آئینۂ دکن

کے سی آر نے نئے سیکرٹریٹ کمپلیکس میں مساجد کو دوبارہ اسی مقام تعمیر کرنے کا کیا اعلان

حیدرآباد: 5؍ستمبر (عصر حاضر) تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندرشیکھر راؤ نے ہفتہ کے روز واضح کیا کہ ریاستی سکریٹریٹ کی نئی عمارت میں مکمل سرکاری خرچ پر مندر، مسجد اور چرچ کی تعمیر کی جائیگی۔ وزیراعلی نے اعلان کیا کہ عنقریب شروع ہونے جارہے اسمبلی اجلاس کے بعد ریاست تلنگانہ کی آئینہ دار گنگا – جمنی تہذیب کے صحیح معنوں میں اظہار کے طور پر ایک ہی دن تمام عبادتگاہوں کا سنگ بنیاد رکھا جائیگا اور ان عبادتگاہوں کی عاجلانہ تعمیر کو یقینی بنایا جائیگا۔ وزیراعلی جناب کے سی آر نے آج بروز ہفتہ یہاں پرگتی بھون میں نئے سکریٹریٹ میں مساجد کی تعمیر و دیگر اُمور پر مسلم عمائدین کے ہمراہ ایک اجلاس منعقد کیا۔ اس موقع پر وزیراعلی نے ملاقاتی وفد سے مختلف اُمور پر تفصیلی گفتگو کی اور اُنکے خیالات اور تجاویز طلب کیے گئے۔ اس موقع پر وزیراعلی نے متعدد اہم فیصلے کئے۔

– سکریٹریٹ کی قدیم عمارت کے انہدام کے دوران وہاں موجود مندر اور دو مساجد کو نقصان پہنچا تھا جسکے ازالہ کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے مکمل سرکاری خرچ پر تمام سہولیات سے آراستہ عبادتگاہیں وہاں تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
– فی مسجد 750 مربع فٹ رقبہ کے حساب سے ایک امام کے لئے رہائشی کوارٹر سمیت کل 1500 مربع فٹ کے رقبہ پر دو مساجد کی تعمیر عمل میں لائی جائیگی۔ مساجد کی تعمیر اُنکے پرانے مقام پر ہی جائیگی۔ مساجد کی تعمیر مکمل ہونے پر اُنھیں وقف بورڈ کے حوالے کردیا جائیگا۔
– 1500 مربع فٹ کے رقبہ پر حکومت کی جانب سے مندر تعمیر کی جائیگی۔ مندر کو مابعد تعمیر محکمہ انڈومنٹ کے زیر انتظام دے دیا جائیگا۔
– حکومت، عیسائی برادری کی خواہش کے مطابق نئے سیکرٹریٹ کے احاطے میں ایک چرچ کی بھی تعمیر عمل میں لائیگی۔
– ریاست تلنگانہ تمام مذاہب کے ساتھ یکساں سلوک روا رکھتی ہے اور یہاں مذہبی رواداری کو ہمیشہ برقرار رکھاجائیگا۔ ریاست تلنگانہ گنگا – جمنی تہذیب کی علامت ہے۔ اسی لئے نئے سکریٹریٹ کی عمارت میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کے لئے عبادتگاہیں تعمیر کی جائینگی۔ اسمبلی اجلاس کے بعد ایک ہی دن ان تمام عبادتگاہوں کی تعمیر کے لئے سنگ بنیاد رکھا جائیگا۔
– حکومت انیس الغرباء کی عاجلانہ تعمیر کو یقینی بنائے گی، جہاں یتیم مسلم بچوں کو رہائش اور تعلیم فراہم کی جائیگی۔ تاحال 80 فیصد تعمیری کام مکمل ہوچکے ہیں۔ مزید 18 کروڑ روپئے درکار ہیں۔ حکومت بعجلت ممکنہ درکار رقم جاری کریگی اور تیزی سے تعمیراتی کام مکمل کیے جائینگے۔
– حکومت نے شہر حیدرآباد میں بین الاقوامی معیار کے ایک اسلامی مرکز (اسلامک سنٹر) کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے تحت اراضی بھی مختص کردی گئی ہے۔ کورونا وباء کے چلتے تعمیری کاموں میں تاخیر ہو رہی ہے۔ بہت جلد اس سنٹر کے تعمیراتی کاموں میں تیزی پیدا کردی جائیگی۔
– شہر حیدرآباد کے اطراف قبرستانوں کی ضرورت درپیش ہے۔ حکومت نے پیشگی طور پر رنگاریڈی اور میڈچل کے کلکٹرس سے اراضی کی نشاندھی کی درخواست کی ہے۔ اُنہوں نے چند ایک اراضیات کی نشاندھی کی ہے۔ ہم شہر کے مختلف علاقوں میں 150 تا 200 قبرستانوں کے لئے اراضی مختص کریں گے۔
– نارائین پیٹ میں سڑک کے توسیعی کاموں کے دوران عاشورخانہ کو نقصان پہنچاہے۔ متعلقہ کلکٹر کو ہدایت دی گئی ہیکہ مناسب اراضی کی نشاندھی کرتے ہوئے عاشورخانہ کی تعمیر عمل میں لائیں۔
– ہم نے ریاست میں اردو کی دوسری سرکاری زبان کے طور پر شناخت کی ہے اور اردو زبان کی ترقی و ترویج کے لئے پروگرامس کا اہتمام کیا جائیگا۔ اردو زبان کے ترقیاتی پروگراموں کو افیشیل لینگویج کمیشن کے تحت انجام دیا جائیگا اور اردو سے متعلقہ کسی ایک فرد کو کمیشن میں نائب صدر کے عہدے پر فائز کیا جائیگا۔
مذکورہ اجلاس میں وزیر داخلہ محمود علی، رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی، رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی، رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا مفتی خلیل احمد صاحب، معتمد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ممبر و صدر مجلس علماء دکن مولانا سید قبول بادشاہ شیتّاری، مہتمم دارالعلوم رحمانیہ و صدر جمیعت علماء ہند مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی، امیر جامعہ نظامیہ مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی، امیر جماعت اسلامی ہند مولانا حامد محمد خان صاحب، نائب صدر تعمیر ملّت مولانا ضیاء الدین نیّر، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ممبر و حیدرآباد ناظم دارالعلوم مولانا رحیم الدین انصاری اور دیگر موجود تھے۔
وزیر داخلہ محمود علی ، رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی ، ایم ایل اے اکبر الدین اویسی ، رکن اسمبلی احمد پاشاہ قادری‘ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا مفتی خلیل احمد ، بورڈ کے سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، بورڈ ممبر اور مجلس علمائے دکن کے صدر مولانا سید قبول بادشاہ شطاری، مہتمم دارالعلوم رحمانیہ و صدر جمیعت علماء ہند تلنگانہ و آندھرا پردیش مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی ، امیر جامعہ نظامیہ مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی ، امیر جماعت اسلامی حامد محمد خان ، تعمیر ملت کے نائب صدر مولانا ضیاء الدین نیئر ، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر اور ناظم دارالعلوم حیدرآباد مولانا رحیم الدین انصاری‘ مفتی معراج الدین علی ابرار ناظم جامعہ انوار الہدی کشن باغ‘ اظہر الدین سکریٹری جماعت اسلامی تلنگانہ  اور ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ڈاکٹر اسماء زہرہ و دیگر نے شرکت کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×