آئینۂ دکن

سکریٹریٹ کی شہید مساجد پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے

حیدرآباد: 4؍ستمبر (عصر حاضر) تمام مسلمانوں کا یہ متفقہ عقیدہ ہے کہ مسجدیں اللہ کا گھر ہیںاور ایک مرتبہ جو مسجد بن جاتی ہے ، وہ قیامت تک مسجد رہتی ہے؛ اگر اس کو شہید بھی کردیا جائے تو دوبارہ اسی جگہ پر تعمیر کرنا ضروری ہے،مساجد کو نہ تبدیل کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ایک مسجد کو شہید کرکے اسی نام سے دوسری جگہ وہ مسجد بنائی جاسکتی ہے؛ اگر دوسری جگہ کوئی نئی مسجد تعمیر کی جائے اور اس کا وہی سابقہ نام رکھاجائے تب بھی اس کی الگ حیثیت ہوگی ، وہ پہلی مسجد کا بدل نہیں ہوسکتا۔ ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی سیدابراہیم حسامی قاسمیؔ استاذ فقہ وتفسیر دارالعلوم حیدرآباد و ناظم مدرسہ تعلیم القرآن بورابنڈہ نے کیا ، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے سکریٹریٹ کی دو مسجدیں شہید کردی گئیں اور دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود حکومت کی طرف کوئی مضبوط یقین دہانی نہ کرایا جانا، یہ حکومت کی بدنیتی کی واضح دلیل ہے، اس سلسلہ میں وزیراعلیٰ کی خاموشی معنی خیز ہے،یوں محسوس ہوتا ہے کہ نرسمہاراؤ کی روح ان میں سرایت کرگئی ہے، حکومت نرسمہاراؤ کو خراج پیش کرنے کے لیے اس کے نقش قدم پر گامزن معلوم ہوتی ہے، منہدمہ مساجد کی دوبارہ اسی جگہ پر تعمیر کرنانئے سکریٹریٹ اور نرسمہاراؤ کی ایک یادگار کی تعمیر سے زیادہ اہم اور ضروری ہے،سکریٹریٹ کی تعمیر نو کے بہانے اللہ کے گھروں کو شہید کردینا کوئی دانشمندی نہیں،مفتی صاحب نے مزید کہا کہ تمام مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ شہید مساجد کو اسی جگہ پر دوبارہ تعمیر کیا جائے، اس سلسلہ میں مسلم قائدین، علماء اور مشائخین کا ایک وفد آج وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرنے والا ہے، اس وفد سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ مساجد کے سلسلہ میں کسی بھی طرح کی سست روی اختیار نہ کرے، نہ حکومت سے مرعوب ہو اور نہ ہی وزیراعلیٰ سے؛ بلکہ صاف اور کھلے الفاظ میں مساجد کی بازیابی کو یقینی بنانے پر زور دے اور کسی بھی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہ کرے، یہ وقت دب کرنہیں دبا کر بات کرنے کا ہے، لہذا مسلم وفد بھی مساجد کی بازیابی کے لیے مضبوط نمائندگی کرے اور حکومت کی سردمہری پر سخت انتباہ بھی پیش کرے، تمام مسلمان موجودہ مساجد کی آبادی کی فکر رکھیں اور ان شہید مساجد کی اپنے ذہنوں میں یادداشت تازہ رکھیںاورنمازوں کی پابندی کے ساتھ اللہ کے حضور ان مساجد کی دوبارہ تعمیر کے لیے دعائیں بھی کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×