حیدرآباد و اطراف

خطباء کرام جمعہ کےبیانات میں فرانسیسی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کی اپیل کریں

حیدرآباد: 29؍اکتوبر (پریس نوٹ) مولانا مفتی عبد المغنی مظاہری صدر سٹی جمعیۃ علماء گریٹر حیدرآباد و نائب صدر مجلس تحفظ ختم نبوت نے فرانس میں گستاخانہ کارٹونس کی شدید مذمت کرتے ہوئے بلا لحاظ مسلک و مشرب تمام آئمہ مساجد و خطیب حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کے بیان میں آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و رفعت اور انسانیت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات کو خوب واضح کریں، ناموس رسالت کی حفاظت سے متعلق مسلمانوں کو ان کی ذمہ داریوں سے واقف کرواۓ اور فرانسیسی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی پرزور اپیل کریں۔مولانا مظاہری نے اپنے بیان میں مزید کہا : حضرت محمد ﷺ کی ذات گرامی صرف مسلمانوں کے لئے معزز و محترم نہیں ہیں، بلکہ وہ انسانی دنیا کے لئے انتہائی عظیم اور مقدس ترین ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فخر کائنات اورمحسن انسانیت ہیں،اس لئے صرف مسلمان نہیں بل کہ سلیم الفطرت غیر مسلم حضرات نے بھی بارگاہِ نبوی میں نذرانۂ عقیدت و محبت اور خراج تحسین پیش کیا ہے۔چارلی ہبڈو جیسے بد باطن لوگ گستاخانہ کارٹون بناکر چاند پر تھوکنے کی حماقت کرتے ہیں،اس سے پیارے نبی ﷺ کی شان میں رتی برابر بھی فرق نہیں آئے گا،البتہ ایسے لوگوں کی اندرونی خباثت اور گندی ذہنیت عالم آشکار ہو جاتی ہے،سرکردہ عالم دین مولانا مفتی عبد المغنی مظاہری نے کہا کہ ،مسلمان دنیا کا ہر نقصان برداشت کرسکتا ہے ،ہر مصیبت کو جھیل سکتا ہے،لیکن اپنے ماں باپ،جان و مال اور اولاد سے زیادہ عزیز حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ادنی گستاخی توہین کو کسی بھی صورت اور عنوان سے قبول اور برداشت نہیں کرسکتا۔مغربی دنیا اس حقیقت کو جتنا جلد سمجھ جائے تو یہ اس کے لئے بہتر ہوگا، افسوس کہ مغربی دنیامیں اس حقیقت کو سمجھنے کے بجائے وقفہ وقفہ سے اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کبھی گستاخانہ کارٹون شائع کئے جاتے ہیں تو کبھی قرآن مقدس کو جلایا جاتاہے، یہ اظہار رائے کی آزادی نہیں بل کہ شر پسندی،اشتعال انگیزی اور دل آزاری ہے،جوکسی بھی مہذب اور پرُ امن سماج کے لئےناقابل قبول ہے،بیان کے آخر میں مولانا مظاہری نے مسلم حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فرانسیسی سفیر سے جواب طلب کرے یا انہیں واپس کردے، دوسرےیہ کہ فرانسیسی مصنوعات کا اپنے ملکوں میں مکمل بائیکاٹ کرےاور ان کی در آمدات پر پابندی عائد کرے۔ اس طرح سرکاری و سفارتی سطح پر فرانس کے خلاف موثر انداز میں احتجاج کو یقینی بنائے، مولانا نے فرانس کی حمایت میں حکومت ہند کے موقف پر اپنی شدید ناراضگی کااظہار کیا، اور کہا : ھمارا ملک مذہبی مذہبی اقدار اور روایات کا حاصل ملک ہے،کسی بھی طبقہ کے مذہبی جذبات مجروح ہونے پر حکومت کو اُس کی مذمت کرنی چاہئے نہ کہ تائید و حمایت، ملک کے مذہبی روایات و اقدار کے منافی موجودہ حکومت کا نامعقول اور غیر مصنفانہ موقف ملک کی دوسری بڑی اکثریت مسلمانوں کے ساتھ برسراقتدار پارٹی کی دیرینہ دشمنی کا مظہر ہے ، اگر فرانس میں ہندو مقدس شخصیات کے گستاخانہ کارٹونس بنائے جائے تو کیا تب بھی موجودہ حکومت کا یہی موقف ہوتا، اس لئے ہمارا پر زور مطالبہ ہے کہ حکومت اپنے اس موقف پر نظر ثانی کرے اور ایسا موقف اختیار کرے جس سے ملک کے تمام شہریوں کے جذبات کی ترجمانی ہوتی ہو اور مسلم ممالک سے تعلقات میں تلخی نہ آتی ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×