آئینۂ دکن

ڈاکٹر امبیڈکر یونیورسٹی کے نصاب میں قادیانی فرقہ سے متعلق مواد کی شمولیت پر مجلس تحفظ ختم نبوت ٹرسٹ ارکان وعہدیداران کا شدید اعتراض

حیدرآباد: 10؍جون (پریس نوٹ) مولانا انصاراللہ قاسمی آرگنائزرمجلس تحفظ ختم نبوت کے بموجب مجلس تحفظ ختم نبوت ٹرسٹ تلنگانہ وآندھراپردیش کے ارکان وعہدیداران مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی ،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا محمد عبد القوی، مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی قاسمی، مولانا حافظ خواجہ نذیر الدین سبیلی ،مولانا مصلح الدین قاسمی، مولانا محمد امجد علی قاسمی اورمولانا محمد ارشد علی قاسمی نےڈاکٹر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی کےبی-اے سالِ دوم نصاب میںتاریخ سے متعلق مضمون میں ’’احمدیہ تحریکــ‘‘ کے عنوان سے قادیانی فرقہ سے متعلق مواد کی شمولیت پر شدید اعتراض کیا ہے، علماء کرام نے صحافت کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا: احمدیہ تحریک سے متعلق مواد سراسر جھوٹ پر مبنی اور حقیقت وسچائی کے بالکل خلاف ہے، اس لئے کہ تاریخ کے ریکارڈپر یہ بات موجود اور محفوظ ہے کہ احمدیہ تحریک (قادیانی فرقہ) آزادیٔ وطن کی مخالف تحریک ہے ، جس کو برطانوی سامراج نے ملک پر اپنے ظالمانہ وغاصبانہ اقتدار کو باقی رکھنے کے لئے وجودمیں لایاتھا، خود تحریک کے بانی مرزاغلام احمد قادیانی نے واضح طورپر اقرار کیا کہ وہ انگریزوں کا لگایا ہوا پوداہے،اس شخص نے خود کہا ہے کہ میں نے ممانعتِ جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہارات شائع کیئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکھٹی کی جائیں تو پچاس الماریاں بھر سکتی ہیں، جنگ آزادی کی مخالف تحریک کو اصلاحی تحریک باورکروانا یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات کو مجاہدین آزادی کی عظیم خدمات وقربانیوں سے متنفرکرنے کے مترادف ہے،ملک کے غدّاروںکو تعلیمی ادارہ کا وفادار بتلانا، صحیح تاریخ سے لاعلمی اور حقائق سے ناواقفیت باورکیا جائے گا، علماءکرام نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ احمدیہ تحریک نے مسلمانوں میں کوئی اصلاحی کارنامہ انجام نہیں دیا، بل کہ اس کے بانی نے اسلام کے بہت سے بنیادی اصولوں کو جھٹلایا اور عام مسلمانوں کو اِن اصولوں سے برگشتہ کرنے کی کوشش کی، اس بنا ء پرتمام مسلم ملکوں کی نمائندہ تنظیم ورلڈ مسلم لیگ نے 1974ءمیں مرزا غلام احمد قادیانی اور اُس کے پیروکاروں کے بارےمیں اسلام سے خارج ہونے کا فتوی دیا اور آج بھی پوری دنیا کے مسلمان احمدیہ تحریک سے جڑے لوگوں کو اپنے سے الگ تھلگ ایک کمیونٹی مانتے ہیں، مرزاغلام احمد قادیانی نے مختلف مذاہب میں رائج عقیدوں سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے اپنےبارے میں کئی ایک دعوے کئے،اِس نے ہندو بھائیوں کے مذھبی جذبات کو ٹھیس پہونچاتے ہوئے کہا کہ ہندؤں کا پرمیشرناف سے دس انگل نیچے ہے، اس کے علاوہ اس شخص نے نعوذ باللہ حضرت مسیح علیہ السلام کی نہ صرف توہین کی بلکہ عیسائی مذہب کا بھی مذاق اڑایا اور نبی ﷺ کی شان میں نہایت ہی توہین آمیز باتیں کہی، مرزا غلام قادیانی کی ان بے ہودہ باتوں سے ملک میں مذھبی منافرت کو بڑھاوا ملا، مذھبی بھائی چارگی اور قومی یکجہتی شدید طورپر متاثر ہوئی، تاریخی لحاظ سے ایسی بدنام تحریک سے متعلق نصاب میں مواد شامل کرنے سے طلبہ کے ذہن پراگندہ ہوتے ہیں اور اُن میں مثبت وتعمیری سوچ کے بجائے تخریبی سوچ پروان چڑھتی ہے، اس لئے ہم ڈاکٹرامبیڈکر یونیورسٹی کے انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طورپر اس مواد کو نصاب سے حذف کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×