آئینۂ دکن

احتیاطی تدابیر کے ساتھ مساجد کی کشادگی عمل میں لائی جائے: مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمیؔ

حیدرآباد: 6؍جون (پریس ریلیز) لاک ڈاؤن کے طویل عرصہ بعد اب مساجد کی کشادگی ممکن نظر آرہی ہے جو کہ مسلمانوں کے لیے ایک خوش آئند بات ہے، اس پر رب کریم کا شکر بجالانا چاہیے؛ مگر کورونا کے بڑھتے واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے مساجد جانے کا اہتمام کرنا ناگزیر ہے ،ان خیالات کا اظہارمولانا مفتی سیدابراہیم حسامی قاسمی استاذ تفسیر دارالعلوم حیدرآباد وناظم مدرسہ تعلیم القرآن بورابنڈہ نے کیا اور مزید کہا کہ موجودہ دور میں بے احتیاطی موت کو دعوت دینے کا نام ہے اور احتیاط میں بظاہر نجات ہے، طاعون اور وائرس کے دور میں احتیاطی تدابیر اپنانا شریعت کے عین مطابق اور سنت صحابہ ہے،اپنی جان کی حفاظت کرنا بھی فرض عین ہے،مولانا نے کہا کہ مساجد کے ذمہ دار حضرات گیٹ پر سینیٹائزر کا اہتمام کریں، اور سینیٹائزر اگر حکومت فراہم کرے تو بہت بہتر ہے،ممکن ہوسکے تو مصلیوں کا ٹیمپریچر چیک کرنے کا اہتمام کریں،صفائی ستھرائی میں کسی طرح کی کوتاہی نہ برتی جائے،طہارت خانے اور وضو خانے مقفل کردئیے جائیں، مساجد کے قالین اور جانماز اٹھا دئیے جائیں اور ہر نماز سے قبل اور بعد میںڈیٹال وغیرہ سے پوچھا لگایا جائے، اس بڑھتے کام پر مؤذنین اور صفائی عملہ کو الگ سے الاؤنس بھی دیا جائے،مصلی حضرات سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے صف بندی کریں، بڑی عمرکے لوگ اور چھوٹے نابالغ بچے ابھی مساجد جانے سے گریز کریں، ماسک پہنے کو لازم کرلیں اور اس کے بغیر مسجد نہ جائیں،اپنے گھروں سے ہی باوضومسجد جائیں، مساجد کے طہارت خانے، وضوخانے اور رکھی ہوئی ٹوپیوں کااستعمال نہ کریں، کھانسی ، نزلہ اور بخارسے متأثر افراد بھی مسجد نہ جائیں وہ اپنے ہی گھر میں عبادت کا اہتمام کریں، کورونا سے متعلق بینرس اور پوسٹرس مسجد کی گیٹ یا صحن میں آویزاں کردئیے جائیں تاکہ لوگ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں کوتاہی نہ برتیں، مساجد میں صرف فرائض ادا کریں ، سنن ونوافل گھر پر ہی ادا کرلیں تو بہتر ہے تاکہ کثرت اختلاط سے اجتناب ہوسکے، اذان کے بعد بعجلت ممکنہ نماز ادا کرلی جائے اور مختصر قرأت کے ساتھ نماز مکمل کرلی جائے؛ اگر درمیان میں جمعہ آجائے تو مختصر خطبہ پر اکتفا کیا جائے، نماز کے بعد کسی بھی طرح کا کوئی اجتماع مقرر نہ کیا جائے اور نہ ہی کوئی اجتماعی سرگرمی عمل میں لائی جائے ، اسی طرح نماز سے فراغت کے بعد غیر ضروری بیٹھکوں سے مکمل اجتناب کیا جائے، غفلت بالکل نہ برتی جائے اور کوروناکو معمولی تصور نہ کیا جائے، ایک متأثر شخص کی وجہ سے پورے افراد خاندان اور تمام دوست واحباب ذہنی اور جسمانی طور پر پریشانی میں مبتلا ہوسکتے ہیں،لہذا حفاظت خود اختیاری کو لازم بنائیں، کسی کو شکایت کا موقع فراہم نہ کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×