آئینۂ دکن

لا ک ڈاؤن کے زمانے میں رمضان شریف سے متعلق چند اہم گذارشات: مفتی عبد المغنی مظاہری

حیدرآباد: 16/اپریل (عصر حاضر) مسلمانوں کے لئے لیے سال بھر میں یہ ایک مہینہ بہت ہی زیادہ برکت اور رحمت والا مہینہ ہے پوری دنیا میں اور خاص کر مسلم علاقوں میں رمضان شریف کی رونق اور ہلچل قابل تعریف ہے یہ وہ مہینہ ہے جس میں عبادت وبندگی بھی زیادہ سے زیادہ کی جاتی ہے مسجدیں نمازیوں سے خوب آباد رہتی ہیں چوطرف قرآن مجید کی تلاوت، ذکر و اذکار کی گونج خالق کائنات پروردگار عالم کے حضور حاضری و گریہ زاری زیادہ سے زیادہ ہوتی ہے راتوں میں نماز تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے تجارت و معیشت بھی خوب پروان چڑھتی ہے افطار اور عید کی خریداری کا ہجوم اور عروج دیکھنے کے قابل ہوتا ہے. مسلمان صدقہ خیرات بھی کثرت سے کرتے ہیں غرباءاور مساکین کی اعانتیں ہوتی ہیں لیکن اس سال لاک ڈاؤن اور کرونا وائرس نے تمام انسانوں کو گھروں میں قید کر دیا ہے مسلمان بھی اس بارونق اور مبارک مہینے میں گھروں میں مقید اور محبوس ہوں گے مسجدوں میں حاضری نہیں دے سکیں گے اور نہ ہی بازار جا سکیں گے اس لۓ ہر مسلمان تلملا رہا ہے کہ رمضان جیسے مبارک مہینے میں مسجدوں میں حاضری سے نماز تراویح میں قرآن سننے سے محرومی بھی ہو رہی ہے تاہم ہم مسلمانوں کو مایوس اور ناامید ہونے کی ضرورت نہیں ہے یقینا ہم پنج وقتہ نماز باجماعت مسجد میں حاضری سے اور قرآن مجید سننے سے محروم ہو رہے ہیں، تجارت و معیشت میں بھی ضرور کمی ہو رہی ہے مگر اس کے علاوہ وہ مذکورہ تمام کام آپ اپنے گھروں میں رہ کر بحسن وخوبی انجام دے سکتے ہیں اس سلسلے میں میں چند گذارشات ضروری معلوم ہوتی ہیں جو ذیل میں درج کی جارہی ہیں.
(۱) پہلی گذارش یہ ہے کہ رمضان اور عید کی وجہ سے سے کوئی مسلمان لاک ڈاون ختم کرنے یا اس میں رعایت دینے کا مطالبہ ہرگز نہ کرے جب تک حکومت از خود لاک ڈاؤن ختم نہ کرے مسلمان اپنی طرف سے کسی قسم کا کوئی مطالبہ ہرگز نہ کرے کیونکہ کہ اگر بالفرض کچھ ہو جاۓ تو شرپسند اور فرقہ پرست عناصر کو مسلمانوں پر اس کا الزام تھوپنے کا موقع مل جائے گا اور سیدھے سیدھے مسلمانوں اور مسجدوں کو نشانۂ ملا مت ٹھہرائیں گے.
(۲) دوسری گذارش یہ ہے کہ بغیر شرعی عذر کے کوئی بھی بالغ مسلمان مردوعورت روزہ ہرگز نہ چھوڑے کیونکہ رمضان کا روزہ فرض عین ہے چھوٹے بڑے مردوخواتین سب روزوں کا اہتمام کریں.
(۳) تیسری گذارش یہ ہے کہ رمضان شریف میں گھروں ہی میں رہیں بلا ضرورت شدیدہ گھر سے باہر نه نکلے نہ دن میں نہ رات میں. ضرورت شدیده پر گھر سے باہر جائیں اور ضرورت پوری ہوتے ہی گھر واپس آئیں ماسک پہن کر باہر جائیں، آپسی دوری کو باقی رکھیں، دل دل میں دعا پڑھتے رہیں لاک ڈاؤن کے علاوہ بھی شریعت کا حکم یہی ہے کہ بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں ، بازاروں کو ابغض البلاد کہا گیا ہے بازار کے مقابلے میں گھر زیادہ بہتر ہے اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کو لازم پکڑے رہنے کی تاکید فرمائی ہے.
(۴) چوتھی گذارش یہ ہے کہ پانچوں نمازیں اپنے اہل خانہ کو ساتھ لے کر گھر میں ادا کرنے کا اہتمام کریں، روزانہ پانچ نمازوں کے حساب سے مہینے بھر میں ایک سو پچاس نمازیں ہوں گی گھر کے چھوٹے بڑے سبهی اس بات کی کوشش کریں کہ کسی ایک وقت کی بھی نماز ہرگز نہ چھوڑے.
(۵) پانچویں گذارش یہ ہے کہ سب اہل خانہ کو لے کر بیس رکعات نماز تراویح کا اہتمام کریں جو سورتیں یاد ہوں انہی کے ذریعے 20رکعات پوری کریں.
(۶) چھٹی گذارش یہ ہے کہ کہ چوبیس گھنٹوں میں سے تھوڑا سا وقت نکال کر اپنے ہی گهر کے سب افرادکو ایک جگہ جمع کرکے واٹس اپ، یوٹیوب وغیره کے ذریعے علمائے ربانیین کے وعظ کو سننے کا اہتمام کریں یا کسی مستند عالم دین کی کتاب کی تعلیم کریں.
(۷) ساتویں گذارش یہ ہے کہ افطار سے پہلے اور سحری کے وقت رو رو کر اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، مسجدوں کی حاضری سے محرومی پر اپنی ندامت اور شرمندگی کا اظہار کریں اپنے دلی رنج و غم کا اظہار کریں اس مہلک بیماری اور تباہ کن وباء سے حفاظت اورحالات و معاملات کے جلد بحال ہونے کی دعا کریں .
(۸) آٹھویں گذارش یہ ہے کہ کہ ائمہ، مؤذنین، صدور اور معتمدین سے گزارش ہے کہ رمضان کے اس مبارک مہینے میں عام مسلمان بھی پہلے کے مقابلے میں زیادہ جذباتی ہو جاتے ہیں ممکن ہے کہ جمعه، جماعت، تراویح کے لئے لیے مسجد آنے پر اصرار کریں انہیں محبت سے لاک ڈاؤن اور کرونا وائرس کی حقیقت سمجھائیں اور گھروں میں ہی نماز ادا کرنے کی ترغیب دیں لاک ڈاؤن کے ختم ہونے تک مسجد میں نمازیوں کو جمع کرنے سے سخت گریز کریں. صرف امام ومؤذن صاحبان مسجد میں وقت پر نماز کا اہتمام کریں افطار اور سحر میں بروقت سائرن بجا نے کا اہتمام کریں.
(۹) نویں گذارش یہ ہے کہ معمول کے مطابق زکوۃ کی ادائیگی، صدقہ خیرات کے عمل کو جاری رکھیں کیونکہ بیماریوں کا سب سے بڑا علاج صدقہ خیرات ہے اور املاک کی حفاظت زکوۃ کی ادائیگی میں ہے سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم اپنے مال کی حفاظت زکوۃ کے ذریعے کیا کرو اور بیماروں کا علاج صدقہ خیرات کے ذریعے کیا کرو. بلاؤ اور وباؤں سے حفاظت کے لیے توبہ واستغفار اور گریہ و زاری کیا کرو لہذا لاک ڈاؤن کے باوجود اپنے معمول کے مطابق اس ماہ مبارک میں زکوۃ صدقات اور دیگر خیرات و عطیات کا اہتمام رکھیں. خاص طور پر لاک ڈاؤن سے پریشان غریب و بے سہارا محتاج لوگوں کی مدد ضرور کریں.
(۱۰) دسویں گذارش یہ ہے کہ جس صاحب خیر نے گزشتہ سال جس مدرسے اور ادارے کو جتنی رقم زکوۃ صدقات اور عطیات میں دی تھی اس سال بھی اتنی رقم یا حسب گنجائش کم یا زیادہ ازخود اس مدرسے تک پہنچانے کا اہتمام کریں یا موقع نہ ہو تو نیت کرکے علیحدہ کرکے رکھیں جب موقع ہو اس امانت کو اس مدرسے تک پہنچائیں اس لیے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کوئی سفیر یا نمائندہ آپ تک نہیں پہنچ سکے گا یہ خیال نہ کرے کہ تجارت و کاروبار بند ہے یا آمدنی نہیں ہو رہی ہے بلکہ یہ خیال کریں کہ تنگی کے باوجود خرچ کرنے میں زیادہ فضیلت ہے اور مدارس دینیہ کا باقی رہنا ملت کی ضرورت ہے اور اس کو باقی رکھنا اپنا فریضہ ہے.
(۱۱)گیارهویں گذارش یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے رسمی افطار پارٹی نہیں کر سکیں گے اور بہت سے مسلمان دھوم دھام سے شادی بھی نہیں کرسکیں گے لہذا افطار پارٹی میں جو کچھ خرچ ہوتا تھا اس کا حساب لگا کر اس کے بقدر رقم دینی ضروریات میں خرچ کریں.
(۱۲) بارہویں گذارش یہ ہے کہ پانچوں نمازوں میں، تراویح میں ، جمعہ کے دن اپنے گھر کے علاوہ پاس پڑوس کے احباب کو بھی نماز میں شریک نہ کریں کیونکہ اس طرح جمع ہونا لاک ڈاؤن کی مصلحت کے خلاف ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×