آئینۂ دکن

اندرا پارک دھرنا چوک پر خواتین کا احتجاج پھر ملتوی‘ برہم خواتین نے کیا سڑک جام

حیدرآباد: 8؍فروری (عصر حاضر) جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تحت شہر حیدرآباد میں خواتین کے احتجاج کی مسلسل کوششیں آج ایک بار پهر ناکام ثابت ہوئی۔ ہائی کورٹ سے منظوری لینے کے باوجود آج پھر ایک بار حیدرآباد پولیس نے اجازت دینے سے صاف طور پر انکار کردیا۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی 48؍گھنٹوں کے احتجاجی دھرنے کی کال دے رہی تھی پھر ہائی کورٹ کی منظوری کے بعد صبح ۱۱؍بجے تا ۵؍بجے اندرا پارک پر دھرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن آج سٹی پولیس نے اس دھرنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کردیا‘ یہ اطلاع ملنے پر شہر حیدرآباد کی چند خواتین نے ملے پلی ریان ہوٹل کے روبرو فلیش پروٹیسٹ شروع کردیا دیکھتے ہی دیکھتے کافی لوگ اس احتجاج میں شامل ہوگئے۔ مقامی پولیس چوکس ہوتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کرنے میں لگ گئی اور کئی لوگوں کو گرفتار کرکے جیل روانہ کردیا گیا۔ تازہ اطلاعات کے مطابق خالدہ پروین اور شیبہ مینائی کے علاوہ مزید دس خواتین اور 30؍نوجوانوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ مظاہرین اجازت نہ ملنے پر تلنگانہ پولیس مردہ آباد کے بھی مسلسل نعرے لگا رہے تھے۔ مشتاق ملک کنوینر جے اے سی نے پریس کانفرنس کے ذریعہ یہ واضح کردیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا یہ اعلان مسلسل 20؍جنوری سے چل رہا ہے کہ 25 اور 26؍جنوری کو دارالشفاء میں احتجاج کا اعلان کیا پھر اس کے بعد میر عالم عید گاہ کی اجازت طلب کی لیکن پولیس نے اسے بھی انکار کردیا اور پولیس کے مسلسل انکار کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا مسلسل تین دن 5؍تا 7؍فروری اس پر بحث ہوئی اور ہائی کورٹ سے دھرنا چوک کی جگہ پر سبھی لوگوں نے اتفاق کرلیا تھا۔ ہائی کورٹ کے جج اور محکمہ پولیس نے بھی اطمینان کا اظہار کیا  تھا۔ لیکن ایک بار پھر پولیس نے اس کو ناکام بنادیا جس پر مشتعل عوام تلنگانہ پولیس کے خلاف ہی سڑکوں پر اتر آئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×