آئینۂ دکن

ظلم کرنے والے اور ظلم پر خاموش رہنے والے مجرمین میں شمار ہوتے ہیں

حیدرآباد: 28؍فروری (عصر حاضر) اللہ تعالیٰ نے انسانوں میں رحمت اور غضب دونوں طرح کے مادے رکھے ہیں، جس وقت انسان پر صفت رحمت کا غلبہ ہوتا ہے وہ ایک دوسرے سے محبت والفت کرنے لگتا ہے اور جس وقت اس پر غصہ غالب آتا ہے تو پھر وہ دوسروں سے نفرت اور دشمنی کرنے لگتا ہے ،غصہ اور محبت دونوں ہی انسانی فطرت میں شامل ہیں جس کی وجہ سے اس سے دونوں کا ظہور ہوتا رہتا ہے ، اہل ایمان کو تعلیم دی گئی ہے کہ وہ غصہ اور محبت میں اعتدال قائم رکھے ،نہ بلا وجہ غصہ سے بھڑک جائے اور نہ ہی محبت میں اخلاقی حدوں کو تجاوز کر جائے ،حقیقت یہ ہے کہ غضب و محبت دونوں ہی اللہ کے لئے ہونا چاہیے جیسا کے رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا : محبت وغضب دونوں ہی اللہ کے لئے ہو ،یعنی وہ کسی سے محبت کرتا ہے تو محض اللہ سے محبت کی وجہ سے کرتا ہے اور کسی پر ناراض ہوتا ہے تو وہ بھی صرف اللہ ہی کی وجہ سے ناراض ہوتا ہے ،اپنی ذات اور اپنے مفادات کے لئے کسی سے ناراض وغصہ ہونا اچھی خصلت نہیں ہے ، انسان کا غصہ اسے حیوان بنادیتا ہے ،وہ جس پر ناراض ہوتا ہے اس سے نفرت کرتا ہے اور آگے چل کر یہ نفرت عداوت میں تبدیل ہوجاتی ہے اور عداوت اسے ظلم وجبر پر ابھارتی ہے جس کے نتیجہ میں قتل وغارت گری اور ظلم وستم کا بازار گرم ہوتا ہے ،کسی پر ناحق ظلم کرنا ،کسی کو ناحق تکلیف پہنچانا اور کسی کو ناحق قتل کرنا بدترین قسم کا جرم اور سخت گناہ ہے ،رسول اللہ ؐ نے صحابہ ؓ کے واسطے سے امت کو تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ہر حالت میں اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم ،عرض کیا گیا کہ مظلوم کی مدد تو سمجھ میں آتی ہے ظالم کی مدد سے کیا مراد ہے ،تو آپ ؐ نے فرمایا اسے ظلم کرنے سے روکنا ہی ظالم کی مدد ہے ،آپسی ظلم پڑھتا ہے تو خاندان تباہ ہوجاتا ہے اور شہروں اور ملکوں میں ظلم پھیل جاتا ہے تو بد امنی کی گھٹا چھاجاتی ہے اور جب حاکم اور بادشاہ کی جانب سے ظلم ہوتا ہے تو قہر خداوندی کا نزول ہوتا ہے ، چنانچہ حضرت علی مرتضی ؐ کا قول ہے کہ ’’کفر کا نظام تو قائم رہ سکتا ہے مگر ظلم کا نظام قائم نہیں رہ سکتا‘‘ ،مولانا مفتی عبدالمنعم فاروقی نبیرہ حضر ت قطب دکن ؒ خطیب جامع مسجد اشرفی قلعہ گولکنڈہ نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار فرمارہے تھے ، مفتی فاروقی نے حدیث کے حوالے سے یہ بات بتائی کہ ظالم بادشاہ کے سامنے جرأت کے ساتھ حق وسچ بات کہنا افضل جہاد ہے ،ملک کی موجودہ صورت حال انتہائی تشویش ناک ہیں ، موجودہ حکومت کے ذریعہ نئے قوانین نافذ کرکے شہریوں کو مصیبت میں مبتلا کیا جارہا ہے اور ان کا عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے ،جو کہ ملک کے دستور اور اس کے آئین کے سخت خلاف ہے ،اس پر صدائے احتجاج بلند کرنے والوں پر ظلم وستم اور جبر وتشدد برپا کیا جارہا ہے ،جوکہ کھلا ہوا ظلم اور باعث شرم ہے ، مفتی فاروقی نے دہلی فسادات کی پُر زور مذمت کی اور حکومت وقت سے خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ غنڈے عناصر دندناتے ہوئے گلی کوچوں میں بے خطر گھومتے رہے ،مکانات کو نذر آتش کرتے رہے ،دکانوں کو لوٹتے رہے اور معصوموں پر ظلم درندوں سے بھی بدتر ظلم کرکے ان کی جانیں تلف کرتے رہے اور محافظ تماشائی بن کر اسے دیکھتے رہے ،یاد رکھیں جس طرح ظلم کرنا جرم ہے ،اس کی پشت پناہی کرنا اور پر خاموش رہنا بھی جرم ہے ، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ مظلوموں کی بھر پور مدد کریں ،ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں اور ظالموں کو سخت سزا دینے کا حکومت سے مطالبہ کریں ، ظالموں کو سزا دئے بغیر قیام امن مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ،آخر میں مفتی فاروقی نے مہلوکین کے لئے دعا مغفرت کی ،ان کے اہل خانہ کے ساتھ دکھ کا اظہار کیا اور ملک میں امن وسلامتی کے لئے دعا کی ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×