حیدرآباد و اطراف

شہر حیدرآباد میں فینانس کمپنیوں سے آٹو ڈرائیورس پریشان، حکومت اور پولیس کی مداخلت نا گزیر

حیدرآباد: 29؍مئی (عصرحاضر) شہر حیدرآباد کے غریب آٹو ڈرائیوروں کے لیے فینانس کمپنیاں ایک بڑی مصیبت بنی ہوئی ہیں۔ فینانسروں کی رقم وصول کرنے والی ٹیموں نے  قسط ادا نہ کرنے پر آٹو ڈرائیوروں کے ساتھ غنڈہ گردی کرنا شروع کردیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے ان حالات میں آٹو چلانے والے غریب لوگ اپنے گھروں کی ضروریات کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں۔ لیکن فینانس کمپنیوں کی طرف سے قسط ادا نہ کرنے والوں کی تلاش میں لگی ٹیموں کی غنڈہ گردی ان کی زندگی کو مزید پریشان کن بنا رہی ہے۔

آٹو ڈرائیور مستقل طور پر فینانسرز کے حواریوں کے خطرہ میں زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ وہ ان لوگوں سے زبردستی آٹو کھینچ رہے ہیں جنھوں نے اپنے قرض کی قسطیں ادا نہیں کیں۔ حالانکہ آٹوز ہی ان غریب لوگوں کی آمدنی کا واحد ذریعہ ہیں۔

آٹو ڈرائیوروں کو پولیس کی دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو اگر لاک ڈاؤن کے دوران اپنے آٹوز کو بند نہیں کرتے ہیں تو وہ ان پر بھاری چالانات عائد کردئیے جارہے ہیں یا آٹوز ضبط کرلیے جارہی ہیں۔

چندرائن گٹہ، دلسکھ نگر ،  مہدی پٹنم ، ٹولی چوکی اور بہت سارے دوسرے علاقوں میں فینانس نہ بننے کی صورت میں زبردستی آٹوز کھینچنے کے واقعات دیکھے گئے جبکہ ایسے مواقع پر سٹی پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

آٹو ڈرائیوروں کے مطابق انہیں روزانہ یا ہفتہ وار بنیادوں پر اپنے قرض کی قسط بینک کو ادا کرنا ہوتا ہے۔ لیکن ، لاک ڈاؤن کی وجہ سے ، ان کی آمدنی پر بری طرح اثر پڑا ہے اور آرام کے وقت ان کو جو بھی تھوڑی بہت رقم ملتی ہے وہ ان کے اہل خانہ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے ہی ناکافی ہورہے ہیں۔ لہذا وہ فینانس کمپنیوں کو قسط ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

اگر قرض دینے والی کمپنیوں کی غیر اخلاقی اور غیر انسانی سرگرمیاں بند نہ ہوئیں تو آٹو ڈرائیوروں کی مالی حالت خراب سے خراب تر ہوجائے گی اور ان کے پاس بھیک مانگنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

غریب اور لاچار آٹو ڈرائیوروں کے خلاف فینانس کمپنیوں کی غنڈہ گردی کے ہتھکنڈوں کو روکنے کے لئے حکومت اور پولیس کو مداخلت کرنا ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×