اللہ کی طرف سے آگے پیش آنے والے حالات کی مجھے خبر دی جاتی ہے۔٭میری اطاعت کے بغیر نماز اور حج کی عبادتیں بھی بے کار ہیں ۔٭جو میری ( فیاض) کی اطاعت نہیں کرے گا میں اس کو آخرت میں نہیں بچا سکتا۔چنانچہ اس کے گمراہ اور بد عقیدوں کے متعلق ملک کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ نے اپنے ایک فتویٰ میں مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ اس سے اجتناب کریں اور جو اس کے ماننے والے ہیں وہ خارج اسلام ہیں ،ان پر تجدید ایمان اور نکاح لازم ہے ۔فتویٰ جامعہ نظامیہ حیدرآباد10-10-2017
مزید تفصیلات کے لئے ’’فیاض کا فتنہ ایمان سے محروم کرنے کی ایک نئی سازش‘‘ مولف : مولانا انصار اللہ قاسمی ،ناشر : مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ وآندھرا،کا مطالعہ فرمائیں۔
(۵) فرقہ شکیل بن حنیف:
شکیل بن حنیف ایک فریبی، مکار اور انتہائی گمراہ شخص ہے ،یہ گمراہ شخص بہار دربھنگہ کے موضع عثمان پور کا رہنے والا ہے ،جس نے چند سال پہلے جب کہ وہ دہلی میں مقیم تھا ’’مہدی‘‘ ہونے اور پھر ’’ مہدی ومسیح موعود‘‘ ہونے کا دعویٰ کیا تھا،اس طرح ان گمراہ عقائد کے ذریعہ اس نے ایک نئی قادیانیت کی داغ بیل ڈالی ،اس نے شروع میں اپنے گمراہ عقائد کی دہلی اور اس کے اطراف واکناف میں تبلیغ شروع کی ،اس کا نشانہ اکثر وبیشتر وہ لوگ بنے جو دین اسلام اور بنیادی دینی عقائد سے ناواقف ہیں نیز اس نے ان لوگوں کو بھی اپنی تبلیغ کا نشانا بنایا جو عصری تعلیم کی غرض سے ملک کے مختلف صوبوں سے دہلی میں آکر قیام پذیر تھے،مگر جب اس کے باطل اور گمراہ عقائد پر سے پردہ چاک ہوا تو وہ یہاں سے نکلنے پر مجبور ہوا اور اس نے اپنے حواریوں کی مدد سے اورنگ آباد مہاراشٹرا میں پناہ لے لی ،عموماً اس کے حوارین مکمل ظاہری شکل وصورت دینداروں کی سی بناتے ہیں اور خاص طور سے کالجس اور دینی ماحول سے دور افراد کو پکڑ کر ان کے سامنے شکیلی تعلیمات پیش کرتے ہیں اور بھولے بھالے مسلمان ان کی باتوں میں آکر ان کا شکار ہو جاتے ہیں ،شکیل بن حنیف نے امام مہدی اور مسیح موعود عیسیؑ ہونے کا دعویٰ کیا ہے اس کا یہ دعویٰ گمراہی اور ضلالت پر مبنی ہے ،احادیث مبارکہ میں ظہور مہدی اور نزول عیسیٰ ؑ کے متعلق جو کچھ بتایا گیا ہے وہ بالکل واضح ہے اس کا اس جھوٹے اور کذاب سے کوئی تعلق نہیں ہے ،چنانچہ شریعت کی روشنی میں اس طرح کا دعویٰ کرنے والا اور اپنے کو مہدی اور عیسیٰ کہلوانے والا نہ یہ کہ صرف جھوٹا ہے بلکہ کافر ہے اور اس کے ماننے والے بھی دائرہ اسلام سے خارج ہیں ،اس سلسلہ میں
ازہر الہند ام المدارس دارالعلوم دیوبند الہند کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں ۔
شکیل بن حنیف اپنے عقائد کی وجہ سے کافر مرتد اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے اور جو لوگ اس کو سچا مان کر اسے امام مہدی اورمسیح موعود عیسیٰ ؑ مانتے ہیں یا اس عقیدہ پر اس کے ہاتھ پر بیعت ہوتے ہیں وہ بھی بلا شبہ کافر ومرتد اور دائرہ ٔ اسلام سے خارج ہیں ،ایسے لوگوں سے تعلقات ترک کرنا ،ان سے معاملات اور معاشرت میں دوری اور کنارہ کشی اختیار کرنا ضروری ہے ،ایسے لوگ اگر سلام کریں تو ان کے جواب میں ہداک اللہ کہدینا چاہیے ،شکیل بن حنیف کے سلسلے میں دارالعلوم دیو بند کا فتویٰ دارالعلوم کی ویب سائٹ پر موجود ہے ،ملا حظہ فرمالیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء،دارالعلوم دیوبند

(۶)فرقہ جماعت المسلمین:
فرقہ مسعودیہ یعنی جماعت المسلمین نہایت انتہاء پسند اور گمراہ جماعتوں میں سے ایک ہے،اس فرقہ کا بانی مسعود احمد BSC ہے،جس نے1395 ھ میں جماعت المسلمین کی بنیاد رکھی،مسعود احمد اس فرقے کی تشکیل سے قبل غیر مقلدین سے وابستہ تھا، اس نے غیر مقلدین میں شہرت اور مقبولیت حاصل کرنے کے بعد اس فرقے کا قیام عمل میں لایا، مسعودی فرقہ کی عجیب بات یہ ہے کہ وہ اللہ اور رسول اللہ سے محبت کی نشانی مسعودی فرقے میں داخل ہونے کو کہتے ہیں ۔
جماعت المسلمین کے گمراہ عقائدوافکار:
یہ کہتے ہیں کہ :جماعت المسلمین ہی حق پر ہے اور اس کے امیر مسلمانوں کے امیر المسلمین ہیں ۔ ٭جماعت المسلمین رسول اللہ ؐ کے رکھے ہوئے ’’ جماعت المسلمین‘‘ سے موسوم ہے۔٭جماعت المسلمین میں شامل ہر شخص مسلم ہے ،مسلمان خود ساختہ نام ہے۔٭جماعت المسلمین کے پاس جو کچھ ہے اس کا انکار کفر ہے۔٭جماعت المسلمین اور اس کے امیر سے چمٹے رہنے کا حکم اللہ کے رسول ؐ نے دیا ہے یہ اعزاز کسی فرقے اور جماعت کو حاصل نہیں ہے۔٭جماعت المسلمین بد عت کو شرک سمجھتی ہے۔٭ساری دنیا کے مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ مسعود احمد کو اپنا امیر وامام تسلیم کریں۔٭جو جماعت المسلمین کو تسلیم نہ کرے وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔٭دنیا میں صرف جماعت المسلمین ہی کے لوگ دین اسلام کو ماننے والے ہیں ۔٭ ایک جنتی فرقہ ’’الجماعۃ ‘‘ یعنی جماعت المسلمین ہی ہے۔(شعبہ نشر واشاعت جماعت المسلمین،فرقوں میں جماعت کی پہچان)
اس فرقے کی مزید تفصیلات جاننے کے لئے ’’فرقہ جماعت المسلمین کا تحقیقی جائزہ‘‘،مولف: متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن مدظلہ کا مطالعہ فرمائیں۔
(۷)فرقہ گوہر شاہی:
گوہر شاہی فرقہ باطلہ اور ضا لہ میں سے ایک ہے ،اس کا بانی ریاض احمد گوہر شاہی ہے ،گوہر شاہی انجمن سر فروشان اسلام کا بانی تھا،اس نے اسی انجمن کے ذریعہ فتنہ کا آغاز کیا تھا، گوہر شاہی نے پہلے مہدویت،پھر مسیحیت اس کے بعد نبوت اور بالآخر خدائی کا دعویٰ کیا تھا،جب اس ملعون پر کفر کا فتویٰ صادر ہوا تو وہ ملک (پاکستان) چھوڑ کر لندن فرار ہو گیا اور 2001 ء میں جہنم رسید ہو ا،اس کے بعد اس کا بیٹا یونس گوہر شاہی فتنہ گوہر شاہی کا پیشوا بن گیا ہے اور ہر دن سوشل میڈیا کے ذریعہ اسلام کو بدنام اور مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے،اس فرقہ کے گمراہ عقائد ملاحظہ کیجئے جس سے اس کی گمراہی وضح ہو کر سامنے آئے گی اور معلوم ہوگا کہ یہ فرقہ کس درجہ خطرناک اور مسلمانوں کے لئے نقصان دہ ہے۔
فرقہ گوہر شاہی کے گمراہ خیالات:
یہ کہتے ہیں کہ اللہ کے بجائے ریاض الگوہر ہی مالک الملک ہے (نعوذ باللہ)۔٭گوہر شاہی کے مریدین اس کی موت کو موت تسلیم نہیں کرتے بلکہ یقین رکھتے ہیں کہ گوہر شاہی جسم سمیت روپوش ہو گیا ہے۔٭ریاض گوہر کا عکس حجر اسود ،چاند ،مریخ وغیرہ میں موجود ہے۔٭موجودہ پیشوا یونس گوہر کہتا ہے کہ جو شخص گوہر شاہی کو امام مہدی تسلیم نہیں کرتا اسے رب نہیں ملے گا اور نہ ہی ایمان نصیب ہوگا۔٭گوہر شاہی کی پشت پر مہر مہدی لگی تھی۔٭حجر اسود ہماری ملکیت ہے جسے سعودی عرب سے چھین لیں گے۔٭گوہر شاہی کی نشانیاں قرآن اور سابقہ کتب میں موجود ہیں ۔٭حجر اسود پر رنگ پھیر دیا گیا ہے اس لئے تمام راسخ العقیدہ مسلم حج وعمرہ سے اجتناب کریں ۔٭ امام مہدی پر ایمان وہ لائیں گے جو چاند اور سورج کی عبادت کرتے ہیں ۔( حق کی آواز ،روحانی سفر، سر فروش پبلی کیشنز )
نوٹ: اس کی مزید تحقیق کے لئے سعید احمد جلال پوری صاحب کی کتاب’’ دور جدید کا مسیلمہ کذاب‘‘ کا مطالعہ فرمائیں ۔
(۸)انجینیر محمد علی مرزا
اس وقت انٹر نیٹ کا سہارا لے کر جو لوگ نام نہاد اسلامی اسکالر بن دینی فکری گمرا ہی پھیلا رہے ہیں ان میں ایک نام انجینیر محمد علی مرزا کا بھی ہے ،انجینیر مرزا سن ۱۹۷۷ میں پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جہلم نامی تاریخی شہر میں پیدا ہوئے ، آباد ہے جو ریائے جہلم اور جی ٹی روڈ کے درمیاان واقع ہے اسی کی طرف منسوب ہوکر یہ جہلمی کہلاتا ہے ، انجینیر مرزا نے انگریزی تعلیم حاصل کی ، وہ سرکاری محکمہ میں انیسویں اسکیل کا انجینیر ہے ، انہوں نے نہ کسی دینی ادارہ سے باضابطہ تعلیم حاصل کی اور نہ ہی کسی سینی ادارہ سے فارغ التحصیل ہے ۔، انجینیر مرزا دراصل ذہنی آوارگی کا شکار ہیں ،علمای کے بغیر دین فہمی نے انہیں اس حد تک پہنچادیا ہے کہ وہ جب چاہے اور جسے چاہے اپنی تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں ،وہ کس مکتبہ فکر سے وابستہ ہیں اب تک معلوم نہ ہو سکا،یہ کئی سال تک بریلوی مکتبہ فکر سے وابستہ رہے ، پھر 2008 میں علمائے دیوبند سے ماثر ہوئے ،اس کے بعد غیر مقلدیت اختیار کی اور اب اہل تشیع سے بہت متاثر ہے بلکہ انہیں کو حق تسلیم کرتے ہیں ۔ مرزا جہلمی 2014 میں سوشل میڈیا سے وابستہ ہو کر یوٹوب کے ذریعہ آن لائن مذہبی درس دینے لگے ہیں ، اس کے علاوہ وہ جہلم میں ایک ریسرچ اکیڈمی چلاتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ میں تمام فرقوں سے بری ہوں میرا فرقہ صرف علمی کتابی ہے۔
انجینیرمرزا کی گستاخیاں:
مرزا گستاخ صحابہؓ ہے ٭ منکرین ختم نبوت کا حامی ہے٭ روافض کا دوست ہے ٭ فکری انحراف کا شکار ہے ٭ خود ساختہ مفسر ہے ٭ علماء سے بغض وعداوت رکھتا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے علاوہ پاکستان کے مستند دینی جامعات نے اس کے خلاف فتوے دئے ہیں اور اسے علمی و فکری انحراف کا شکار بتاتے ہوئے اس کے بیانات سننے سے احتراز کرنے کی مسلمانوں کو ہدایت دی ہیں (دارالافتاء دارلعلوم دیوبند:فتوی نمبر ۱۶۳۱۰۸،۱۲؍ اگست ۲۰۱۸)۔
(۹)انجمن صدیق دیندار:
دیندار انجمن انتہائی گمراہ تنظیم ہے ،۱۹۲۴ء میں صدیق حسین چن بسویشور نامی شخص نے اس کی بنیاد رکھی ،اس کا دفتر خانقاہ سر ور عالم کے نام سے حیدرآباد دکن (ہندوستان ،تلنگانہ اسٹیٹ)کے محلہ آصف نگر میں واقع ہے ،اس گمراہ تنظیم کا بانی مدراس کے ایک سابق شیعہ خاندان کافرد میسور کے متوطن حیدرآباد کی ریاستی پولیس میں ملازم ہوا ،ہیڈ کانسٹیبل ہونے کے بعد کسی جرم کی پاداش میں برطرف کردیا گیا،دوران ملازمت اس کا قیام گلبر گہ شریف میں رہا، اس کے بعد گزر اوقات کی خاطر پیری مریدی شروع کی اور محلہ آصف نگر حیدرآباد میں سکونت پذیر ہوا ،لنگایت فرقے کے اوتار کا ڈھونگ رچا یا ،بھگوت گیتا،رامائن اور مہابھارت کو الہامی کتابیں ثابت کرنے پر سارا زور صرف کرنے لگا ،مذاہب کانفرنس کے رنگ میں ہر سال اپنے مکان پر جلسے کرتا ،جہاں قادیانی عقائد کا پرچار ہوتاتھا ۔اس انجمن کے پیرو کار سبز رنگ کا عمامہ،ہندو سوامیوں جیسا زعفرانی رنگ کا لباس پہنتے ہیں اور سکھوں کے انداز میں ڈاڑھی رکھتے ہیں ۔صدیق دیندار کا دعوے: اس کا دعو ی تھا کہ ہندو جس شنمکھ اوتار کا آٹھ سو سال سے بڑی بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں اس کی علامت مجھ میں ہے،اور میں ہی’’ چن بسویشور‘‘ ہوں،رسول اللہ ؐ کے بعد مجھے صدیق کا درجہ ملا ہے اور صدیق کا درجہ مہدی اور مسیح سے بڑھا ہوا ہے(نعوذ باللہ)۔عقائد ونظریات: اس کی نظر میں مندر ،مسجد اور گردوارہ میں کوئی فرق نہیں ہے،یہ گنیش کو اپنا اوتار مانتے ہیں،رام اور لکشمن کو خدا کا پیغمبر بتاتے ہیں ،صدیق دیندار کی بکواس:صدیق دیندار نے کنڑ زبان میں ایک کتاب ’’جگت گرو‘‘ نام سے لکھی ہے،جس میں اس نے بکواس کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ اور وقت چن بسویشور یوسف موعود،مثیل موسیٰ،بروز محمد نیتوں کا حاکم،قاضی حشر،مظہر خدا،قائم ودائم رہنے والا پرماتما ہوں۔(مزید تفصیل کے لئے انجمن صدیق دیندار چن بسویشور ا مسلمان نہیں ،مرتب مولانا محمد عثمان حبان دلدار قاسمی کا مطالعہ کریں) ۔
تحفظ ختم نبوت سرگرم عمل:
اکابرین دارالعلوم دیوبند کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ انہوں ہر دور میں باطل طاقتوں کا کھل کر اور بڑی جرأت وہمت کے ساتھ مقابلہ کیا ہے ،چاہے وہ تحریک آزادی ٔ ہند کے ذریعہ غاصب انگریزوں سے مقابلہ ہو یا عیسائی پادریوں سے مناظرہ ہو یا پھر خیم نبوت کی حفاظت کے لئے قادیانیوں کا سامنا ہو ،دین اسلام کے ان سچے سپاہیوں نے باطل طاقتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ان کے ہوش ٹھکانے لگا دئیے ،چونکہ باطل طاقتوں اور گمراہ فرقوں کو عوماً دیگر اسلام دشمن طاقتوں کی تائید حاصل ہوتی ہے اور وہ ان ہی کی مدد وحمایت کے ذریعہ اسلام کے خلاف طاقتور بن کر کھڑے ہوتے ہیں اس لئے ان کا مقابلہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا مگر اکابرین امت اور دین کے سچے سپاہی ایمانی حرارت اور دینی غیرت کے ساتھ نصرت الٰہی کی امید لئے ان کا مقابلہ کرتے رہے اور قدم قدم پر نصرت الٰہی سے کامیابی ان کے قدم چومتی رہی اور باطل کا شیش محل دیکھتے ہی دیکھتے کھنڈر میں تبدیل ہوتا رہا ، ان اکابر نے آنے والے دور میں لوگوں کو گمراہیوں سے محفوظ رکھنے اور فرقہ باطلہ وضالہ اور خصوصاً فرقہ قادیانیت سے مقابلہ کے لئے مرکزی تحفظ ختم نبوت قائم کیا جس کی سرپرستی اکابر اساتذہ کرام دارالعلوم دیوبند فرماتے ہیں ،ملک کے مختلف صوبوں میں اس کی شاخیں قائم ہیں جن کا مقصد لوگوں تک عقائد صحیحہ پہنچانا ،باطل کی گمراہیوں سے بچانا اور خصوصاً قادیانیت کے زہریلے اثرات سے محفوظ رکھنا ہے،الحمد للہ تلنگانہ وآندھرا میں اکابر کی نگرانی میں مجلس تحفظ ختم نبوت گراں قدر خدمات انجام دے رہا ہے ، تلنگانہ وآندھرا کے جو علاقے قادیانیت کی زد میں ہیں ،اسی طرح بعض مقامات پر شیعیت کا اثر بھی ہے اور بعض مقامات پر عیسائی مشنریز کام کر رہی ہیں خصوصیت کے ساتھ وہاں تحفظ ختم نبوت کے ذمہ داران اور خدام اپنی ان تھک محنتوں اور شبانہ روز کوششوں کے ذریعہ مسلمانوں کے دین وایمان کی حفاظت کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ، بہت سے مسلمان جو قادیانیت سے متاثر ہو چکے تھے انہیں دوبارہ سمجھا کر اسلام سے وابستہ کر رہے ہیں ،ان کے ایمان کی حفاظت اور دینی تربیت کی خاطر دینی تعلیم وتربیت کا نظم کر رہے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو شرف قبولیت عطا کرے اور انہیں مزید حوصلہ وہمت عطا کرے ،آمین۔
یہ بات ذہن میں رہنی چاہے کہ ختم نبوت کی حفاظت ہر مسلمان اور غلام رسول ؐ کی دینی وایمانی ذمہ داری ہے ،اس سے بے رخی بڑی محرومی اور بدبختی ہے ،بقول امام العصر علامہ کشمیریؒ کے ’’ہم سے گلی کا کتا بہتر ہے اگر ہم نے ختم نبوت کے کام کو نظر انداز کردیا ‘‘ ،ہم سب اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اس وقت گمراہ فرقے مستقل طور پر مسلمانوں کے درمیان گمراہی پھیلانے میں مصروف ہیں ، یہ لوگ انٹرنیٹ کو بطور ہتھیار کے استعمال کر رہے ہیں ،انٹرنیٹ کے ذریعہ یہ عام مسلمانوں تک بڑی آسانی سے اپنی گمراہ کن باتیں پہنچا رہے ہیں جس کے نتیجہ میں انٹر نیٹ کے یوزرس اور خصوصاً نوجوان ان کے گمراہیوں کا شکار ہو کر اپنے ایمان سے محروم ہوتے جارہے ہیں ،اس خطر صورت حال کو دیکھتے ہوئے اپنے اکابر کے مشورہ سے تحفظ ختم نبوت تلنگانہ اور آندھرا نے شہر حیدرآباد اور ور دیگر اضلاع کے مختلف علاقوں میں تفہیم ختم نبوت کے نام سے ایک روزہ ورک شاپ منعقد کئے جس میں عام المسلمین کے علاوہ کافی تعداد میں عصری مدارس کے طلبہ کی شرکت رہی ،اسی طرح خواتین میں ایمان وعقائد کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے باضابطہ طور پر اسی عنوان سے علاحدہ ورک شاپ منعقد کئے گئے ،اسی سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ نے ایک عظیم الشان اجلاس بتاریخ 22,21 جنوری 2023 ،بروز ہفتہ بعد نماز مغرب تا بروزاتواربعد نماز عشاء ،مسجد عالمگیر گٹالہ بیگم پیٹ مادھا پور ،ہائی ٹیک سٹی حیدرآباد میں ’’ ایک روزہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس ‘‘ کا انعقاد عمل میں لایا ہے ،ان شاء اللہ اس عظیم الشان کانفرنس میں تقریبا ً بارہ اہم ترین عناوین پر ممتاز علمائے کرام کے لکچرس ہوں گے ،حالات کی نزاکت اور وقت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اس میں شرکت ہر مسلمان کے لئے لازمی ہے تاکہ گمراہ فرقوں سے واقف ہو کر اپنے ایمان وعقائد کی حفاظت کر سکیں کیونکہ ایمان ہمارا سب سے قیمتی سرمایہ ہے ، یہ ہمارے لئے جان عزیز سے بھی زیادہ عزیز ہے اور اس کی سلامتی ہی میں ہماری اخروی کامیابی پوشیدہ ،بقول امیر مینائی کے ان پُر فتن حالات میں ہم اپنے رب سے یہی دعا کرتے ہیں کہ ؎
کچھ رہے نہ رہے پر تمنا ہے امیرؔ
آخری وقت سلامت میرا ایمان رہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×