آئینۂ دکن

پولیس برادری گالی گلوچ، لاٹھی کے استعمال اور انتقامی رویے سے گریز کرے

حیدرآباد: 2؍مئی (پریس ریلیز) محکمۂ پولیس عوام کی خدمت ،تحفظ اور برقراری امن و سلامتی کے لیے قائم ہے پولیس برادری کے لیے یہی مناسب ہے کہ وہ عوام کے ساتھ دوستانہ ماحول قائم رکھے اور عوام میں اپنا مقام پیدا کرے ایک زمانے تک پولیس کو عوام ظالم سمجھتی رہی ہماری تلنگانہ ریاست میں گزشتہ چند سالوں سے فرینڈلی پولیسنگ کے نام سے محکمہ پولیس اور عوام کے درمیان دوستانہ ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے میرے اپنے تجربے کی روشنی میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ پولیس کا اعلیٰ طبقہ اخلاق میں بھی اعلی ہے مگر جہاں تک کانسٹیبل اور ہوم گارڈس کی بات ہے ان میں کچھ ایسے بداخلاق ،ظالم اورسفاک پائے جاتے ہیں جو صرف ڈنڈے چلانا جانتے ہیں اور عوام کو مجرم کی نظر سے دیکھتے ہیں اور ان کی گفتگو کا آغاز ہی گالی گلوچ سے ہوتا ہے ایسے چند کانسٹیبل اورہوم گارڈس کی وجہ سے محکمہ پولیس بد نام ہو رہا ہے اخبارات پڑھنے کے بعد یہ علم میں آرہا ہے کہ پولیس ایسی بے دردی سے مار رہی ہے کہ سرپھٹ جارہا ہے ہاتھ اور پیر ٹوٹ جا رہے ہیں اور معذور ہوجانے کی حد تک انہیں پیٹا جارہا ہے اور گھروں کے اندر گھس کر مارنے اور انہیں بے عزت کرنے کی خبریں بھی آرہی ہیں ظاہر ہے کہ یہ رویہ نا مناسب بھی ہے اور ظالمانہ بھی ،ان خیالات کا اظہار مولاناغیاث احمد رشادی بانی و محرک منبر و محراب فائوڈیشن انڈیا نے اپنے صحافتی بیان میں کیا اور وزیرداخلہ ،کمشنر آف پولیس، ڈی سی پیز وغیرہ سے خواہش کی کہ وہ اپنے کانسٹیبلز اور ہوم گارڈس کی خصوصی تربیت کریں اور اپنے ظالمانہ رویہ سے باز آنے کی انہیں ہدایت دیں، ظاہر ہے کہ کرونا وائرس کے اس وبائی مرض کی وجہ سے عوام کو گھروں پر رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور محکمہ پولیس عوام کی خدمت کر رہی ہے جو قابل تحسین بھی ہے مگر ہر ایک کی کچھ اپنی مجبوریاں بھی ہیں، اس قدر طویل لاک ڈاؤن سے لوگ اذیت اور تکلیف میں مبتلا ہیں محکمہ پولیس ان تمام پہلوؤں کا بھی خیال رکھے اور رمضان المبارک کاتقدس بھی پیش نظر رکھیں مولانا غیاث احمد رشادی نے کہا کہ روزے داروں کے ساتھ گالی گلوچ کرنا اور ان سے بے دردی کے ساتھ ان پر لاٹھی چلانا انصاف کے مغائر ہے لاک ڈائون کے دوران گزشتہ ایک مہینے سے ہمارے شہر حیدرآباد میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ گاڑیاں ضبط ہوئی ہیں ان ضبط شدہ گاڑیوں کو ان کے مالکوں کے حوالے کرنے کے سلسلے میں طویل کاروائی اور ایک لمبی مدت تک ان کو کسی غیر محفوظ جگہ پر رکھنا ان گاڑیوں کے مالکوں کی تشویش میں گویا اضافہ کرنا ہے معمولی جرمانہ لے کر ان گاڑیوں کو ان کے مالکوں کے حوالے کردیا جائے تاکہ وہ دیڑھ دو لاکھ مالکان اطمینان کی سانس لے سکیں ،ظاہر ہے کہ یہ گاڑیاں چوری یا ایسے گھناؤنے جرم میں پکڑی ہوئی گاڑیاں نہیں ہیں کہ اس قدر طویل مدت تک انہیں غیر محفوظ طریقے سے رکھا جائے ان میں بعض ایسی قیمتی گاڑیاں بھی ہے جو طویل مدت تک رکھے جانے سے پوری ہی خراب ہو جانے کے اندیشے ہیں ،ہماری پڑوسی ریاست کرناٹک میں لاک ڈائون کے دوران ضبط شدہ گاڑیوں کے سلسلے میں وہاں کی ہائی کورٹ نے حکم جاری کردیا کہ یہ گاڑیاں مالکوں کے حوالے کردئیے جائیں ،انصاف واحسان کا تقاضہ یہ ہے کہ ڈائرکٹرجنرل پولیس اور کمشنر پولیس حیدرآباد اوروزیرداخلہ اس سلسلہ میں خصوصی توجہ دیں اور ان ضبط شدہ گاڑیوں کو ان کے مالکوں کے حوالے کرتے ہوئے ان کی تشویش کو دور کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×