• ہمارے بارے میں
  • رابطہ
ہفتہ, جنوری 28, 2023
  • Login
Asre Hazir Portal
  • عصر حاضر نیوز
    • حیدرآباد و اطراف
    • ریاست و ملک
    • عالمی خبریں
  • مضامین و مقالات
    • اداریہ
    • اسلامیات
    • سیرت و تاریخ
    • فقہ و فتاوی
    • سیاسی و سماجی
    • شخصیات
  • قلم کار
    • مولانا سید احمد ومیض ندوی
    • مفتی محمد صادق حسین قاسمی
    • مولانا عبدالرشید طلحہ نعمانی
    • مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی
    • مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمی
  • اسلامی ویب سائٹس
  • اصلاحی مجالس
  • ماہنامے
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
English
No Result
View All Result
  • عصر حاضر نیوز
    • حیدرآباد و اطراف
    • ریاست و ملک
    • عالمی خبریں
  • مضامین و مقالات
    • اداریہ
    • اسلامیات
    • سیرت و تاریخ
    • فقہ و فتاوی
    • سیاسی و سماجی
    • شخصیات
  • قلم کار
    • مولانا سید احمد ومیض ندوی
    • مفتی محمد صادق حسین قاسمی
    • مولانا عبدالرشید طلحہ نعمانی
    • مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی
    • مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمی
  • اسلامی ویب سائٹس
  • اصلاحی مجالس
  • ماہنامے
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
No Result
View All Result
Asre Hazir
No Result
View All Result

شرم تم کو مگر نہیں آتی

مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند

Asrehazir by Asrehazir
جون 27, 2020
in سیرت و تاریخ, شخصیات
0
179
SHARES
1.1k
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

ابھی ابھی چند روز کی بات ہے کہ نیوز 18/ٹی وی چینل کے اینکرم امیش دیوگن نے اللہ کے ولی دنیا کے مال ودولت سے بے نیاز درویش اپنی روحانی کمالات کی وجہ سے سینکڑوں سال سے لاکھوں ہندو اور مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن سلطان الہند خواجہ اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں انتہائی احمقانہ اور جاہلانہ جملہ کہا تھا، جس سے پورے ہندوستان میں کہرام مچ گیا، راقم الحروف اگرچہ کبھی سلطان الہند خواجہ اجمیریؒ کے عرس میں شریک نہیں ہوا؛ لیکن خود میں اور میرے بزرگ جو اپنے آپ کو خواجہ اجمیریؒ کے در کا غلام مانتے ہیں ان کے آستانہ تک حاضری اور فاتحہ خوانی کو باعث سعادت گردانتے ہیں۔
سلطان الہند حضرت خواجہ اجمیریؒ علماء دیوبند کے اکابر کے سلسلہ قدوسیہ چشتیہ صابریہ کے نہایت اہمیت کے حامل اعلیٰ مرتبت ایک شیخ طریقت ہیں؛ چنانچہ بانی دار العلوم دیوبند حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒ نے اپنے شجرہئ منظومہ میں ان لفظوں میں ان کو یاد فرمایا ہے:
بحق آنکہ شاہ اولیا شد ٭  در او بوسہ گاہ اولیا شد
معین الدین حسن سجزی کہ برخاک ٭ندیدہ چرخ چوں او مرد چالاک
”اے اللہ ان کے طفیل اور صدقہ میں جو اولیا کے بادشاہ ہوئے ہیں، جن کی چوکھٹ اولیاء اللہ کی بوسہ گاہ ہے، یعنی خواجہ معین الدینؒ کہ ان جیسا باکمال ولی آسمان نے زمین پر دیکھا نہیں ہے“۔(میرے دل کو ہر باطل کی محبت سے پاک فرما)۔
اسی طرح مجھے جہاں تک یاد پڑتا ہے  ۱۵۹۱؁ء یا  ۲۵۹۱؁ء میں شیخ الاسلام حضرت مدنی رحمۃ اللہ علیہ اجمیر شریف تشریف لے گئے تھے وہاں کے سجاد گان نے حضرت مدنی رحمہ اللہ کا بڑا احترام کیا تھا سر پر پگڑی باندھی تھی اور کچھ تبرکات بھی پیش کئے تھے رات کے پروگرام میں حضرت مدنیؒ نے تقریر فرمائی: ”کہ جس طرح آج سے کم وبیش ۳۱/سو سال پہلے انوار نبوت وہدایت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات سے ظاہر ہوئے اور تمام عالم کے لئے آپ کی ذات والا صفات سر چشمہ ہدایت بنی اور رہتی دنیا تک بنی رہے گی اسی طرح ہندوستان کے لئے غلام مصطفی حضرت خواجہؒ کی ذات کو اللہ نے راہ ہدایت سے بھٹکی ہوئی اپنی مخلوق کے لئے سر چشمہ ہدایت بنایا ہے صرف ان کی مبارک صورت کو دیکھ کر دہلی سے اجمیر تک بے شمار لوگ ان کے قدموں پر گرے اور شرک وکفر سے تائب ہو کر اپنے اللہ کے سچے فرماں بردار بنے ہیں“  اسی لئے باوجودیکہ خواجہ رحمہ اللہ ایک فقیر اور درویش تھے لیکن لوگوں کے دلوں پر ان کی حکومت تھی ان کو سلطان الہند آج تک کہا جاتا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں ہندو اور مسلمان خواجہ کی بارگاہ پہنچتے رہتے ہیں ایسی ذات والا صفات جو اپنے مشائخ کے حکم سے اجمیر پہنچے اور اللہ کے دین کو لوگوں کے دلوں میں اتارنے کے کام کرتے کرتے دنیا سے چلے گئے اور اجمیر شریف ہی کو قیامت تک اپنا مسکن بنا ڈالا ان کو ”لٹیرا“ کہنا، کہنے والے کی بدبختی نہیں تو اور کیا ہے؟۔
باہر سے آنے والے مسلم بادشاہوں کو ہندوستان میں کچھ لوگوں نے یہ لقب دیا ہے کہ وہ ہندوستان کی دولت کو سمیٹ کر باہر لے گئے، یہ بات ان بادشاہوں کے لئے کہی جا سکتی ہے جو حملہ آور ہوئے اور لوٹ گئے اگرچہ وہاں بھی تاریخی اعتبار سے دلائل کو بنیاد بنانا پڑے گا، لیکن وہ بادشاہ جو آئے اور ہندوستان ہی کو انھوں نے اپنا وطن بنا لیا وہ اور ان کی اولاد اور خاندان سینکڑوں سال حکومت کرتے رہے اور مرتے رہے ان کی قبریں ہندوستان ہی میں موجود ہیں تو ان کو لٹیرا کیسے کہا جا سکتا ہے؟ لیکن اس سے آگے بڑھکر اللہ کے ولی فقیروں اور ولیوں کو لٹیرا کہنا یہ تو کہنے والے کی اپنی نادانی اور تاریخ سے بے خبر ہونے کی دلیل ہے۔
لٹیرا اگر کہا جاسکتا ہے تو انگریز اور خاص طور پر (ایسٹ انڈیا کمپنی) کو کہا جاسکتا ہے کیونکہ وہ لوگ ہندوستان کو لوٹنے کھسوٹنے کے لئے ہی آئے تھے اور انھوں نے اپنے دور اقتدار میں ہمارے ملک کی دولت کو لوٹ کھسوٹ کر اپنے خزانے کو آباد کیا ہے، ”معیشت الہند“ کے مصنف لکھتے ہیں کہ:  ۱۰۶۱ ؁ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا سرمایہ کل ۰۳/ ہزار پونڈ تھا لیکن ۰۶/ سال کی مدت میں ”چارلس دوم“ ”کرام ول“ کو ایسٹ انڈیا کمپنی نے ۳/ سے لیکر ۴/ لاکھ پاونڈ تک نذرانہ پیش کیا ہے، یہ غور کرنے کی بات ہے کہ کمپنی جب نذرانہ ۴/لاکھ پاونڈ دے رہی ہے تو اس کا اپنا سرمایہ کتنے کروڑ پاونڈ ہو گیا ہوگا؟ جو صرف ۰۶/سال میں سونے کی چڑیا ہندوستان کی دولت کو لوٹ کر بنا ہے۔ یہ بات سوچنی چاہئے کہ جب ساٹھ سال میں یہ لوٹ ہوئی ہے تو تین سوسال میں کتنی لوٹ ہوئی ہوگی۔
۷۵۷۱؁ء میں ”کتاب قانون تمدن وتنزل“ ”بروکس ایڈسن“ لکھتا ہے کہ بنگال کے خزانے یعنی کروڑوں آدمیوں کی کمائی ”نواب سراج الدولہ کی حکومت کو گرانے کے بعد انگریزوں نے ہتھیا کر لندن اسی طرح بھیج دی جس طرح رومن نے ”یونان اور پونٹس“ کے خزانے ”اٹلی“ بھیج دئے تھے، ہندوستان کے خزانے کتنے قیمتی تھے کوئی انسان بھی اس کا اندازہ نہیں کر سکتا، لیکن وہ کروڑوں اشرفیاں ہوں گی، اتنی دولت اور ثروت کہ مجموعی یورپین دولت سے بہت زیادہ تھی۔
”بروکس ایڈسن“ نے اپنی مذکورہ کتاب میں سرولیم دگبی کا یہ قول بھی لکھا ہے کہ بنگال میں نواب سراج الدولہ کے ساتھ اسی جنگ پلاسی  ۷۵۷۱؁ء کے بعد بنگال کی دولت لُٹ لُٹ کر لندن پہنچنے لگی اور اس کا اثر فوراً ہی ظاہر ہوگیا۔
”میجروینکٹ“ کہتا ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے ڈائریکٹروں کے ساتھ سَرسَری اندازہ کے ساتھ بڑی آسانی کے ساتھ دعویٰ کیا جاسکتا ہے کہ جنگ پلاسی ۷۵۷۱؁ء اور جنگ واٹر لو ۵۱۸۱  ؁ء کے درمیانی زمانہ میں ہندوستان سے انگلستان کو پندرہ ارب روپیہ جا چکا تھا۔  (ماخوذ از نقش حیات)
اسی مدت کے اندر ۹۹۷۱  ؁ء میں ریاست میسور کے نواب سلطان ٹیپو رحمہ اللہ کو سرنگا پٹنم میں شہید کیا گیااور ان کی شہادت کے بعد انگریز فوجی لٹیروں نے ان کے خزانے اور وہاں کے رہنے والے ہندو اور مسلمانوں کی دولت وثروت بلکہ ان کی عورتوں کی عزت وآبرو کو جس طرح لوٹا ہے اس کو جاننے کے لئے ”سلطنت خداداد“ کتاب کے صفحات کو ۳۲۳/ سے ۷۳۳/ تک دیکھا جائے، ہم نے جو بھی باتیں نقل کی ہیں وہ خود انگریز مصنفین ہی کی لکھی ہوئی باتوں کو نقل کیا ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ اس اینکر کو ایک خدارسیدہ درویش دنیا کی دولت کو ٹھوکر مارنے والا ہندو اور مسلمانوں کے دلوں پر حکومت کرنے والا خدا کا ولی تو ”لٹیرا“ نظر آتا ہے لیکن سونے کی چڑیا ہندوستان کی دولت کے خزانوں کو لوٹ کر انگلستان پہنچانے والا اور ہندوستان کوتنگ دست اور فقیر بنا کر پوری ہندوستانی قوم کو غلام در غلام بنانے والا ”لٹیرا“ نظر نہیں آتا، یہ اینکر اسی غلام بنانے والی قوم کی زبان، اس کی تہذیب اور اس کے تمدن کو ۰۷/ سال کے بعد بھی اپنے لئے باعث صد افتخار سمجھتا ہے جس کا مطلب ہے کہ آج بھی اسی ”لٹیری“ قوم کا غلام ہے اور غلامی کا احساس بھی اس کو نہیں ہوتا، بلکہ ملک کا ایک طبقہ انگریز جیسی لٹیری قوم کی محبت میں خود لٹیرا بنکر ہندوستان کے غریب عوام کی ہزاروں ہزار کروڑ کی دولت لوٹ کر بھاگتا ہے تو اپنے لئے پناہ گاہ یورپ اور خاص طور پر انگلینڈ ہی کو بناتا ہے۔ ان لٹیروں اور بھگوڑوں کی فہرست پارلیمنٹ میں پچھلے دنوں پیش کی گئی تھی لیکن میں نہایت خوش ہوں اور آپ لوگوں کو توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمہ اللہ کی اپنی زندگی تو نہایت پاکیزہ اور بلند ترین ہے ان کی غلامی کا دم بھرنے والے کسی ایک کا نام بھی ہندوستان کے لٹیروں اور بھگوڑوں کی اس فہرست میں آپ کو نہیں ملے گا۔
میں آخر میں اس دریدہ دہن اینکر کو نصیحت کرتا ہوں کہ مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں تمہاری طرف سے خواجہ کی شان میں یہ گستاخی تم کو بربادی کی اوڑ تک نہ پہنچا دے،اس لئے خواجہ کی چوکھٹ پر پہلی فرصت میں جاؤ نذرانہ پیش کرو اور دونوں ہاتھ باندھ کراپنی گستاخی کی معافی مانگو تاکہ تم اس گستاخی کے بھیانک اور برے انجام سے محفوظ رہ سکو اور آئندہ کے لئے اس طرح کی توہین آمیز باتوں سے توبہ کر کے آؤ اور حلال روزی کما کرکے اپنے اور اپنی اولاد کے پیٹ کو پالو اور عزت کی زندگی گزارو۔

ADVERTISEMENT
ADVERTISEMENT
Previous Post

مولانا نصیر الدین مردِ مجاہد‘ حق گو‘ جرأت و بہادری کا پیکر تھے

Next Post

نم آنکھوں کے ساتھ مولانا محمد نصیر الدینؒ سپردِ خاک

Asrehazir

Asrehazir

Next Post

نم آنکھوں کے ساتھ مولانا محمد نصیر الدینؒ سپردِ خاک

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اشتہار

Email Us Today To Book This Space: asrehazir@gmail.com

اشتہار

Email Us Today To Book This Space: asrehazir@gmail.com

تازہ ترین پوسٹ

  • وسطی غزہ پر اسرائیل کا حملہ،امریکہ نے کی پر امن رہنے کی اپیل جنوری 27, 2023
  • افغانستان میں شدید سردی کے باعث رواں ماہ 160 سے زائد افراد ہلاک جنوری 27, 2023
  • سویڈن میں اسلام مخالف مظاہرے جنوری 23, 2023
  • جو شاخ ِ نازک پہ آشیانہ بنے گا، ناپائیدار ہوگا! ساؤتھ انڈین مسلم پرسنل لابورڈ کے قیام کی کوشش جنوری 21, 2023
  • دورِ حاضرکے چند ایمان سوز فتنے بموقع ایک روزہ عظیم الشان تحفظ ختم نبوت کانفرنس جنوری 21, 2023
  • لندن کی سڑکوں پر مردوں کو پیشاب کرنے سے روکنے کا انوکھا طریقہ جنوری 20, 2023
  • سالار ِصحابہ ،خلیفۂ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ جنوری 19, 2023
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ

Asrehazir. All Rights Reserved.

No Result
View All Result
  • عصر حاضر نیوز
    • حیدرآباد و اطراف
    • ریاست و ملک
    • عالمی خبریں
  • مضامین و مقالات
    • اداریہ
    • اسلامیات
    • سیرت و تاریخ
    • فقہ و فتاوی
    • سیاسی و سماجی
    • شخصیات
  • قلم کار
    • مولانا سید احمد ومیض ندوی
    • مفتی محمد صادق حسین قاسمی
    • مولانا عبدالرشید طلحہ نعمانی
    • مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی
    • مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمی
  • اسلامی ویب سائٹس
  • اصلاحی مجالس
  • ماہنامے
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • English
  • Old Urdu

Asrehazir. All Rights Reserved.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
×