آئینۂ دکن

نرسمہا راؤ صدی تقاریب سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ‘دستبرداری کا مطالبہ

حیدرآباد:یکم جولائی (پریس ریلیز)جس شخص نے ملک کے سیکولر ڈھانچہ کو متاثر کیا اور جو شخص بابری مسجد کی شہادت کا سبب بنا رہا ، جس شخص نے سنگھ پریوار کے ایجنڈہ کو درپردہ مضبوط کیا ، جس کے دور میں ٹاڈا جیسے سیاہ قوانین پر پوری آزادی کے ساتھ عمل آوری ہوئی ، جس نے فرقہ پرستی کو اس ملک میں جنم دیا اور منافقانہ چال چلی ، جس کے دور میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات کو فروغ حاصل ہوا اور جس کا تلنگانہ ریاست کے وجود میں آنے سے کوئی تعلق نہیں رہا ،جس کا کوئی احسان اس ریاست پر نہیں، ایسے شخص کے ساتھ تلنگانہ حکومت کی اس قدر ہمدردی کہ اس کے نام پر صدی تقاریب کا ایک سال تک مسلسل انعقاد ہو اور اس کے لیے ان لاک ڈاؤن کے زمانہ میں جب کہ غریب طبقہ دانے دانے کا محتاج ہو دس کروڑ روپیے کا بجٹ کشادہ دلی سے خرچ کیا جائے چہ معنی دارد ؟ ان خیالات کا اظہار مولانا غیاث احمد رشادی بانی و محرک منبر و محراب فاؤنڈیشن انڈیا نے کیا اور مطالبہ کیا ہے کہ مسلمانوں سے ہمدردی کا بار بار اظہار کرنے والے چیف منسٹر کے سی آر صاحب ان صدی تقاریب سے دستبرداری کا اعلان کریں۔ ملک کی معیشت تباہی کے دہانہ پر ہے اور ملک کا ہر شہری پریشان ہے۔ تین مہینہ کے برقی بل کی ادائیگی کو لے کر تلنگانہ کا ہر شہری فکرمند ہے۔ ایسے میں ان صدی تقاریب کو جنم دینا مسلمانوں اور اس ریاست کے ہر شہری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے مترادف ہے ۔میں مقامی سیاستدانوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس کی مخالفت کریں اور اس دور کو یاد کریں جس وقت کرن کمار ریڈی چیف منسٹر تھے اور نرسمہاراو کا انتقال ہوا تھا تو اس وقت اسمبلی میں تعزیتی قرارداد کی بات آئی تھی تو مجلس اتحاد المسلمین کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی صاحب نے اس قرارداد کی کھل کر مخالفت کی تھی۔ میرے ذہن میں ان کا یہ پرجوش اقدام آج بھی محفوظ ہے۔ میں جناب محترم اسد الدین اویسی صاحب اور اکبر الدین اویسی صاحب سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ کی آواز میں دم خم ہے۔ آپ اس پر آواز اٹھائیں اور مسلمانوں کے جذبات کو پیش نظر رکھیں ۔میں حیدرآباد کی دیگر ملی دینی تنظیموں اور اداروں اور مکاتب فکر کے ذمہ داران سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان صدی تقاریب کو تخاریب سے تعبیر کریں اور اپنا احتجاج درج کروائیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×