آئینۂ دکن

حضرت سیدنا امیر معاویہؓ محدث، فقیہ اور عظیم صحابیٔ رسول

حیدرآباد: 23؍جون (پریس ریلیز) حضرت سیدنا امیر معاویہؓ کا صحابی ہونا متفق علیہ ہے،ا ن کی صحابیت سے کسی کو انکار نہیں،ان کی محدثانہ و فقیہانہ شان کے تمام صحابۂ کرامؓ معترف تھے،وہ کاتب وحی اور نبی ٔ حمت ﷺ کے نسبتی برادر بھی تھے، رسول اللہﷺ نے ان کو ہادی اور مہدی ہونے کے ساتھ ساتھ کئی اور دعاؤں سے نوازاتھا۔ ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی سیدابراہیم حسامی قاسمیؔ استاذ فقہ وتفسیر دارالعلوم حیدرآباد و ناظم مدرسہ تعلیم القرآن بورابنڈہ نے کیا اور کہا کہ حضرت امیر معاویہؓ قیادت وسیادت کے بے مثال ہنر سے آراستہ تھے، انہوں نے ا سلامی سلطنت کو خوب فروغ دیا،اور پہلا بحری بیڑہ بنا کراسلامی تاریخ میں ایک عظیم کارنامہ انجام دیا ہے ، حضرت امیر معاویہؓ محدثانہ شان کے حامل تھے،کتب صحاح میں ان کی مرویات موجود ہیں، بخاری ومسلم نے اسی طرح اور بھی کئی محدثین نے ان کی مرویات کو اپنی کتابوں کا حصہ بنایا ہے؛ بلکہ خود کئی صحابۂ کرامؓ نے ان سے روایتیں نقل کی ہیں، حضرت سعد ابن ابی وقاصؓ نے ان کے بڑے قاضی ہونے اور حضرت ابن عباسؓ نے ان کے فقیہ ہونے پر اپنے اتفاق کا اظہار کیا ہے،کتب احادیث وسیر میں متعدد مقامات پر ان کے فضائل ومناقب ذکرکئے گئے ہیں؛ اس کے باوجود کچھ دریدہ دہن لوگ حضرت امیر معاویہ ؓکی شان میں گستاخی کرنے کی جسارت کر رہے ہیں جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ بعض لوگ تاریخی روایات کو پیش نظر رکھ کرحضرت امیر معاویہؓ سے عقیدت رکھنے کو حضرت علیؓ سے بغض قرار دیتے ہیںجو کہ ان کی کج روی، کم علمی اور خام خیالی کی بین دلیل ہے،جب کہ کتب تاریخ کے بجائے صحابۂ کرام ؓکے فضائل و مناقب میں کتب احادیث کو مدنظر رکھنا زیادہ بہتر ہے، مفتی ابراہیم حسامی قاسمی نے صراحت کے ساتھ کہا کہ علی قادری نے حضرت امیر معاویہؓ کے تعلق سے نازیبا وغیر شائستہ لب ولہجہ اختیار کیا اور ان کی عظمت پر کیچڑ اچھالنے کی احمقانہ اور لائق مذمت حرکت کی ہے، جس سے تمام مسلمانوں کے ایمانی جذبات کو مجروح ہوئے ہیں،یہ مسلمانوں میں تفریق وانتشار پیدا کرنے کی مذموم حرکت ہے، جب کہ حضرات صحابہ کرامؓ تمام مسلمانوں کے دین وایمان کا حصہ ہیں ، تمام صحابۂ کرامؓ کی تعظیم کرنا اہل سنت و جماعت کے بنیادی عقیدوں میں سے ایک اہم عقیدہ ہے،مسلمان اللہ کے ایک ولی کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتے تھے تو ایک عظیم صحابیٔ رسولﷺ کی شان میں گستاخی کیسے گوارا کریں گے؟ایسی جسارت پر صرف دو تین علماء کے علاوہ تمام علماء و مشائخین اور دینی تحریکوں وتنظیموں کے سربراہوں کی خاموشی معنیٰ خیز ہے،علماء ومشائخین کو چاہیے کہ اپنے دنیوی ومادی مفادات وتعلقات کی پرواہ کئے بغیر صحابۂ کرامؓ سے اپنے حقیقی تعلق کا اظہار کریں، مفتی ابراہیم حسامی نے کہا کہ صحابہؓ کے گستاخوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جاناچاہیے،ان کے خلاف متحدہ آواز بلند کی جانی چاپیے تاکہ آئندہ بھی کوئی ایسی مذموم حرکت نہ کرسکے اور مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کا نام معاویہ رکھنے کا اہتمام کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×