آئینۂ دکن

شہر حیدرآباد کے تمام 185 تالاب لبریز، تالابوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف یقینی طور پر کارروائی کی جائے گی: رجت کمار

حیدرآباد: 21/اکتوبر (عصر حاضر) مسٹر رجت کمار چیف سیکریٹری محکمہ آبپاشی نے کہا کہ شہر حیدرآباد میں موجود 185 تالاب مکمل طور پر لبریز ہوچکے ہیں اور محکمہ آبپاشی کی جانب سے تالابوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کو یقینی بنایاجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جن تین تالابوں کے پشتوں میں شگاف کی جو اطلاعات گشت کر رہی ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے بندلہ گوڑہ تالاب‘ موسیٰ پیٹ تالاب اور منصور آباد تالاب میں شگاف کے متعلق اطلاعات کو غیر درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن تالابوں میں شگاف کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں محکمہ آبپاشی کی جانب سے ماہرین کی کمیٹی کی نگرانی میں ان کے مرمتی کاموں کو مکمل کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ مسٹر رجت کمار نے بتایا کہ شہر حیدرآباد کے علاوہ اطراف و اکناف میں جملہ 53 تالابوں کو نقصان پہنچا ہے اور ان کے مرمتی کاموں کا سلسلہ جاری ہے اور آئندہ ایک ہفتہ تک یہ مرمتی کاموں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے موصولہ ہدایات کے مطابق شہر حیدرآباد میں ہنگامی صورتحال کے پیش نظر 15 ماہرین کی ٹیموں کو چوکس رکھا گیا ہے تاکہ کسی بھی طرح کی ہنگامی حالت میں تالابوں کی مرمت کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جاسکیں۔مسٹر رجت کمار نے بتایا کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے علاوہ اطراف کی بلدیات میں موجود تالابوں کی صورتحال کا ماہرین محکمہ آبپاشی مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور اب تک موصولہ رپورٹ کے مطابق تمام تالاب لبریز ہوچکے ہیں جو کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاستی حکومت نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت دی کہ وہ تالابو ںمیں کی جانے والی تعمیراتی سرگرمیوںکے علاوہ تالابوں اور شکم کے ساتھ آبگیر علاقو ںمیں کئے جانے والے قبضوں کو برخواست کروانے اور قابضین کے خلاف کاروائی میں کوئی کسر باقی نہ رکھیں۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے تمام تالابوں کے حدود اربع کا جائزہ لینے کے علاوہ ان پر کئے جانے والے قبضہ جات کی نشاندہی کی جا رہی ہے تاکہ قابضین کے خلاف سخت کاروائی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ تالابوں کو مکمل طور پر بحال کرنے کے اقدامات کو یقینی بنایا جاسکے۔ مسٹر رجت کمار نے بتایاکہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے تالاب پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ضرورت پڑنے پر فوجداری مقدمات بھی درج کروائے جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×