آئینۂ دکن

سکریٹریٹ کی شہید مساجد کا مسئلہ ایک بار پھر سرد خانہ کی نذر‘ سنگ بنیاد کی تاریخ ملتوی

حیدرآباد: 24؍جون (عصرحاضر) تلنگانہ سکریٹریٹ کی دونوں مساجد کی تعمیر نو کے لئے سنگ بنیاد کی مجوزہ تاریخ پھر ایک مرتبہ ملتوی کردی گئی ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ریاستی وزراء سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا۔ انہوں نے سکریٹریٹ کے احاطہ میں مسجد ، مندر اور چرچ کی تعمیر کے لئے ایک ہی دن میں سنگ بنیاد کی تقریب منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے اس مسئلہ پر وزراء سے مشاورت کی اور وزراء کی رائے تھی کہ صرف مسجد کے تعمیری کاموں کے آغاز کی صورت میں دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو اعتراض ہوسکتا ہے۔ حکومت ، سکریٹریٹ کے احاطہ میں مسجد ، مندر اور چرچ کی تعمیر کا منصوبہ رکھتی ہے، لہذا تینوں عبادت گاہوں کے تعمیری کاموں کا ایک ہی وقت میں آغاز کیا جائے اور چیف منسٹر خود اس تقریب میں شرکت کرتے ہوئے سیکولرازم اور تمام مذاہب کے یکساں احترام کا ثبوت دیں گے ۔ اس طرح تینوں عبادتگاہوں کے تعمیری کاموں کا ایک ہی وقت میں آغاز کرنے کی تجویز ہے ۔ یہ اطلاعات گشت کررہی تھیں کہ جاریہ ماہ کے اواخر میں مساجد کی تعمیر کے آغاز کے لئے سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ تاہم جاریہ ماہ کے اواخر میں سنگ بنیاد کے فیصلہ کی نہ صرف چیف منسٹر بلکہ ان کے آفس کو کوئی اطلاع نہیں تھی۔ سنگ بنیاد کے بارے میں اجازت سے متعلق پوچھے جانے پر چیف منسٹر نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ساتھی وزراء سے اس بارے میں مشاورت کی ۔ بتایا جاتا ہے کہ وزراء کی رائے بھی یہی تھی کہ تینوں عبادت گاہوں کا سنگ بنیاد ایک ہی دن رکھا جائے اور تینوں مذاہب کی مذہبی شخصیتوں کو مدعو کیا جائے ۔ واضح رہے کہ نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے لئے قدیم عمارتوں کے انہدام کے دوران سکریٹریٹ کے احاطہ میں موجود دونوں مساجد اور مندر کو 7 اور 8 جولائی کی درمیانی شب منہدم کیا گیا تھا۔ چیف منسٹر نے اسی مقام پر دوبارہ تعمیر کا وعدہ کیا اور پہلی مرتبہ نومبر کے دوسرے ہفتہ میں سنگ بنیاد رکھنے کا تیقن دیا تھا تھا ۔ بعد میں 27 جنوری کو ریاستی وزراء کے ایشور ، سرینواس یادو اور محمود علی نے مسلم نمائندوں سے مشاورت کے بعد 12 فروری 2021 ء کو سنگ بنیاد کی تاریخ طئے کی تھی ۔ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے سبب یہ تاریخ بھی سنگ بنیاد کے بغیر گزر گئی ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر اور وزراء کا کہنا تھا کہ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں سکریٹریٹ کی تعمیر کا کام سست رفتاری کا شکار ہے۔ اس کے علاوہ مندر اور چرچ کے پلان کو منظوری دی جانی باقی ہے ۔ ایسے میں صرف مسجد کے تعمیری کاموں کے آغاز کی صورت میں حکومت پر اعتراضات کئے جاسکتے ہیں۔ کسی بھی پارٹی یا گروپ کو حکومت پر تنقید کا موقع دینے سے بچنے کیلئے چیف منسٹر تینوں عبادت گاہوں کے تعمیری کاموں کے ایک ہی وقت میں آغاز کے حق میں ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ کورونا کی صورتحال کے قابو میں آنے اور سکریٹریٹ کے تعمیری کاموں میں تیزی کے بعد عبادتگاہوں کی تعمیر سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر نے دونوں مساجد کے لئے پلان کو منظوری دے دی ہے اور بجٹ کا تعین کردیا گیا ہے ۔ مندراور چرچ کے سلسلہ میں مختلف پلان حکومت کے زیر غور ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سکھ کمیونٹی نے سکریٹریٹ کے احاطہ میں گردوارہ کی تعمیر کی اپیل کی ہے تاکہ تمام مذاہب کی عبادت گاہیں قائم ہوجائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×