سیکریٹریٹ کی شہید مساجد کی بازیابی کے لیے اے جی آفس کے قریب زبردست احتجاج‘ سڑک پر ادا کی گئی نماز
حیدرآباد:24؍جنوری (عصرحاضر) پولیس اور انٹلیجنس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ’’ چلو سیکرٹریٹ مارچ ‘‘ کو ناکام بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش اور سخت نگرانی کے باوجود ، جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) کے ممبران اور سینکڑوں مسلمان اتوار کے روز تلنگانہ سیکریٹریٹ کے قریب بی ایس این ایل آفس کے روبرو سڑک پر نماز ادا کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ سیکریٹریٹ میں جے اے سی کے احتجاجی پروگرام کے اعلان کے بعد ، صبح سے ہی پولیس حیدرآباد میں چوکس رہی تھی اور ایم بی ٹی کے بہت سے رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں نظربند رکھا گیا تھا۔
جے اے سی کے کنوینر مشتاق ملک اور دیگر کانگریس اراکین اپنے آپ کو پولیس سے بچاتے ہوئے کسی طرح سیکریٹریٹ پہنچ گئے اور انہوں نے سیکریٹریٹ کے قریب بی ایس این ایل کے دفتر کے روبرو نماز ادا کی۔
جے اے سی ممبران اور دیگر مسلمانوں کے جمع ہونے کی اطلاع ملنے پر سنٹرل زون پولیس موقع پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو تحویل میں لے کر سیف آباد‘ عابڈز ودیگر پولیس اسٹیشنوں کو منتقل کردیا۔
مظاہرین نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ دونوں مسجدوں کو فوری طور پر دوبارہ تعمیر کیا جائے ، کیونکہ انھیں چھ ماہ قبل شہید کیا گیا اور بازیابی کا صرف تیقن دلایا گیا اور اس کے بعد سے کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔
مظاہرین کے سی آر مردہ آباد کے نعرے بھی لگا رہے تھے اور وزیر اعلی کے سی آر کو یہ انتباہ بھی دیا کہ جی ایچ ایم سی انتخابی نتائج سے اگر سبق نہیں لیا تو اگلے انتخابات میں مزید نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کنوینر جے اے سی مشتاق ملک نے کہا کہ مساجد کا تعمیراتی کام فوری طور پر شروع کریں اور اس کی حیثیت کو بحال کریں‘ آج پولیس کا ظالمانہ رویہ انتہائی شرمناک رہا ہے۔ وہ نمازیوں کو گرفتار کررہی ہے۔ نماز پڑھنے والے شرپسند نہیں ہے اپنے حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔
یہاں یہ تذکرہ بھی ضروری ہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی تلنگانہ و آندھرا پردیش کی جانب سے دی گئی ‘چلو سیکریٹریٹ مسجد’ کال کے پیش نظر ، پولیس چوکس تھی۔ مجلس بچاؤ تحریک (ایم بی ٹی) کے ترجمان امجد اللہ خان خالد کو گهر پر ہی نظربند کردیا گیا تھا۔
دریں اثنا نظام آباد پولیس نے بھی عبد الغنی ، جنرل سکریٹری آئی یو ایم ایل ، عبدالباسط ، ٹاؤن صدر ایم بی ٹی اور محمد وجیہ اللہ خان ، اہلحدیث کو حراست میں لیا ہے۔
پولیس نے جے اے سی کے دیگر رہنماؤں مشتاق ملک اور دیگر کی نقل و حرکت پر سخت نگرانی رکھی تھی جب سے انہوں نے ’چلو سیکریٹریٹ مسجد‘ کی کال دی ہے۔ جے اے سی جولائی 2020 میں سکریٹریٹ کی پرانی عمارت کو مسمار کرنے کے دوران تباہ ہونے والی دو مساجد کی فوری تعمیر نو کا مطالبہ کر رہا ہے۔