آئینۂ دکن

صحابۂ کرامؓ کے مقدس گروہ پر طعن و تشنیع کرنا انتخاب خداوندی کی توہین ہے: مولانا صلاح الدین سیفی

حیدرآباد: 18؍اکٹوبر (عصر حاضر) صحابہ کرام کا وہ انفاسِ قدسیہ کا گروہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے نبی کی معیت کیلئے منتخب کیا جب مکہ میں تھے تو ہاتھ میں ہاتھ دے کر بیعت کی دامنِ رسالت کو تھام لیا اور مدینہ پہنچنے پر اپنے آپ کو قدموں میں ڈال کر اپنی جانیں نچھاور کردیں۔ حضراتِ صحابہ امت کا عظیم ترین سرمایہ ہے‘ اگر کوئی حضرات صحابہ پر طعن و تشنیع کرتا ہے تو وہ خدا کے انتخاب کی توہین کررہا ہے۔ من مانی تشریحات اور صحابہ کی تاریخ مسخ کرنے والے ایسے لوگ جن کو ہم ابھی تک بڑا سمجھ رہے تھے اور وہ حضرات صحابہ کو راست اور بر ملا نشانہ ملامت بنا رہے ہیں تو یہ سمجھ لیں کہ ان کو بڑا سمجھنے کے ہم دھوکہ میں تھے۔ بلکہ حدیث نبوی کے مطابق ان پر بر ملا لعنت بھیجیں۔ ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا پیر صلاح الدین سیفی نقشبندی صاحب دامت برکاتہم نے سٹی جمعیۃ علماء گریٹر حیدرآباد کے مرکزی جلسۂ عظمتِ صحابہ و اہلِ بیتِ اطہار بمقام نفیس گارڈن فنکشن ہال بنڈلہ گوڑہ میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا‘ مولانا نے کہا کہ صحابہ کرام دین کی بنیاد اور امت تک دین پہنچانے کا واسطہ ہے۔ فتنوں کے اس دور میں ہم لوگ دین سے دور ہوکر سطحی مطالعہ کرکے  اور سنی ان سنی میں نہ رہیں بلکہ اپنے ایمان کو بچانے کیلئے اہل علم اور اہل اللہ سے مربوط ہوکر زندگی گزارے۔ ادھورا علم ہر حالت میں گمراہی تک پہنچا دیتا ہے۔ ایک آدمی پوری زندگی بھی سجدہ میں گزارلے‘ عبادتوں اور ریاضتوں میں لگا رہے یہاں تک کہ اس کی سانس بند ہوجائے اس کے باوجود ادنی صحابی کے قدموں کی دھول تک نہیں پہنچ سکتا۔

اجلاس کے آغاز میں حضرت مولانا عبد القوی صاحب دامت برکاتہم نے فکر انگیز خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح حضرات انبیاء کرام خدا تعالیٰ کا انتخاب ہے اسی طرح حضرات صحابہ بھی خدا تعالیٰ کی جانب سے منتخب کردہ اصحابِ رسولﷺ ہیں۔ جن کا انتخاب خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوا ہو ان کے ایمان و عقیدہ کے بارے میں شک و شبہ کی بھی گنجائش نہیں ہے۔ اگر ان کے مقدر میں گمراہ ہوجانا ہوتا تو اللہ رب العزت انہیں اپنے نبی کے رفاقت کیلئے منتخب نہیں کرتا۔ حالانکہ نبوی دور میں حضرات صحابہ کے کئی رشتہ دار خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کے کئی لوگ تھے جو صحابی کا شرف حاصل نہیں کرسکے۔ یہاں تک کہ ابو طالب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کیلئے دشمنوں کے مقابلہ میں سینہ سپر ہونا پسند کیا‘ بھتیجے کی مدح سرائی میں لمبی قصیدہ خوانی کی لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین قبول کیا نہ صحابہ کی فہرست میں جگہ بنائی۔ اللہ رب العزت نے حضرات صحابہ کے قلوب میں ایمان کے راسخ ہونے کا اعلان کیا اور اپنے کلام میں اس کا باضابطہ ذکر کیا اولئک کتب فی قلوبھم الایمان سے واضح کردیا کہ یہ لوگ بالکل شک و شبہ سے پاک ہے اور ہر اعتبار سے با اعتماد جماعت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد تم سے لوگ دین سیکھنے آئیں گے۔ تم انہیں پورا پورا علم دو۔ اگر کوئی حضرات صحابہ کی شان میں گستاخی کررہا ہے ان کے بارے میں بد گمانیاں کررہا ہے تو یہ جان لو کہ یا تو وہ جاہل ہے یا علم ہے لیکن ایمان نہیں ہے۔ ہمیں اصحابِ رسولﷺ کے بارے میں بد گمانی کرکےاور ان کے اختلافات کے بارے میں چہ می گوئیاں کرکے اپنا ایمان و عقیدہ خراب کرنا نہیں ہے اور ان کے اختلافات کو ہم خدا تعالیٰ کے حوالہ کردیں۔ یہ وہ جماعت ہیں جس سے ہم کو قرآن ملا اور دین ملا اگر یہ لوگ جھوٹے ہیں تو دین جھوٹا ہے وہ لوگ اگر باغی ہیں تو شریعت بغاوت ہوجائے گا۔ حالانکہ حضرات صحابہ کی وہ جماعت ہے جو اپنے چھوٹے چھوٹے شبہ میں صفائی کیلئے بے چین ہوجاتے اور احادیثِ نبوی کی تصدیق و تصویب کے لیے میلوں میل کا سفر کرتے تاکہ بات واضح ہوجائے۔ صحابہ کی وہ جماعت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے امتحان لیا اور کامیاب ہونے پر اعلان فرمایا لہم مغفرۃ و اجر عظیم۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خاص تربیت فرمائی ان میں کوئی نقص باقی نہیں رہا۔ انسان ہونے کی وجہ سے ان سے عملی طور جو غلطیاں ہوئیں وہ خدا تعالیٰ کی طرف سے دین کو مکمل کرنے کا ایک ذریعہ بنیں اور ان کی جانب سے بحیثیت انسان غلطی ہونا یہ امت کے لیے نہایت نافع اور مفید ثابت ہوا ورنہ یہ اشکالات تو ویسے ہی رہ جاتے اور دین کو سمجھنا نہایت دشوار ہوجاتا۔

ایک مجتہد سے حضرت امیر معاویہ اور عمر بن عبدالعزیز سے موازنہ کرتے ہوئے پوچھا گیا کہ دونوں میں کون افضل ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت امیر معاویہ ؓ جو نبیﷺ کے ساتھ جہاد میں سفر کیا اس سفر میں ان کے گھوڑے کی ناک میں جو دھول و گرد بیٹھی اس دھول کو بھی حضرت عمر بن عبدالعزیز نہیں پہنچ سکتے ہیں۔

مولانا نے اپنے خطاب کے آخر میں سوشل میڈیا اور اس پر جاری آزادی اظہار رائے کے سلسلہ کو وقت کے دجالی فتنے کی بد ترین مثال قرار دیا  اور فرمایا سوشل میڈیا کے ذریعہ حضرات صحابہ پر جرح انتہائی شرمناک حرکت ہے۔ یہ سلسلہ اگر چلتا رہا تو ہماری اور ہماری نسلوں کے ایمان و عقیدے بھی خطرے میں پڑ جائیں گے۔ ہم لوگوں کو چاہیے کہ وہ طریقہ اختیار کرے جو ہمارے سلف سے ملتا جلتا ہو اور جمہور اہل السنّۃ کے عین مطابق ہو۔

اخیر میں مولانا یوسف لدھیانوی نے اپنی کتاب میں جو تاریخی جملہ لکھا اس کو ذکر کرتے ہوئے کہا سو گمراہیوں کی ایک گمراہی یہ ہے کہ اپنے سلف پر سے اعتماد اٹھ جائے اور آج سوشل میڈیا کا اظہارِ خیال کی آڑ میں کی جانے والی بحثیں اور صحابہ پر جرح اپنے سلف پر سے اعتماد رفتہ رفتہ ختم کررہا ہے۔

اجلاس کے صدر مفتی عبد المغنی مظاہری صاحب نے بھی دیڑھ مہینہ سے جاری مہم بعنوان جلسہائے عظمتِ صحابہ و اہل بیت اطہار سے متعلق تفصیلی روشنی ڈالی اور حضراتِ صحابہ کی اہمیت کو بیان کیا‘ جلسہ میں مہمانِ مقرر مفتی ابوبکر جابر قاسمی صاحب نے بھی فکر انگیز خطاب کیا اور حضرات صحابہ کے مختلف واقعات اور سیرتِ صحابہ کے مختلف پہلؤوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتلایا کہ صحابہ کی بابرکت جماعت پر کیچڑ اچھالنے والا گویا خدا تعالی اور حضرت محمد رسول الله صلی الله علیه وسلم کی ذات پر کیچڑ اچھال رہا ہے۔

جلسہ کا آغاز قاری محمد یونس علی خان کی قرأت کلامِ پاک سے ہوا جبکہ دربارِ رسال مآبﷺ میں هدیۂ نعت حافظ تاج الدین سعید نے پیش کی۔ مولانا محمد مصدق القاسمی صاحب نے اپنے منفرد انداز میں نظامت کے فرائض انجام دئیے اجلاس کے آغاز کے موقع پر صحابہؓ کی خصوصیات پر روشنی ڈالی اور جلسہ کے آخر میں تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ شہر کے اطراف و اکناف سے علماء کرام ائمہ عظام اور عوام الناس کی کثیر تعداد نے عظمتِ صحابہ کی اہمیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے شرکت کرکے جلسہ کو کامیاب بنایا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×