
قومی شہریت ترمیمی بل ملک کی سالمیت اور یکجہتی کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوگا
حیدرآباد 7؍دسمبر(پریس ریلیز)مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیتہ علماء تلنگانہ وآندھر اپردیش نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت سٹیزن شب امینمنٹب بل لاکر شہریت قانون میں جو تبدیلی کرنے جارہی ہے یہ ہندوستان کی سالمیت اور یکجہتی کے لئے بھی انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے یہ نہ صرف ملک کے ائین کے خلاف ہے بلکہ ملک کے سیکولر کردار کو ہی ختم کرنے والی ہے۔ مرکزی حکومت کو اسے شہریوں پر زبردستی تھوپنے کے بجائے اس پر از سر نو غور کرنا چاہئے اور حکومت کو کوئی بھی فیصلہ کسی ذات،مذہب،فرقہ اور علاقے کی بنیاد پر ہرگز نہیں کرنا چاہئے اور نہ ہی فیصلے سے کسی قسم کی جانبداری جھلکنی چاہئے کیونکہ حکومت کا ایسا قدم ائینی اقدار کے خلاف ایک جرم سمجھا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ حالات حاضرہ پر نظر رکھنے والے سارے سمجھ دار یہ جانتے ہیں کہ اس بل کے پیچھے سیاست بھی کارفرما ہے، ایک سروے کے مطابق اس وقت تقریباً 33 ہزار غیر مسلم ایسے ہیں جو غیرقانونی طور پر ہندوستان میں مقیم ہیں، ان میں سکھ صرف ایک عدد ، بدھسٹ دو اور جین دو عدد ہیں، باقی سب کے سب ہندو ہیں شہریت قانون میں جو ترمیم کی جارہی ہے اس میں ہندو، سکھ،دلت، جین، بودھ، پارسی اور کرسچن مذاہب کے ماننے والوں کی شہریت کی تصدیق کی جارہی ہے جو بھلے ہی کسی دوسرے ملک سے آکر یہاں بسے ہوںمگر اس میں واضح طور پر مسلمانوں کو شامل نہیں کیا جارہاہے جو کہ مبینہ طور ائین کے خلاف ہے۔ائینی اور دستوری طور پر ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور موجودہ شکل میں جو ترمیمی بل پیش کی جارہی ہے وہ محض مذہبی بنیادوں پر کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ شہریت ایکٹ1955 کے تحت وہ شخص جو ہندوستان میں پیدا ہوا ہے یا ہندوستانی والدین ہے یا ایک مخصوص مدت میں ہندوستان میں مقیم ہے ،وہ ہندوستانی شہریت کا اہل ہے۔اس ایکٹ کے تحت غیر قانونی تارک وطن ہندوستان کے شہری نہیں ہوسکتے،اور یہ قانون ان کے لئے بھی ہے جو کسی دوسرے ملک سے ویزا اور پاسپورٹ سے تو داخل ہوا ہے مگر اسکی مدت ختم ہوچکی ہے۔تاہم 2015اور2016میں حکومت نے غیر قانونی تارکین وطن کی مخصوص جماعت جن میں ہندو،سکھ، دلت،جین، بودھ،پارسی اور کرسچن شامل ہے جو 31دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے ہندوستان پہونچے تھے ان پر یہ قانون لاگو نہیں ہوگا البتہ مسلمانوں کو واضح طور پر اس میں شامل نہیں کیا گیا جو ائین ہند میں فراہم کیے گئے ہندوستانی شہریوں کو مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔صدر محترم نے کہا کہ اس لئے سٹیزن شپ امینمنٹ بل کو صرف مسلم مخالف نقطہ نظر سے نہ دیکھا جائے اور ہندوستان سے محبت کرنے والے تمام لوگ ہندومسلم, سکھ, عیسائی کو بھی ملک کو بچانے کے لئے آنا چاہیئے۔ یاد رکھئے یہ ہندو مسلم مدعا نہیں ہے پورے ملک کو بچانے کا معاملہ ہے۔