آئینۂ دکن

اس سال عید میں سادگی،سادگی اور سادگی کیوں؟

حیدرآباد: 23؍مئی (عصر حاضر) مفتی عبد المغنی مظاھری صدر سٹی جمعیت علماء حیدرآباد نے اپنے پریس نوٹ میں لکھا ہے کہ اس سال رمضان کی عید یعنی عید الفطر ۲۵؍ مئی ۲۰۲۰؁ء بروز پیرلاک ڈاؤن کی پابندیوں میں واقع ہورہی ہے لیکن اس سال مسلمان عید کی خوشی کس طرح منائیں گے؟ جب کہ ملک میں ہر طرف یکے بعد دیگرے رنج و غم کا ایک سلسلہ ہے جو بظاہر تھمتا نظر نہیں آرہا ہے ۔ قومی، ملی، سماجی، ملکی اور عالمی طور پر نہ صرف مسلمان بلکہ تمام انصاف پسند ، انسانیت نواز انسان غم زدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سےہزاروں بھائیوں اور بہنوں کی موت کا غم اور اب تک سوا لاکھ سے زیادہ تعداد میں انسانوں کے متأثر اور مریض ہونے کاغم، بے روزگاری اور بھوک کی وجہ سے ہزاروں بھائیوں و بہنوں کے مرنے کاغم، کروناوائرس کے بہانے قوموں میں تفریق ڈالنے اور نفرت پھیلانے کاغم، عبادت گاہوں کو بند کردیئے جانے کا غم، جمعہ و جماعت سے محروم کردیئے جانے کا غم ، لاکھوں انسانوں کے بے روزگار ہونے کا غم گیاس اور دیگر سانحہ میں سینکڑوں انسانوں کی موت کا غم ، ٹرین اور دیگر سواریوں کی زد میں آکر انسانوں کے کچلے جانے کا غم ، زندگی سے مایوس ہوکر خودکشی کر لینے کا غم، ملک عزیز کی معیشت کے دیوالیہ ہوجانے کا غم۔
انہوں نے کہا کہ ان غموں کے انبار اور پے در پے غموں کی زنجیر کے ساتھ خوشی و مسرت کے اظہار کا کیا موقع؟ مسلمان عید کی خوشی منائیں تو کیسے منائیں؟ دل غم زدہ و رنجیدہ ہو تو کیا نئے کپڑوں اورنئے جوتوں میں خوشی محسوس ہوسکتی ہے؟ دل بے چین و بے قرار ہو تو کیا لذیذ اور مزہ دار کھانوں کی لذت حاصل ہو سکتی ہے؟ رنج و غم کے اس ماحول میں کیا نئے فرش اور نئے پردوں کی سجاوٹ مناسب معلوم ہو سکتی ہے؟ عید کی نماز کے بغیر کیا عید کی برکت و فرحت حاصل ہو سکتی ہے؟جگہ جگہ انسانوں کے مرنے کے مناظر دیکھتے ہوئے ہر سال کی طرح عید کیسے منائی جاسکتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے سامنے یہ وہ سوالات ہیں جن پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے کی ضرورت ہے ، اس لئے امت کے تمام دانشور علماء کرام اور دانشمند حضرات امت کو مشورہ دے رہے ہیں کہ اس سال عید بہت ہی سادگی کے ساتھ منائیں۔
انہوں نے کہا کہ عید کرنا شریعت کا حکم ہے اور مسلمانوں کا مذہبی ، سماجی و ملی تہوار ہے، دل چاہے نہ چاہے عید ضرور منائیں گے ، شرعی خوشی کا اظہار بھی کریں گے مگر نہایت سادگی کے ساتھ۔
انہوں نے کہا کہ اس سادگی کی برکت سے سوشیل ڈسٹنسنگ باقی رہے گا ہم خود اور دیگر ابنائے وطن بیماریوں کے اندیشے سے محفوظ رہیں گے برادران وطن کو بدگمان ہونے کا موقع نہیں ملے گااور وہ مسلمانوں، مسجدوں و عیدگاہوں کو نشانہ ٔ ملامت نہیں بنا سکیں گے اور ہرہر خاندان کے ہزاروں روپیہ بچ جائیں گے جو آپ کے یا غریبوں کے یا مدارس و مساجد کے کام آئیں گے، اور ملک کے مصیبت زدہ و غم زدہ عوام کے غموں میںشریک ہوسکیں گے، ملک کے ساتھ وفاداری ہوگی اور شرپسند تاجروں کی حوصلہ شکنی ہوگی، اللہ تعالیٰ ہم سب کو سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے اور علماء کی ہدایت کے مطابق عمل کرنے کی توفیق و سعادت نصیب فرمائے۔ آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×