آئینۂ دکن

ہماری بے حسی و لاپرواہی حالات کو مزید نازک بنارہی ہے:مولانا محمود مدنی

حیدرآباد: 5؍ستمبر (عصرحاضر) جمعیۃعلماء تلنگانہ و آندھرا پردیش کے ریاستی صدر کا انتخابی اجلاس آج بتاریخ 5/ ستمبر بروز اتوار صبح دس بجے بمقام ٹی ایم جی سیلیبریشنس شاہین نگر حیدرآباد منعقد ہوا۔ جس کی صدرات جانشین فدائے ملت حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی دامت برکاتہم صدر جمعیۃ علماء ہند نے فرمائی۔ اجلاس میں ریاستی صدر کے لیے حافظ پیر شبیر احمد صاحب مدظلہ کا نام پیش کیا گیا جس کی تمام اضلاع کے صدور و نظما نے تائید فرمائی اور اجلاس میں موجود تمام شرکاء سے ندائی رائے بھی طلب کی گئی ۔ تمام ہی شرکاء نے اپنا ہاتھ اٹھاکر تائید صدارت پیش کیا بعد ازاں حافظ پیر شبیر احمد صاحب کی صدارت کو برقرار رکھتے ہوئے اگلی میعاد کے لیے صدر منتخب کیا گیا۔ اس موقع پر مولانا سید محمود اسعد مدنی جمعیۃ علماء ہند نے فکر انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے اندر سے ارادہ اور عزم کا تصور ختم ہوگیا جس کی وجہ سے بے عمل زندگی گزاررہے ہیں، عمل کے لیے در اصل ارادہ اور عزم ہی کارفرما ہوتا ہے ۔ اس وقت عزم و ارادہ ہی نہیں ہے اور نہ کوئی ہدف متعین ہے اسی لیے زندگیاں بے راہ روی کا شکار ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال یقینا نازک ہے لیکن ہماری بے حسی اور لاپرواہی و غفلت اس کی نزاکت کو مزید بڑھا رہی ہیں۔ جب تک بے حسی ختم نہ ہوگی حالات نازک سے نازک تر ہوتے چلے جائیں گے۔ مولانا نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ نئی نسل کی دین سے نا واقفیت انہیںمسلسل ارتداد کے دہانے پر ڈھکیل رہی ہے۔ اس وقت مسلمانوں کی اکثریت مرتد ہورہی ہے۔ مولانا نے کہا کہ جس وقت ملک تقسیم ہوا اور بھارت میں مسلمانوں کے تئیں اقتصادی بحران بڑھ گیا بڑے بڑے مسلم تاجرین اور صنعتکار یہاں سے ہجرت کرکے چلے گئے اور جاتے ہوئے یہ کہہ گئے کہ اب بھارت میں جو مسلمان رہ گئے ہیں ان کا تو صرف جنازہ پڑھا جائے گا۔ لیکن پچھلے ستر سالوں میں مسلمانوں نے جو ترقی کی ہے اور تعلیمی اعتبار سے جس معیار تک رسائی حاصل کی ہے وہ پوری دنیا پر عیاں ہے اور بھارت کے مسلمانوں کی ترقی کے نصف حصہ کو بھی پڑوس ملک نہیں پہنچ سکا۔ ہمارے اسلاف نے جدو جہد کی جس کا نتیجہ ہے کہ ترقی کا یہ سفر طے کیا گیا ۔ ہمیں بھی جہدِ مسلسل کی ضرورت ہے تاکہ نسلِ نو کے دین و ایمان کی حفاظت ہوسکے۔ مولانا نے کہا کہ میں اس وقت یہاں پر موجود اپنے نوجوان ساتھیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ میدانِ عمل میں کمر بستہ ہوکر مکاتب کے نظام کو مضبوط و مربوط بنانے کی سعی کریں اور قریہ قریہ میں اس کا جال بچھا دیںتاکہ اگلی نسلیں ایمان کی دولت سے سرفراز رہ سکیںاور اپنے مزاج کو دعوتی اسلوب میں ڈھال لیں ۔ مولانا نے اپنے خطاب کے دوران عالمی میڈیا پر چھائی ہوئی اس وقت کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان کی کامیاب جد و جہد پر صرف خوش ہونا اور جشن منانا نہیں ہے بلکہ ان سے ان کے اس جذبۂ جہدِ مسلسل کو سیکھنا اور اختیار کرنا ہوگا۔ مولانا محمود مدنی کے خطاب سے قبل حافظ پیر خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا نے جمعیۃ علماء ہند کی اب تک انجام دی جانے والی خدمات کی رپورٹ پیش کی اور مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے ضابطہ انتخاب سے واقف کروایا۔ اجلاس کے شروع میں مولانا پیر عبدالوہاب عمیر نے ترانۂ جمعیۃ پڑھا اور دورانِ اجلاس مولانا محمود مدنی کو منظوم خراج بھی پیش کیا۔ اس انتخابی اجلاس میں دونوں ریاستوں تلنگانہ و آندھرا کے تمام اضلاع کے صدور اپنے سرگرم وفعال عملہ کے ساتھ شریک ہوئے ۔ مولانا محمود مدنی کی دعاء پر اجلاس اختتام کو پہنچا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×