آئینۂ دکن

پندرہ سو روپیے کے لیے رات بھر پوسٹ آفس کے سامنے عورتیں بیٹھنے پر مجبور

حیدرآباد: 5؍مئی (پریس ریلیز) ملک بھر میں 24 مارچ سے جاری لاک ڈاون کی وجہ سے اوسط درجے اور غریب طبقے کے سارے ہی لوگ حد درجہ پریشان ہیں۔ دو وقت کی روٹی ان کے لئے بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔مزدور طبقہ، چھوٹے چھوٹے کاروباری، فیکٹریوں اور کارخانوں کے ملازم، آٹو اور کیب ڈرائیورس نیز خانگی اداروں سے وابستہ افراد جو مسلسل دیڑھ ماہ سے اپنے گھروں میں محصور ہیں اور روزمرہ کی بنیادی ضرورتوں کے لئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ تلنگانہ حکومت نے غریب عوام کے لیے پندرہ سو روپئے اور راشن تقسیم کی اسکیم کا فیصلہ کیا یقینا یہ فیصلہ خوش آئند ہے اور بہت اہم ترین فیصلہ ہے لیکن نقد رقم کی تقسیم کا جو طریقہ کار ہے وہ یقینا نامعقول ہے بینکوں اور پوسٹ آفس کے ذریعے روزانہ ساٹھ ستر افراد کا کوٹہ مقرر کیا گیا ہے اور پندرہ سو روپئے کے لئے جو غریب عوام کو دھکّے کھانے پڑ رہے ہیں اور جو تکلیف اٹھانی پڑ رہی ہیں وہ آنکھوں میں آنسو لانے والی بات ہے، حیدرآباد کے مختلف محلوں میں یہ غمناک منظر دیکھا جا رہا ہے کہ عورتیں نو بجے رات سے ہی پوسٹ آفس کے پاس آکر بیٹھ رہی ہیں رمضان کے مقدس مہینے میں پندرہ سو روپے کے لیے یہ عورتیں اپنی سحری کے لیے ٹیفنس لئے اس ٹوکن کے انتظار میں رات بھر پوسٹ آفس کے قریب بیٹھ رہی ہیں جنہیں یہ پندرہ سو روپیے رات بھر انتظار کے بعد صبح دس بجے انہیں صرف ٹوکن ملتا ہے پھر صف بندی کے بعد باری باری یہ رقم دی جاتی ہے اس طرح پورا ایک دن ایک رات ان کا اسی میں گزر جاتا ہے، صرف چالیس عورتوں اور بیس مردوں کے حساب سے روزانہ رقم جاری کی جاتی ہے اور بیسیوں لوگ آکر ٹوکن نہ ملنے کی وجہ سے مایوس واپس ہو جاتے ہیں حکومت کے مختلف محکمہ جات میں اتنے ذہین،فطین اور عقلمند لوگ موجود ہیں جو اس اسکیم کی اجرائی کیلئے آسان اور راحت بخش صورت اختیار کر سکتے ہیں مولانا غیاث احمد رشادی نے اس دردناک صورتحال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ارباب حکومت سے اپیل کی اور کہا کہ حکومت اگر توجہ دے اور غریب عوام کی تکلیف کا احساس اپنے اندر پیدا کرے تو ان میں غیرمعمولی صلاحیت کے حامل آئی اے ایس اور آئی پی ایس افراد موجود ہیں جو حکومت کو غریبوں تک اس رقم کے پہنچانے کے لیے ایسی سہل اور راحت بخش شکلوں اور صورتوں کے سلسلے میں رہنمائی کر سکتے ہیں ۔یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ لاک ڈاؤن کے اس دور میں رمضان کے مقدس مہینے میں یہ خواتین اپنے بچوں کو چھوڑ کر رات بھر بے سہارا پوسٹ آفسوں اور بینکوں کے پاس بیٹھی ہوئی ہیں حکومت کو چاہیے کہ کوئی ایسی آسان صورت اختیار کرے جس سے یہ ناگفتہ بھی صورت دیکھنے کا موقع نہ ملے،تلنگانہ حکومت کے چیف منسٹر صاحب اور وزیر ذاخلہ اس جانب اگر توجہ دیں تو ہزاروں غریبوں کو راحت مل سکتی ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×