آئندہ نسلوں کے دین کی حفاظت موجودہ نسل کی دینی تعلیم پر موقوف ہے
حیدرآباد: 11/فروری (پریس ریلیز) حصول علم دین ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے ،علم دین ہی کے ذریعہ اللہ اور اس کے رسول ؐ کا منشا معلوم ہوتا ہے،حلال وحرام کی تمیز ہوتی ہے اور صحیح وغلط کا علم ہوتا ہے،علم دین سے خدا کی معرفت اور رسول ؐ کی مبارک تعلیمات تک رسائی ہوتی ہے، بنیادی علم دین کا حصول ہر ایک پر لازم اور ضروری ہے ،حصول علم دین اور اس کی نشر واشاعت سے مسلم معاشرہ میں دینی تبدیلی رونما ہوتی ہے نیز یہ تبلیغ دین اور تحفظ دین کا بھی اہم ذریعہ ہے ، مسلمانوں میں دینی شعور بیدار رکھنے کے لئے دینی تعلیم کی اشاعت ناگزیر ہے، آئندہ نسلوں کے دین کی حفاظت موجودہ نسلوں کی دینی تعلیم پر موقوف ہے،اس کے لئے شہر ہو یا دیہات محلہ کی ہر مسجد میں مکاتب دینیہ کا قیام ضروری ہے ، مسلمانوں کی دینی وایمانی ذمہ داری ہے کہ وہ مکاتب دینیہ کے قیام ان کے استحکام کی کوشش کریں اور اپنے نونہالوں کو ان سے منسلک کریں اور انہیں علم دین سے آراستہ کریں ،یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ مسلمان اپنے بچوں کی دینی تعلیم پر توجہ بھی کم دیتے ہیں اور اس کے لئے وقت بھی بہت کم صرف کرتے ہیں ،امیر املت اسلامیہ تلنگانہ وآندھرا مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ مسجد قلعہ دار دیوڑھی گولکنڈہ میں مکتب دینیہ ابوہریرہ ؓ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار فرمارہے تھے،مولانا نے مکتب کے قیام پر بڑی مسرت کا ظہار کیا اور اسے وقت کی ضرورت بتاتے ہوئے دوسروں کو بھی اس طرح مکاتب کے قیام کی ترغیب دی ، ناظم مکتب حافظ قاری خواجہ نذیر الدین خان سبیلی نے نظامت اور ابتداء میں مکاتب دینیہ کی اہمیت پر روشنی ڈالی ،مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے خطیب جامع مسجد اشرفی گولکنڈہ مفتی عبدالمنعم فاروقی قاسمی نبیرہ حضرت قطب دکنؒ نے کہا کہ مسلمانوں کے نزدیک علم دین روح کی مانند ہے ،جس طرح روح کے بغیر جسم اپنی حیثیت کھودیتا ہے اسی طرح ایک مسلمان بھی علم دین کے بغیر نہ احکام اسلام جان سکتا ہے اور نہ ہی احکام شریعت پر عمل کر سکتا ہے ،مفتی فاروقی نے مسلمانوں کو حصول علم دین کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ وہ خود بھی علم دین حاصل کریں اور اپنے نونہالوں کو بھی اس سے آراستہ کریں ،قیامت کے دن ہر شخص سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں سوال ہوگا ،ماں باپ سے اس کی اولاد کے متعلق سوال کیا جائے گا کہ اس نے اولاد کے دین پر ثابت قدم رہنے کی کس طرح فکر کی تھی ،اولاد کی دنیوی ضرورریات کی فکر سے بڑھ کر ان کی دینی ضروریات کا خیال کرنا والدین پر ضروری ہے ،حضرات انبیاء ؑ نے اپنے اولاد کے لئے دین وایمان کی سلامتی کی بھر پور فکر فرمائی تھی جس کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے ، موجودہ پُر فتن بلکہ پُر خطر دور میں اولاد کی دینی تعلیم اور اخلاقی تربیت پر توجہ پہلے سے زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،اس نازک دور میں دین وایمان اور امت مسلمہ کی دینی فکر رکھنے والے حضرات قابل قدر ہی نہیں بلکہ قابل تقلید ہیں ،اس موقع پر مفتی عبدالقدیر قاسمی ،مولانا مرزا اسماعیل ذبیح اللہ عاقل حسامی، مولانا عبدالمنان قاسمی نے مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی، حافظ سید رضی الدین سبیلی،حافظ عبدالرحیم ، حافظ خواجہ رفیق الدین بھی موجود تھے ،اس موقع پر انتظامی کمیٹی کے ذمہ دار الحاج غوث خان ،حاجی خان اور دیگر موجود تھے ،غلام علی ،مدبر نظام اور اسلم پاشاہ نے انتظامات میں حصہ لیا ،آخر میں حضرت امیر ملت کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا ۔