آئینۂ دکن

شہر حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں ہوئے بم دھماکے کے 15 سال مکمل، تا ہنوز یہ پتہ نہ چل سکا کہ ان دھماکوں کا ذمہ دار کون تھا؟

حیدرآباد: 18؍مئی (عصرحاضر) متحدہ آندھرا پردیش کی راج دھانی شہرحیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں ہوئے بم دھماکہ کو 15سال مکمل ہوگئے ہیں۔اس دھماکے سے پورا شہر دہل گیا تها۔ لوگ پوری آب و تاب کے ساتھ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مکہ مسجد پہنچے تھے لیکن انہیں یہ بالکل پتہ نہیں تھا کہ ان کے ساتھ اتنا خوفناک سانحہ پیش آنے والا ہے۔ 18 مئی 2007 کو مکہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ایک بج کر 15 منٹ پر دھماکہ ہوا تھا، جس میں 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ دھماکے کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری کو قابو میں کر نے کے لیے کی گئی پولیس فائرنگ میں پانچ مزید افراد فوت ہوگئے۔ اس دھماکہ نے کئی افراد کے اپنوں کو چھین لیا تھا جن سے جدائی کا غم ہنوز تازہ ہے۔ اس دھماکہ نے علاقہ کو دہلا کر رکھ دیا تھا۔
دھماکہ کے وقت مکہ مسجد میں تقریباً 10 ہزار مصلی نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ دھماکہ کے بعد مسجد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں افرا تفری مچ گئی تھی۔ پولیس کی فائرنگ میں تقریباً 55 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس معاملہ کو 9 جون 2007 کو سی بی آئی کے حوالے کیا گیا تھا۔ اس کے بعد قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) کو یہ معاملہ 7 اپریل 2011 کو حوالے کیا گیا تھا۔
اس معاملہ کے اصل ملزم اسیمانند نے سی بی آئی کے سامنے اس میں ملوث ہونے کا اعتراف جرم بھی کیا تھا لیکن 16 اپریل 2016 کو این آئی اے کورٹ نے ناکافی ثبوت کی بنیاد پر تمام ملزمین کو بری کر دیا۔ ان کے بری ہونے کے بعد اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آخر ان دھماکوں کا ذمہ دار کون تھا اور بم دھماکہ کس نے کروایا تھا، بے قصور نوجوانوں کا قاتل کون ہے، قاتلوں کو سزا ملے گی بھی یا نہیں؟ ان ہی سوالوں کے ساتھ 15 برس گزر گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×