شہر حیدرآباد کے ایک سپوت ڈاکٹر میر سادات علی کا نام دنیا کے دو فیصد سائنسدانوں میں شامل
حیدرآباد: 15؍دسمبر (پریس ریلیز) یو ایس کی اسٹانڈ فورڈ یونیورسٹی نے حال ہی میں ایک فہرست جاری کی جو دنیا کے مختلف شعبوں کے دو فیصد سب سے اعلی سائنسدانوں کو شامل کیا ہے ، جس میں پر وفیسر میر سادات علی ہیں ، جنکی پیدائش حیدرآباد میں ہوئی۔انہوں نے اپنی اسکولی تعلیم آل سینٹ ہائی اسکول سے کی اور ایم بی بی ایس کی تعلیم عثمانیہ یونیورسٹی سے مکمل کی اور انٹرشپ انہوں نے گاندھی ہاسپٹل میں مکمل کیا ،پھر وہاں سے وہ یونائٹیڈ کنگ ڈم چلے گئے اور وہاں انہوں نے ایف آر سی ایس حاصل کیا اور پھر پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے لئے یو ایس اے چلے گئے اور وہیں سے ماسٹر ڈگری حاصل کی ۔ فی الوقت وہ آرتھو پیڈک ادویات پر کنگ فہد یونیورسٹی ہاسپٹل اور امام عبد الرحمن بن فیصل یونیورسٹی دمام میں کام کر رہے ہیںاورآرتھو پیڈک سرجری کے پروفیسر اور آرتھوپیڈک کنسلٹنڈ کے اعتبار سے ادویاتی میدان میں کام کر رہے ہیں ، خاص طور سے آرتھو پیڈک سرجری میں کام کر رہے ہے ، سارے ہندوستان میں صرف تین آرتھوپیڈک سرجن ہیں جن میں سے ان کا بھی ایک نام درج ہے ۔ پروفیسر میر سادات علی اپنی دلچسپی اور پرجوش تعلیم (سکھانا ) اور ریسرچ اور ادویاتی تجربات کے لئے جانے جاتے ہیں اور وہ اپنے مریض کے لئے حتی المقدور کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ جلد از جلد ٹھیک ہوجائے ۔ایک طرف پروفیسر میر سادات علی اپنی مریض کی نگہداشت ، پڑھائی اور ریسرچ انجام دیتے ہیں تو دوسری طرف وہ 200 سے زائد مقالے عالمی سطح پر شائع کر چکے ہیں اور ایک کتاب آرتھوپیڈک پر بھی لکھ چکے ہیں ۔اگرچہ کہ وہ امریکن شہریت رکھتے ہیں اسکے با وجود انکا خاص تعلق حیدرآباد سے ہے، جیسا کہ انکا خاندان اور دوست ابھی بھی حیدرآباد میں رہتے ہے ، یہ ایک بڑا اعزاز ہے نہ صرف انکے لئے بلکہ ان سب کے لئے جو انہیں جانتے ہیں۔ مولانا غیاث احمد رشادی بانی و محرک منبر و محراب فاؤنڈیشن انڈیا اور جناب سید حمید الدین احمد اٹلس ٹراویلس الخبر،سعودی عربیہ نے دل کی گہرائیوں سے انہیں مبارکباد پیش کی ہے۔