شخصیاتمفتی محمد صادق حسین قاسمی

شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ تم ہوجہاں میں گوہر ِ نایاب کی طرح

22مارچ بعد نماز ِ جمعہ یہ ہوش ربا خبر عام ہوئی کہ کراچی میں عالم اسلام کے ممتاز عالم دین ،مقبول ترین شخصیت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ پر قاتلانہ حملہ ہوا ، اس حملہ میں اللہ تعالی نے آپ کو محفوظ رکھا۔اس خبر سے یقینا پوری دنیا میں ایک بے چینی پھیل گئی اور اہل علم میں فکر وتشویش کی لہر دوڑگئی۔درندوں نے شیخ الاسلام حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب جیسی بے ضرر شخصیت کوتک نہیں چھوڑا اور انھیں بھی اپنی سفاکیت ودرندگیت کا نشانہ بنایا۔حملہ سخت تھا ،حملہ میں دو گارڈ شہید ہوئے اور دو ڈرائیور سخت زخمی ہوئے۔حضرت شیخ الاسلام مدظلہ نے خود کہاکہ:’’چاروں طرف سے شدید فائرنگ ہوئی ،بظاہر بچنے کی کوئی صورت نہیں ،اللہ تعالی نے محض اپنی قدرت اور فضل سے حفاظت فرمائی۔‘‘اور اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں یہ کہاکہ :اللہ تعالی نے آج مجھے گولیوں کی چارطرف سے بارش کے باوجود اس طرح محفوظ رکھا کہ مجھے خراش تک نہیں آئی،البتہ اپنے دو ساتھیوں کی شہادت اور دو ساتھیوں کے زخمی ہونے پر سخت صدمہ ہے ،جن حضرات نے اس موقع پر اظہارِ ہمدردی کیا میں ان کا شکرگزار ہوںاور اپنے ساتھیوں کے لئے دعاؤں کا ملتجی۔‘‘شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی کی شخصیت پورے عالم کے لئے بالخصوص عالم ِ اسلام اور ملت ِ اسلامیہ کے لئے ایک عظیم نعمت ِ پروردگار ہے۔مختلف جہتوں سے دنیا آپ کے علوم سے فیض یاب ہورہی ہے اور اہل علم وارباب ِ مدارس آپ کی گراں قدر تصنیفات،قیمتی تحقیقات سے خوشہ چینی کررہے ہیں۔
پاکستان کی سرزمین علماء اسلام کے خون سے رنگین ہوتی جارہی ہے اور آئے دن کسی نہ کسی عالم دین کو نشانہ بناکر شہید کیاجارہا ہے،زندگیاں بدامنی کا شکار ہیں ،اور تحفظ ِ جان خطرہ میں ہے،خوف وہراس اوردہشت کے بادل چھائے ہوئے ہیں،جو چاہے جب چاہے کھلے عام فائرنگ کرکے علماء کو شہید کردے یہ کس قدر افسوس ،حیرت ،شرمندگی اوررسوائی کی بات ہے۔حکومت ِ پاکستان کو چاہیے کہ اس کے خلاف سخت قدم اٹھائے اور ان شیطانوں ،درندوں کو ڈھونڈکر سخت ترین سزا دیں تاکہ آئندہ قوم وملت کے بے لوث خدام ظالموں کا نشانہ بننے سے محفوظ رہیں۔شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب بلاشبہ عالم ِ اسلام کے لئے سرمایہ فخر ہیں وہ ملت ِ اسلامیہ کا متاعِ عزیز ہیں،ان کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کا فریضہ ہے۔دینی اور دنیوی اعتبار سے بہت کچھ انہوں نے جہاں والوں کو دیا ہے اور اپنی زندگی کو کھپاکر ،اپنی صلاحیتوں کو لگاکر پورے عالم میں دین کی،اسلام کی ترجمانی کی ہیں اور کررہے ہیں ،فقہ وفتاوی کی دنیا ہویا تفسیر وعلوم ِ قرآن کی خدمات،حدیث کی تشریحات ہو یا اسلامک بینکاری کاجدید معاملہ ہر میدان میں آپ نے بیش بہاخدمات انجام دی ہیں۔آپ کا قول وعمل،آپ کے مواعظ وخطابات ،تحریر وتصنیفات ہر چیز آپ کی مخلصانہ خدمات اور بے لوث کاوشوں نمونہ ہیں۔
عرب و عجم میں آپ کی علمی عظمتوں کے پرچم لہرارہے ہیں ، آپ کی انقلاب آفرین خدمات کا زمانہ بھر میں اعتراف ہے اور آپ کی مقبولیت و محبوبیت ، علمی رفعت و سطوت ، علمی جلال و حشمت کے کبھی نہ مٹنے والے نقوش قلوب پر نقش ہوچکے ہیں ۔ دنیا میں کم افراد ایسے پیدا ہوتے ہیں جو ہر میدان میں خوبیوں و کمالات کے جوہر دکھاتے ہوں اور مختلف خداداد صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہوں ۔ شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ بھی ان چند افراد میں سے ہیں جنہیں خوبیوں اور کمالات کا گوہر نایاب کہا جاتا ہے ، آپ بیک وقت ماہر شریعت و طریقت عالم دین بھی ہیں اور نامور قانون دان وسابق جج ، علوم قرآن وحدیث کے شناور بھی ہیں اور فقہ و فتاوی کی دنیا میں میر کارواں بھی ، درس و تدریس کے مسند کے بے نظیر و مقبول استاذ و شیخ الحدیث بھی ہیں اور وعظ و خطابت میں مقبول زمانہ بھی ، تصنیف و تالیف میں شہسوار بھی ہیں اور تاریخ و تحقیق کی سنگلاخ وادی میں گلہائے رنگارنگ کھلانے والے کامیاب مصنف بھی ، نظم و نثر اور زبان وادب کی لذت اور چاشنی کو بھڑکانے والے شاعر وادیب بھی اور کمال تو یہ ہے کہ جس موضوع پر خامہ فرسائی اور جس عنوان کو زیر قلم لایا نہ صرف حق ادا کیا بلکہ دادِ تحسین بھی حاصل کی اور آپ کی گرانقدر نگارشات ’’میں جسے چھوتا گیا وہ جاوداں بنتا گیا ‘‘ کا مصداق ہوگئیں ،معاشیات اور اسلامی بینکاری کے حوالہ سے ان کی خدمات تجدیدی اور انقلابی ہیں ۔ آپ اردو ، عربی اور انگریزی تینوں زبانوں میںعلم کے بے شمار نواردات و تحقیقات کو جمع کیا اور عرصہ دراز سے آپ کی علمی تحقیقی کتابیں تشنگانِ علم کی پیاس بجھارہی ہیں ، آپ کی باریک بینی اور تعمق نظری نے نہ جانے کتنی گتھیوں کو سلجھایا ، آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ پوری دنیا کا آپ نے سفر کیا اور حالاتِ سفر کونہایت تاریخی ، تحقیقی اور ادبی زیورات سے سجاکر اربابِ علم و فضل کے سامنے پیش کیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کے علمی کارناموں اور تصنیفی خدمات کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ چند سطروں میں اس کو پیش نہیں کیا جاسکتا ہے ، بلکہ ’’سفینہ چاہیے اس بحر بیکراں کے لئے ‘‘ کے مصداق کئی صفحات علم و فضل کے اس درنایاب کے لیے درکار ہیں اور آپ سے منسوب ہر عنوان اپنی انفرادی شان رکھتا ہے ۔عالم اسلام کے مشہور فقیہ و محقق ڈاکٹر یوسف القرضاوی آپ کی شرح مسلم ’’تکملہ فتح الملہم‘‘ کے سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ :’’میں نے اس شرح کے اندر ایک محدث کا شعور ، فقیہ کا ملکہ ، ایک معلم کی ذکاوت ، ایک قاضی کا تدبراور ایک عالم کی بصیرت محسوس کی ہیں ، میں صحیح مسلم کی قدیم وجدید بہت سی شروح دیکھی ہیں لیکن یہ شرح تمام شروح میں زیادہ قابلِ توجہ اور قابلِ استفادہ ہے ‘‘۔ (انعام الباری شرح بخاری ۱؍۳۲)
بہرحال شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کی کوشش ناکام رہی اور اللہ تعالی نے آ پ کو سلامت رکھا۔جو شہید ہوئے اللہ ان کی قربانی کو قبول فرمائے اور جو زخمی ہیں اللہ انہیں صحت وشفا نصیب فرمائے۔اس طرح حملوں کے خاتمہ کی کوشش کرنا حکومت کی اہم ذمہ داری ہے ورنہ نہ جانے کتنے لعل وگوہر ایسے ہی ضائع ہوتے رہیں گے اور ملت اسلامیہ نقصان کاشکار ہوتی رہے گی۔اللہ تعالی شیخ الاسلام کی عمر میں برکت نصیب فرمائے ،حاسدین کے حسد سے اور شر سے محفوظ فرمائے اور آپ کے فیض کو جاری وساری رکھے۔آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×