آئینۂ دکن

بی جے پی مسلسل آر ایس ایس کے نظریہ کو فروغ دینے میں مصروف‘ معیشت کی تباہ کاری اور اہم مسائل سے صرفِ نظر

حیدرآباد: 28؍جنوری (عصر حاضر) جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش کے زیر اہتمام حافظ پیر شبیر احمد صاحب کی قیادت آج بتاریخ 28؍جنوری بروزِ منگل صبح 10؍بجے سے کرسٹل بنجارہ ہوٹل بنجارہ ہلز روڈ نمبر 1میں بین مذاہب گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ حافظ پیر خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء تلنگأنہ و آندھرا پردیش اس اجلاس کے داعی تھے۔ بلیہ تیجاوت قومی صدر لمباڑہ هکولہ پورٹلہ سمیتی نے پروگرام کے آغاز کے موقع پر ملک کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کی منظوری کے بعد سے آج تک کا اگر ہم لوگ جائزہ لیں گے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے کان پر جوں بھی نہیں رینگ رہی ہے اور مسلم اور کرسچن محض ایک دو کمیونٹی کے لوگ ہی اس میں بہت زیادہ جد و جہد کرتے نظر آرہے ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ یہ مسئلہ محض اقلیتوں کا نہیں ہے۔ یہ بات بھی ہمیں معلوم ہے کہ آسام این آر سی فہرست سے جو لوگ خارج ہوئے ہیں اس میں 19؍لاکھ لوگوں میں جہاں پانچ لاکھ مسلمان ہیں تو وییں 10؍لاکھ سے زائد ایس سی ایس ٹی وغیرہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں۔ ان کا مسئلہ بھی قومی سطح پر پریشان کن بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک جو تحریک چل رہی ہے وہ کوئی ثمر آور نہیں ہوپارہی ہے آر ایس ایس اور بی جے پی ہندو مسلم بٹوارہ کی راہ پر اس ملک کو ڈال کر ملک کی ترقی کی طرف لے جانے والے مسائل پر سے توجہ ہٹانے میں مصروف نظر آرہے ہیں۔ اور جن مسائل پر کام ہونا تھا وہی مسائل آج سرد خانہ کی نظر ہورہے ہیں۔ اور برسرِ اقتدار حکومت عوام کو جن مسائل میں الجھا رہی ہے  انہی مسائل کو موضوع بناکر پورا ملک تبصروں میں لگا ہوا ہے؛ حالانکہ اصل مسائل مکمل طور پر صرفِ نظر ہورہے ہیں۔ ملک کی معیشت پورے طور پر تباہ ہوچکی ہے‘ یہاں کا جی ڈی پی پڑوس ملک بنگلہ دیش سے بدتر درجہ پر پہنچ چکا ہے جس سے ہندوستانیوں کا سر شرم سے جھک رہا ہے۔  جب تک نتیجہ خیز محنت نہیں ہوگی اور سسٹم کے تحت تحریک نہیں چلے گی تب تک حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا ہے اور بی جے پی اس گھمنڈ میں ہے کہ اس کے پاس فی الحال 300 سے زیادہ سیٹ ہے اور اسی  کے نشہ میں چور ہے۔ یہ بات بھی ماننا پڑے گا کہ 90؍فیصد مسلمانوں کے پاس دستاویزات نکل جائیں گے اور وہ حکومت کے شکنجے سے نکل کر راحت کی سانس لے سکتے ہیں؛ لیکن ایس ٹی‘ ایس سی طبقات کے لوگوں کے پاس کوئی دستاویزات موجود نہیں باپ کس مقام پر پیدا ہوا اکثر لوگوں کو اس کا بھی علم نہیں ہے۔ انہوں نے سن 2002ء کے اس موقع کا بھی ذکر کیا جب کہ فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی علیہ الرحمہ با حیات تھے اور انہوں ہندو مسلم اتحاد کے تحت دلت بھائیوں کے ساتھ ایک تھالی میں کھانا کھا کر پچھڑے طبقات کو اپنے قریب کرنے کا کام کیا تھا اور وہی تاریخ ہے کہ جس کے بعد سے یہ پچھڑے طبقات مسلمانوں سے قریب ہونا شروع ہوئے۔ بلیہ تیجاوت کے خطاب کے بعد حافظ پیر خلیق احمد صابر نے پروگرام کے انعقاد کا مقصد واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب مل کر پورے ملک میں ایک تحریک چلائیں گے اس وقت تک یہ تحریک چلے گی جب تک یہ ظالم فاشسٹ حکومت کا تختہ نہ الٹ جائے۔ چاہے اس کے لیے ہمیں ڈنڈے کھانے پڑے یا ہم کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے‘ اس بین مذاہب کانفرنس سے پچھڑے طبقات سے تعلق رکھنے والے پروفیسرس اور دانشوروں بالخصوص پروفیسر ڈاکٹر گالی ونود کمار عثمانیہ یونیورسٹی  نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آسام کی کل عوام تین کروڑ ہے اور اس میں ایک کروڑ کو نشانہ بناکر این آر سی نافذ کیا گیا‘ پورے جد و جہد کرنے کے بعد محض انیس لاکھ لوگ اس فہرست سے خارج ہوئےاور شہریت ثابت کرنے میں پوری طرح ناکام ہوگئے۔ حکومت بار بار کہہ رہی ہے کہ یہاں پر گھس پیٹیوں کو حراستی مرکز یا ملک بدر کردیا جائے تو سوال یہ ہے کہ یہ لوگ گهس کر اس ملک میں آئے کیسے ؟ کیا ملکی صیانتی نظام اتنا کمزور ہے کہ سرحدوں سے اتنا آسانی سے لوگ ملک میں داخل ہوگئے‘ سرحدوں پر کھڑے جوان جنہیں قوم کے ٹیکس سے تنخواہیں دی جاتی ہیں وہ اپنی ڈیوٹی صحیح طرح سے انجام نہیں دے رہے ہیں ؟ یہ حکومت واضح کرے اور اپنی خامی پر نظر ڈالے اس میں شہریوں کا کوئی قصور نہیں محض حکومت کی خامی اور صیانتی نظام کی ناکامی ہے۔ حالانکہ یہ حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ لیکر یہاں تخت پر بیٹھی لیکن وکاس تو نظر نہیں آیا پورا ملک وناش کی نظر ہورہا ہے۔ حکومت کی حرکتوں سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ حکومت کے ارادے صاف نہیں ہے اور ناگپور کے نظریات کو فروغ دینے میں اپنا سب کچھ صرف کررہے ہیں۔ ہم صاف کہتے ہیں یہاں بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کا قانون چلے گا ہم اس مضبوط جمہوریت میں تھوڑی سی بھی ترمیم برداشت نہیں کریں گے۔ اگر اس طرح کا سلسلہ چلتا رہا تو ہر گلی میں شاہین باغ بناکر پورے ملک میں احتجاجی تحریک پورے زور و شور سے برپا کردیں گے۔ اور حکومت کو ایک انچ بھی اپنے منصوبے میں کامیاب ہونے نہیں دے گا۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ہم لوگ اس بات کا عزم کریں کہ آج سے ہم میں سے کوئی بھی اپنے ملک کو ہندوستان نہیں کہے گا بلکہ اسے بھارت یا انڈیا کہا جائے گا۔ آج آر ایس ایس اس گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار بھارت کو ہندوستان بنانا چاہتی ہے جو ہندو برہمن کے علاوہ تمام طبقات کو ہر گز بھی پسند نہیں ہے۔ اور آر ایس ایس اقلیتوں کو تقسیم کرکے آپس میں تفرقہ ڈال کر ہی ہمیشہ اپنے منصوبوں پر عمل آوری کی کوشش کرتی رہی لیکن اس بار ہم سب مل کر ملکی سطح پر ایک جاندار تحریک چلائیں گے بھلے ہی اس کے لیے وقت لگے لیکن ہم کو پیچھے نہیں ہٹنا ہے۔ پروگرام کے آخر میں حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش نے کہا کہ آپ لوگ اس تحریک میں آگے بڑھیں ہم لوگ آپ کا ہر اعتبار سے ساتھ دینے کے لیے تیار ہے اور جمعیۃ علماء کے تمام ضلعی یونٹوں کے ذمہ دار بھی آپ کے شانہ بشانہ چلنے کے لیے پُر عزم ہیں۔ آخر میں اڈّانی دیاکر قومی صدر مالا مہا ناڈو نے اپنی تقریر میں ملکی حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہم لوگ آپس میں مضبوط ہونے کی فکر کریں گے اور ساتھ چلیں گے تو یہ تحریک ایک بہترین انداز میں نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔ اجلاس کے آخر میں حافظ پیر خلیق احمد صابر نے بتایا کہ تمام پچھڑے طبقات کو آپسی اتفاق سے ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور یہ کمیٹی تمام اضلاع کا دورہ کرے گی۔ اس موقع پر وجئے واڑہ جمعیۃ کے صدر نے اعلان کیا کہ 31؍جنوری کو وجئے واڑہ میں تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان اور تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے برادرانِ وطن کو جمع کیا جائے گا اور اس طرح کی گول میز کانفرنس منعقد کرکے زمینی سطح پر اس تحریک کو آگے لے جانے کے سلسلہ میں مشاورت ہوگی۔ جمعیۃ علماء نرمل کے ذمہ داروں نے اعلان کیا 7؍فروری کو نرمل شہر میں مشترکہ گول میز کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا۔  آج کی اس کانفرنس میں پچھڑے طبقات سے تعلق رکھنے والے مختلف غیر سیاسی لیڈروں کے علاوہ جمعیۃ علماء کے ضلعی یونٹوں کے صدور اور سٹی جمعیۃ علماء کے صدر مفتی عبد المغنی مظاہری اور ریاستی جمعیۃ علماء کے سکریٹری مولانا محمد مصدق القاسمی ودیگر اراکین موجود تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×