آئینۂ دکن

بہوجن کرانتی مورچہ کے بھارت بند میں حیدرآباد شہر کے بھی تعلیمی و تجارتی اداروں نے لیا بھرپور حصہ

حیدرآباد: 29؍جنوری (عصر حاضر) بہوجن کرانتی مورچہ کی جانب سے بھارت بند کے اعلان پر آج پورے ملک نے لبیک کہتے ہوئے اپنی ریاستوں‘ ضلعوں اور شہروں میں کامیاب بنانے کی پُر امن مساعی کی‘ صبح ہی سے مسلسل پورے ملک سے مسلسل بند کی اطلاعات موصول ہورہی تھی بند کو کامیاب بنانے کے لیے اکثر تعلیمی رفاہی فلاحی  سماجی و تجارتی ادارے اور مذہبی تنظیموں نے تعطیل کا اعلان کردیا تھا‘ ملک کے مختلف مقامات پر بڑے پیمانہ پر جلوس اور ریالیاں نکالی گئیں جس میں سی اے اے این آر سی کو واپس لینے اور ای وی ایم ہٹا کر شفاف انتخابات کرانے کی مانگ کی گئی۔بہوجن کرانتی مورچہ کے ریاستی صدر ڈاکٹر کمار نے حیدرآباد کے ٹینک بنڈ سے متصل امبیڈکر مجسمہ کے پاس احتجاج کی کال دی تھی جس پر مظاہرین صبح 10:30؍بجے کثیر تعداد میں وہاں پر پہنچ چکے تھے لیکن پولیس نے انہیں مظاہرہ کرنے سے روک دیا اور مجمع کو منتشر کرکے واپس لوٹادیا‘ وہیں ڈاکٹر کمار سمیت کئی لیڈروں اور مظاہرین کو گرفتار کرکے سیف آباد پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا گرفتار ہونے والوں میں مولانا وجیہ الدین قاسمی ناظر مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ و آندھرا پردیش‘ مولانا عبدالقوی عمر حسامی‘ مولانا شیخ حسین حسامی ودیگر احباب شامل تھے۔ جنہیں دو گھنٹے کے بعد پولیس نے رہا کردیا۔ ٹینک بنڈ کے پاس بھاری فورس تعینات کردی گئی۔ شہر حیدرآباد میں بھی بند کا ملا جلا ردِ عمل رہا‘ حیدرآباد کے دینی و رفاہی اداروں سمیت کئی اسکول والوں نے اپنے اداروں کو بند رکھا‘ وہیں تجارتی مراکز نے بھی اس بند کو کامیاب بنانے کی مقدور بھر سعی کی‘ شہر حیدرآباد کی موبائل فون وغیرہ کا مشہور ہول سیل بازار  جگدیش مارکٹ 90؍فیصد بند کردی گئی‘ ایسے ہی رام کوٹ میں واقع گاڑیوں کی تمام دکانیں بھی آج بند میں سو فیصد حصہ دار رہیں علاوہ ازیں شہر کے مختلف بازاروں عابڈز‘ چارمینار‘ خلوت‘ ٹولی چوکی اور قرب و جوار کے علاقوں میں دوکانات بند نظر آئے۔ یہاں یہ تذکرہ بھی ضروری ہوگا کہ آج بند میں صرف مسلمانوں نے حصہ نہیں لیا بلکہ ابنائے وطن بھی برابر کے شریک رہے اور احتجاج اپنے کاروبار وغیرہ کو بند کرکے یکجہتی کا اظہار کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×