حیدرآباد و اطراف

شہریت ترمیمی قانون، مسلمانوں اور ملک کے سیکولر ڈھانچہ کے خلاف

حیدرآباد: 14دسمبر (پریس ریلیز)مولانا حسام الدین ثانی عامل جعفرپاشاہ امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ و رکن مسلم پرسنل لابورڈ نے شہریت ترمیمی قانون کی منظوری پر اعتراض کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں دوٹوک انداز میں کہا کہ موجودہ حکومت ملک کو جوڑنے کے نہیں بلکہ توڑنے کے فیصلہ کررہی ہے جو ہمیں منظور نہیں ہے۔ ایسے قانون سے مسلمانوں کو ڈرنے، گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ نا پاک عزائم والی بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت نے اکثریت کے بل بوتے اس قانون سازی کے ذریعہ آئین کے بنیادی ڈھانچہ کو پامال کیا اور اپنی نفرت کی سیاست کا ثبوت دیا ہے۔مولانا جعفر پاشاہ نے اس کو غیر آئینی اور امتیاز پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور تمام امن پسند سیکولر شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اجتماعی طور پر اپنی آواز بلندکریں اور اس قانون کے نفاذ کو روکنے کے لیے ہر ممکن مساعی کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون ملک کے دستور کو پامال کرنے والا ہے جو ملک کے مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے خلاف ہے۔ اس میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی اقلیتوں کو پناہ دینے کی بات حکومت ہند کا جھوٹا بہانہ ہے، در اصل اس کے پیچھے مذہب کی بنیاد پر تفریق پوشیدہ ہے۔ اس سے ملک کی قومی یگانگت،سالمیت اور یکجہتی مجروح ہوتی ہے جس کو بچانے کی ذمہ داری ہم تمام کی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے ذریعہ مذہبی بنیادوں پر منافرت کو فروغ دیا جارہا ہے۔ یہ قانون صرف اور صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے لایاگیا ہے۔اس کی ہم سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس بل کی منظوری یوم سیاہ سے کم نہیں ہے۔یہ قانون ملک کے سیکولر ڈھانچہ اور تانے بانے کے بھی خلاف ہے۔ اگر اس قانون کی مخالفت نہیں کی گئی تو ملک میں فسطائی طاقتوں کابول بالا ہوگا۔ یہ قانون مسلمانوں سے نفرت،دشمنی پرمبنی ہے اور انسانیت کے بھی خلاف ہے۔ انہوں نے پرزور اندازمیں کہا کہ اس ملک کوہندو راشٹرا بنانے کا چند افراد خواب دیکھ رہے ہیں لیکن وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے کیوں کہ برادران وطن کی اکثریت امن اور بھائی چارہ کی حامی ہے۔ مولانا نے مرکزی حکومت سے پُرزور مطالبہ کیاکہ وہ شہریت ترمیمی قانون میں فی الفور تبدیلی کرے اور مسلمانوں کوبھی شہریت دینے کی گنجائش فراہم کرے تاکہ تمام طبقات کے ساتھ انصاف ہوسکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بی جے پی اس قانون کے ذریعہ ہندوستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ پرستی کے بڑھتے ہوئے زہر کو روکنے کے لئے متحدہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ایک طرف ملک کے معاشی حالات انتہائی ابتر ہیں، عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں مرکزی حکومت ناکام ہوچکی ہے تو دوسری طرف عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے مسلم دشمن ایجنڈہ پر عمل کیاجارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کے بعد اب شہریت ترمیمی بل کو منظور کروایاگیا ہے۔ مولانا جعفر پاشاہ نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون کسی بھی صورت میں ہمیں منظور نہیں ہے۔بی جے پی حکومت نت نئے انداز سے وقتا فوقتا مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے۔ایسے میں ہمیں چوکس ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کے دستور کو بچایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام کو مذہبی تفریق منظور نہیں ہے۔یہ قانون دراصل بٹوارے کی سازش کا ایک حصہ ہے۔ساتھ ہی مولانا نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اعتماد کے ساتھ صبر و دانشمندی کا مظاہرہ کریں کیونکہ دستور کے تحفظ کی لڑائی وقتی نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے مسلسل جد وجہد کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ قانون ملک کی عظیم روایت کے بالکل برعکس ہے اور اس میں آئین کے بنیادی ڈھانچہ کو پامال کیا گیا ہے۔ اگر اس بل کی مخالفت نہیں کی جاتی ہے تو ملک میں فسطائی طاقتوں کابول بالا ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×