آئینۂ دکن

آئین کا کلی طور پر نفاذ عدلیہ اور حکومتوں کی اولین ذمہ داری

حیدرآباد: 26؍نومبر (پریس نوٹ) ہندوستان کی جمہوریت اور دستور کو پوری دنیا میں منفرد و نمایاں مقام حاصل ہے۔ دنیا بھر میں ہندوستان کا دستور اس لیے بھی نمایاں اور ممتاز ہے کہ اس دستور میں ملک کے ہر تہذیب و مذہب پر عمل کرنے والوں کا لحاظ رکھا گیا ہے‘ آئین ہند میں حق مساوات‘ حق آزادی‘ مذہب کی آزادی‘ ثقافتی او رتعلیمی حقوق‘ جائیداد کا حق اور دستوری چارہ جوئی کا حق ہر باشندے کو دیا گیا ہے۔ ہندوستان کے آئین کے مطابق انسانوں کے درمیان اونچ نیچ اور اعلی و ادنی کی کوئی تفریق نہیں ہے‘ جیسا کہ دفعہ 14اور 15 میں کہا گیا ہے کہ ’’مملکت کسی شخص کو ملک کے اندر قانون کی نظر میں مساوات یاقوانین کے مساویانہ تحفظ سے محروم نہیں کرے گی۔‘‘ اور یہی اس آئین کا اختصاص اور اس کو پوری دنیا میں سب سے نمایاں کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا غیاث احمد رشادی بانی و محرک منبر و محراب فاؤنڈیشن انڈیا نےیوم آئین کے موقع پر اپنے صحافتی بیان میں کیا۔ مولانا نے کہا کہ اس ملک میں کبھی بودھ مذہب نے انسانی محبت کے نغمے گائے ہیں‘ تو کبھی جین ہندو اور سکھ مذاہب کے پیروکاروں نے اپنے اپنے اعتبار سے شمعیں روشن کی ہیں‘ اسی سرزمین پر مسلمانوں نے رواداری اور وطن سے محبت کی وہ ناقابل فراموش داستانیں رقم کی ہیں جن کا اعتراف ملک دشمن انگریزوں نے بھی کیا ہے۔ یقیناً ہندوستانی جمہوریت کی مثال اس خوش نما آسمان کی ہے جو مختلف ستاروں اور سیاروں سے جگمگارہا ہو۔ مولانا نے کہا کہ آج پورا ملک یوم آئین منارہا ہے اور سرکاری دفاتر میں دستور پر عمل آوری کا عہد لیا جارہا ہے‘ نیز قانون سازی کا نمایاں کردارڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے ایسے موقع پر جہاں دستور سازوں کو یاد کیا جارہا ہے وہیں ملک کی دستور سازی میں حصہ لے کر اپنا بہترین کردار ادا کرنے والے مسلمانوں کو بھی خراج پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بھی ضروری ہے کہ ملک کی دستور سازی میں 35؍مسلمانوں نے حصہ لیا جو دستور سازوں کے ناموں کی فہرست میں آج بھی درج ہے۔ یہ بڑی نا انصافی کی بات ہوگی کہ ایسے مواقع پر انہیں فراموش کردیا جائے‘دستور سازوں میں محض چند ایک کو خراج پیش کرنا دستور کے منافی اور جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ جمہوریت میں حقوق کی ادائیگی کا مطلب گلستان کے ہر پھول کو اس کا حق دیا جائے اس کی آبیاری کی جائے تاکہ وہ سدا بہار بن کر رہ سکے۔ مولانا نے کہا کہ آج کے نازک حالات میں حکومتوں اور عدلیے پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آئین کو کلی طور پر نافذ کریں اس کی ہر شق پر عمل کرتے ہوئے ملک کے ہر شہری کو تحفظ فراہم کریں اور ملک کی سالمیت اور گنگاجمنی تہذیب کے اس گہوارے میں امن و امان کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں ۔ عام شہریوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی آئین کی پاسداری کریں، غیرقانونی کاموں سے گریز کرکے ایک شفاف معاشرہ کو جنم دیں۔ مولانا نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑی مصیبت آئین سے کلی طور پر ناواقفیت ہے۔ آئین سے ناواقفیت کی وجہ سے بعض مواقع پر مسائل کو اپنے ہی ہاتھوں مزید پیچیدہ بنالیتے ہیں۔ ایک اچھا شہری وہی ہوتا ہے جو آئین کو پڑھتا ہے اس کا لحاظ کرتا ہے اس کی باریکیوں کو سمجھ کر اس کے مطابق عمل کرتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×