آئینۂ دکن

ملک کے موجودہ حالات میں دعوتِ دین کے بہترین مواقع : مولانا محمد عبدالقوی

حیدرآباد: 6؍اگسٹ (عصر حاضر) دعوہ اسلامک اکیڈمی حیدرآباد کے تحت سہ روزہ دعوتی کیمپ کی اختتامی نشست سے حضرت مولانا عبد القوی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے قرآن وحدیث کی روشنی میں فرمایا کہ جو مسلمان ہے وہ داعی ہے‘ جتنی تعلیمات آپﷺ کو دعوتِ دین کے سلسلہ میں دی گئی وہ ایمان کی دعوت کے بارے میں ہین‘ فرمایا کہ دعوتِ دین کی حقیقت اور اس کے احکام کو جاننا ایک داعی کے لیے بہت ضروری ہے‘ تین چیزوں کی طرف اہمیت دلاتے ہوئے فرمایا (۱) دعوتِ دین کے لیے علم کا مستحضر ہونا نہایت ضروری ہے‘ (۲) مجاہدہ‘ ایثار و قربانی کو اختیار کرنا دوسرے کی راحت کی خاطر اپنی منعفت کو چھوڑنا داعی کے صفات میں داخل ہے۔ (۳) اپنے اخلاق و کردار کو سنوارنا‘ اس سلسلہ میں مختلف مثالوں اور واقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا نبیﷺ نے دعوتِ دین کے لیے جو اخلاقِ کریمانہ امت کو عطا فرمائے ہیں اس کو اختیار کرتے ہوئے اس کام میں لگے رہنا چاہیے‘ مظلوموں کی حمایت کے لیے ہمیشہ تیار رہنا‘ اخلاق ہی دلوں کوفتح کرنے کا ذریعہ ہے‘ مولانا عبد القوی صاحب نے اپنے خطاب کے آخر میں فرمایا کہ ان تمام چیزوں کی کامیابی کے لیے تقوی جو اصل روح ہے اس کو اختیار کریں۔ حضرت مولانا محمد شفیع الدین ندوی نقشبندی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ہم دعوتِ دین کا کام نہیں کریں گے تو الله تعالی دوسری قوموں سے دعوت کا کام لے گا جو ہم سے بہتر ہوگی‘ اس لیے اکابر اور بزرگانِ دین سے جڑ کر اصلاحی تعلق قائم کرکے اس کام کو کرنا چاہیے اور اس وقت ملک میں اس کام کی ضرورت ہے اور یہ موقع بھی ہے اجلاس کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا مہمانِ داعی جناب شحاعت صاحب نے مدعو کی نفسیات اور طریقۂ کار کے عنوان پر محاضرہ پیش کیا‘ ڈاکٹر عظیم الدین بخش صاحب ڈائریکٹر مآب گروپ نے اپنے مختصر خطاب میں فرمایا کہ دعوتِ دین کے مؤثر ہونے کے لیے مسلمانوں کے کردار کی بھی بڑی اہمیت ہے‘ ان تین روزہ کامیاب دعوتی کیمپ کی صدارت ادارہ کے روحِ رواں حضرت مولانا محمد مصدق القاسمی صاحب نے فرمائی۔ اجلاس کے آخر میں حضرت مولانا محمد عبدالقوی صاحب مدظلہ کی دعاء پر کیمپ کا اختتام عمل میں آیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×