شہید کی ہوئی مسجدیں دوبارہ اسی جگہ تعمیر کی جائیں‘ متبادل جگہ پر مسجد کی تعمیر قابل قبول نہیں
حیدرآباد: 24؍جولائی (پریس ریلیز) مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری وترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ سکریٹریٹ کی قدیم عمارت کو منہدم کرنے کے دوران مسجد ہاشمی اور مسجد دفاتر معتمدی کی شہادت کا واقعہ پوری ملت اسلامیہ کے لئے بے حد تکلیف دہ، باعث رنج اور قطعاََ ناقابل قبول ہے، مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق مسجد کی زمین کسی شخص یا حکومت کی ملکیت نہیں ہوتی؛ بلکہ براہ راست اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہوتی ہے، اور مسجد عمارت کا نام نہیں ہے؛ بلکہ اس زمین کا نام ہے، جس کو نماز پڑھنے کے لئے وقف کیا گیا ہے، یہ بات بہت ہی افسوس ناک ہے کہ شہر حیدرآباد میں مقیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ارکان، شہر کے ممتاز علماء ومفتیان اور مختلف مسلم تنظیموں کی طرف سے مطالبہ کے باوجود حکومت نے نہ اس المناک واقعہ کے تدارک کے لئے کوئی عملی قدم اٹھایا ہے اور نہ ہی کوئی واضح تیقن دیا ہے، مسلمان اس واقعہ سے سخت صدمہ میں ہیں، اس سے پہلے کہ مسلمانوں کی طرف سے کوئی عوامی رد عمل ظاہر ہو، حکومت کو چاہئے کہ اپنی اس غلطی کی تلافی کرے، اور اس کے لئے تین باتیں ضروری ہیں، اول یہ کہ مسجد اسی جگہ پر تعمیر ہو، جہاں پہلے تھی، کسی اور جگہ پر متبادل مسجد بنائی جائے، یہ مسلمانوں کے لئے قطعاََ ناقابل قبول ہے، اور یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیںہے؛ بلکہ اس کا تعلق ہمارے مذہبی عقیدہ سے ہے، دوسرے: حکومت ایک مقررہ وقت کی تعیین کرے کہ فلاں تاریخ تک سابق جگہ پر دوبارہ مسجد کی تعمیر شروع ہو جائے گی اور اتنی مدت میں مکمل کر کے مسلمانوں کو حوالہ کر دی جائے گی، تیسرے: معزز چیف منسٹر تلنگانہ اس سلسلہ میں اپنے افسروں کو تحریری طور پر ہدایت نامہ جاری کریں ، اگر حکومت نے اس پر توجہ نہیں کی تو مسلمانوں کے لئے اس کے سوا کوئی راستہ نہیںرہے گا کہ وہ پُر امن احتجاج کے ذریعہ اپنی بات پیش کریں، اور عوام کی عدالت میں اپنا مقدمہ لے جائیں۔