آئینۂ دکن

بابری مسجد سانحہ نئی ہندوستانی سیاست کا ایک اہم باب ہے

حیدرآباد: 6؍دسمبر(پریس نوٹ)ایودھیا کی بابری مسجد ہندوستانی منظر نامے میں ایک ایسا سیاہ تاریخی پہلو بن گیا ہے جس کو صدیوں یاد رکھا جائے گا اور اس سانحہ پر ہر سیکولر شہری کوشدید افسوس اور دکھ ہوگا۔ بابری مسجد جو چار سو سال تک آباد رہنے اور اس کی چہار دیواری سے اذانوں کی آوازیں بازگشت کرنے کے بعد آج اس جگہ کو مندر میں تبدیل کردیا گیا۔ ایک گھناؤنی سازش کے تحت پہلے اس پر تالا لگوا دیا گیا پھر اس کے بعد مورتیوں کو نصب کرکے یہاں رام جنم بھومی اور رام للا کے پرکٹ ہونے کا دعوی کرکے اس کو ملک کا انتہائی سنگین مسئلہ بناکر پیش کیا گیا اور پھر اس واقعے کے ذریعے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سالمیت پر کاری ضرب لگائی گئی ۔ بابری مسجد میں شرپسند عناصر کی جانب سے مورتیوں کا رکھنا اور اس کے بعد اس کی تاریخ کو مسخ کرنے کی متواتر کوششیں کرنا در اصلیہ ملک میں فرقہ وارانہ کھیل اور بھائی چارے کی مضبوط بنیادوں کو کمزور کرنا تھا، یہ منصوبہ گنگا جمنی تہذیب کی اس بلند و بانگ عمارت کو ڈھانے کی پہلی ناپاک کوشش تھی ۔ان خیالات کا اظہار مولانا غیاث احمد رشادی بانی و مینیجنگ ٹرسٹی منبر ومحراب فاؤنڈیشن انڈیا نے اپنے صحافتی بیان میں کیا۔ مولانا نے کہا کہ ہندوستانی جمہوریت اور باشندگانِ وطن کی آپسی بھائی چارگی پوری دنیا کے لیے نمونہ ہے۔ بابری مسجد کے اس واقعہ کے ذریعہ در اصل اس مثالی یکجہتی کو ختم کرنے، ملک کے رہنے بسنے والوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے فرقہ پرستی کا کھیل کھیلنے اور ملک کو ہندو راشٹرا میں تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا جس کو موقع بموقع منظر عام پر لایا جاتا رہا اور پھر انصاف کے مندر سپریم کورٹ میں تمام تر حقائق کو قبول کرنے کے باوجود فریقِ مخالف کے حق میں فیصلہ دے کر ملک کے ہر انصاف پسند شہری کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی‘ بعد ازاں تمام منصوبہ بندی کرنے والوں کو عدالت نے باعزت بری کردیا۔ مولانا نے کہا کہ ان فرقہ پرستوں کو مساجد یا عبادت گاہوں سے کوئی مطلب نہیں ہے بلکہ انہیں ان حرکتوں کے ذریعہ صرف اور صرف فرقہ پرستی کی نفرت انگیز فضا کو عام کرنا ہے ۔ فرقہ پرستی اس ملک کے باشندوں کے لیے ناسور ہے ‘ اس کو ختم کرکے محبتوں کو عام کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ مولانا نے کہا کہ 6؍دسمبر کا یہ موقع محض رسم ادا کرنے کا نہیں بلکہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے اور حالات کے تقاضوں کے عین مطابق اس کی تدبیریں کرنے کا ہے۔ بابری مسجد یقیناً تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے اس کی فکر کرنی چاہیے لیکن 6؍دسمبر کے اس موقع پر ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنی مساجد کو آباد کرنے کا عہد کریں اور مساجد فرض نمازوں کی جماعت کے ساتھ ادائیگی کے ذریعہ آباد ہوںگی۔ آج سینکڑوں مساجد غیر آباد ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ان کی آبادی کی فکر کرنا مسلمانوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ مسلمان اگر مساجد میں پنج وقتہ نمازوں کا سلسلہ پوری پابندی کے ساتھ جاری رکھیں تو یہی مساجد کے تحفظ کے لیے اہم اور مؤثر اقدام ہوگا۔ 6؍دسمبر یہی پیغام کی تجدید کا دن ہے ۔ ملک کے موجودہ حالات میں ہر مسلمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی مساجد کے تحفظ کے لیے کمر بستہ رہیں اور شعائر اسلام کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×