آئینۂ دکن

مولانا آزاد مفکر ‘ مصنف‘ فلسفی‘ ادیب‘ خطیب اور قائدانہ کردار کی حامل شخصیت تھے

سریاپیٹ:12/نومبر (پریس ریلیز) مفتی عبدالنافع اسامہ اسعدی کی اطلاع کے بہ موجب مدرسہ جامعۃ الرحمان للبنات و مدرسۃدارالعلوم سریاپیٹ میں ٹی.ایس مس کی جانب سے بعنوان :مولانا ابوالکلام آزادؒ اور ان کی تعلیمی خدمات؛ ایک انعامی مقابلہ جاتی پروگرام کا انعقاد ہوا،جس میں دونوں مدرسوں کے طلباء وطالبات نے حصہ لیتے ہوے مجاہد آزادی مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت اور ان کی تعلیمی خدمات پر گراں قدر مقالہ پیش کیا؛بعدازاں ٹی.یس.مس کی جانب سے طلباء وطالبات کے درمیان ہمت وحوصلہ افزائ کے لیے ضلع دفتر کلکٹریٹ میں مومنٹو اور سندِاعزازی کی تقسیم عمل میں آئی۔
اس موقع پر ناظم مدرسہ مفتی عبدالکافی اسرار نعمانی نے فرمایاک ہ مولانا ابوالکلام آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم تھے۔
ان کے یوم پیدائش 11 نومبر، 1888ء کو ہندوستان میں قومی یومِ تعلیم منایا جاتا ہے یوں تو مولانا آزاد ایک ہمہ گیر ہمہ جہت شخصیت کا نام ہے، یہ شخصیت مختلف پہلؤں پر محیط تھی،وہ بیک وقت بےباک مجاہد آزادی ہیں ،مصنف بھی ہیں، عظیم خطیب بھی ہیں، مفکر بھی ہیں، فلسفی بھی ہیں، ایک طرف ادب کے شہسوار ہیں تو دوسری طرف ماہر عالم دین، ان تمام خوبیوں کے ساتھ ایک عظیم قومی لیڈر اور سیاسی میدان کے شہنشاہ ہیں۔مختصراً یہ کہ ا گر آپکو ہرفن مولا کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا آپ تخليقی ذہن کے مالک تھے نی نسل کو ان کی شخصیت سے واقف رہنااور آپ کی خدمات عالیہ کو بذریعہ تحریر لوگوں تک پہونچاتے رہنا چاہیے. مزید فرمایا کہ قوموں کے عروج و زوال میں تاریخ بہت اہمیت رکھتی ہے، جو قوم اپنی تارِیخ کو بھول جاتی ہے وہ کبھی ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتی۔
بہت سی قوموں پہ زوال آیا، مگر وہ دوبارہ اٹھیں اور پہلی سی شان سے اٹھیں، کیونکہ ان کو معلوم تھا کہ ہماری تاریخ شاندار ہے، ہم نے کبھی عروج کا زمانہ بھی دیکھا تھا۔شرکاء میں مولانا رفیع الدین اسعدی، مولانا عبدالواسع ثمامہ، جناب سعید صاحب چیئرمین اردو گھر شادی خانہ، جناب ریاض صاحب کوآپشن ممبر، جناب رحیم بھای، جناب عمران صاحب کے علاوہ دیگرلوگ بھی موجود تھے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×