آئینۂ دکن

واقعہ کربلا سے امت مسلمہ کو سبق لینے کی ضرورت: مولانا جعفر پاشاہ

حضرت امیر ملّت اسلامیہ مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے یوم عاشوراء کے موقع پرامت مسلمہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ حسنین کریمین کی محبت سعادت دارین ہے کیونکہ آپﷺ خودان سے محبت رکھتے تھے ۔ حضرتﷺ اپنے نواسوں سے اس قدر محبت رکھتے تھے کہ جب حضرات حسنین کریمین پیدا ہوئے تو آپ ﷺ نے خود انکا نام رکھا۔اور آپ ﷺ اپنے نواسوں سے اس قدر محبت رکھتے تھے کہ جب کبھی آپ ﷺ وعظ ‘خطبہ میں ہوتے اور نواسے آجا تے تو کمال محبت سے انکو اٹھا لیتے اور گود میں بٹھالیتے ۔ ایک مرتبہ آپﷺ نمازادا فرمارہے تھے اور حالت سجدہ میں تھے اتنے میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ آکر آپﷺ کی پیٹ پر سوار ہوگئے جسکی وجہ سے آپ ﷺ نے سجدہ طویل کردیا تاکہ حسین گرنا جائے ۔اسی طرح آپ ﷺ ہر دن حسنین کریمین کی کیفیت دریافت فرماتے تھے ۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہیکہ آپ ﷺ اپنے نواسوں کی ملاقات کے لئے اپنی بیٹی کے گھر تشریف لے گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ پیارے نواسے پیاس سے بے چین ہورہے تھے آپ ﷺ نے انکی پیاس بجھانے کے لئے اپنی زبان مبارک انکے منھ میں رکھ دی اور فرمایا کہ اسکو چوسو تاکہ پیاس بجھ جائے۔اسی طرح کا ایک واقعہ ہیکہ حسنین کریمین نے ایک بار اونٹ دیکھا سوار ہونے کی خواہش کی جس پر آ پ ﷺ نے اپنے دوش مبارک پرسواری کروائی ۔مولا نا نے فرمایا کہ انکی اس پیاس کی بے چینی کو دیکھ کر پیارے آقا بے چین ہوجاتے اورانکی خوشی کو دیکھ کر خوش ہوجاتے ۔حضور ﷺ کا اپنے نواسوں سے اس قدر محبت رکھنا اور انکی پریشانی میں بے چین ہوجانا یہ امت کے لئے پیغام اور سبق ہیکہ اہل بیت سے محبت رکھے اور اہل بیت میں ازواج مطھرات ‘صاحبزادے اورصاحبزادیوں بھی شامل ہیں۔مولانا جعفر پاشاہ نے واقعہ کربلا پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ایّام عاشوراء کی فضلیت قرآن سے ثابت ہے اور ان چار مہینوں ذیقدہ ‘ذی الحجہ ‘محرم احرام ‘رجب کا احترام قرآن سے ثابت ہے جنکا ذکر سورۃ توبہ میں ہے امت کو بھی چاہیے کہ اس کا اہتمام فرمائے ۔جعفر پاشاہ نے فرما یا کہ آپ ﷺ واقعات کربلا سے واقف تھے لیکن آپ نے اللہ تعالی سے اس کے دفع کرنے کی دعا نہیں فرمائی کیونکہ آپ ﷺ جانتے تھے کہ اللہ تعالی کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت ضرورہوتی ہے ۔ یہاں تک کہ اگر امام حسین میدان کرب وبلاء میں چاہتے تو اپنے نانا جان کے وسیلہ سے دعاء فرماتے لیکن آپ نے مشیت الہی کو ترجیح دیا ۔ کیونکہ آپ رحمۃ للعلمین کے خاندان سے ہے امت پر رحمت وشفقت عفو ودر گزر جسکا شیوہ ہے ۔مولانا نے اپنے بیان میں کہا کہ امام حسین نے اللہ تعالی کے امتحان میں ثابت قدم رہے اور اور آیت ولنبنونکم بشیء من الخوف والجوع ونقص من الموال والانفس والثمرات کے مصداق بنے او ر راہ خدا میں اپنی جان دے دیں۔اور جو لوگ اللہ تعالی کی راہ میں جان لٹواتے ہیں وہ زندہ ہوتے ہیں۔آخر میں مولانا نے دعا فرمائی کہ اللہ تعا لی ہم کو پیارے آقا ﷺ اور اہل بیت کی محبت اور اطاعت نصیب فرمائے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×