حیدرآباد: 30؍دسمبر (عصرحاضر) ڈاکٹر مولانا احسن بن محمد الحمومی امام و خطیب شاہی مسجد باغ عامہ نے آج بہ تاریخ 30؍دسمبر بروزِ جمعہ نماز جمعہ سے قبل خطبۂ جمعہ کے دوران نئے سال کی منصوبہ بندی کے ضمن میں آٹھ اہم باتوں کا ذکر کیا ہے۔ مولانا احسن نے کہا کہ ہم زندگی بھر کئی ارادے اور خوابوں کو سجائے ہوئے ہوتے ہیں، لیکن غیر ضروری مصروفیات اور لایعنی کاموں کی وجہ سے اپنی صلاحیتوں کو نکھار نہیں پاتے ہیں۔
مولانا احسن نے کہا کہ حضور اکرام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں! پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو۔ جوانی کو بوڈھاپے سے پہلے غنیمت سمجھو۔ بیمار پڑنے سے پہلے صحت کو غنیمت سمجھو۔ تونگری کو محتاجی سے پہلے غنیمت سمجھو۔ فراغت کو مصروفیت سے پہلے غنیمت سمجھو۔ زندگی کو موت سے پہلے غنیمت سمجھو۔
مولانا احسن نے کہا کہ ہمیں 2023 میں تین اہم باتوں کی طرف توجہ دینا ضروری ہے۔ تعلیم پر ہمیشہ توجہ دیں، قوم مسلم کے اندر جہالت کا خاتمہ ہو، اس کی مسلسل کوشش کی جائے۔ تعلیم امت مسلمہ کے سال 2023 کا سب سے بڑے ایجنڈہ ہونا چاہیے۔ صحت پر خصوصی توجہ دی جائے۔ معیشت کو مضبوط کریں۔ اپنی دولت کو بے جا صرف نہ کریں۔ اس کو اچھے کاموں میں استعمال کریں۔
سال نو 2023 کی منصوبہ بندی کے ضمن میں آٹھ اہم باتیں پیش ہیں:
۔ پہلی اہم بات یہ ہے کہ سب سے پہلے ہم جو مقصد بنا رہے ہیں؛وہ واضح ہو، اس میں کوئی جھول نہ ہو۔ سال 2023 میں 2033 کا مقصد بنائیں۔ اگر آج ہم کوئی کام کررہے ہیں تو سوچیں کہ 2033 میں اس کا کیا اثر پڑے گا؟ کیا ہم 2033 تک اس مقصد کو حاصل کرپائیں گے۔ ان دس سالوں میں ہم کہاں رہیں گے، ایسی تیاری ابھی سے کریں۔ جو محنت کرتا ہے؛ وہ اپنے مقصد کو حاصل کر کے ہی رہتاہے۔ برسوں کے بعد کسی ’بیج‘ کا پھل مل سکتا ہے۔
۔ دوسری اہم بات مقصد کو حاصل کرنے کیلئے مکمل طور پر تیاری ہے۔ بغیر تیاری کے میدان سے یا تو واپس ہوجائیں گے یا میدان میں روند دیئے جائیں گے۔اسی تیاری کے ذریعہ آپ جو بننا چاہتے ہیں، وہ بن سکتے ہیں۔ آپ آزاد ہیں، اللہ نے سب کو مواقع دیئے ہیں۔
۔ تیسری بات انسان کے اندر قوت ارادی ہونا ضروری ہے۔ ہمیں اعتماد و یقین ہو کہ ہم کسی بھی کام کو بہ حسن و خوبی انجام دے سکتے ہیں۔ قوت ارادی ہو تو دنیا کی کوئی طاقت انسان کو مقصد تک پہنچنے سے روک نہیں سکتی۔ انسان کی سب سے بڑی طاقت اس کی قوت ارادی ہے۔ قوت ارادی کی وجہ سے انسان کے اندر استقامت بھی پیدا ہوتی ہے۔ قوت ارادی کی وجہ سے انسان کسی بھی کام کو مسلسل کرنے کے لیے آمادہ ہوتا ہے۔
۔ چوتھی چیز اپنا دوستانہ ہے۔ انسان پر صحبتوں کا بھی اثر پڑتا ہے۔ وہ دوست جو آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، ہمت و طاقت دلاتے ہیں، وہ آپ کے اندر مثبت رویہ کو پیدا کرتے ہیں؛ ان کو وقت دیں۔ جن کی زندگی میں کوئی مقصد نہیں اور جو کوئی کام کے نہیں، ان لوگوں سے دوستی یا تو ختم کردیں یا سے حتی الامکان ان کو کم وقت دیں۔یہ آپ کو اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں دیں گے۔
۔ مولانا احسن نے کہا کہ دنیا میں یکایک انقلاب نہیں آتا، اسی طرح اچانک زندگی تبدیل نہیں ہوتی۔پانچویں اہم بات یہ ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کو بہتر طور پر تبدیل کرنا ہے تو اس کیلئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھانا پڑے گا۔ چھوٹے چھوٹے کام کرنا پڑے گا۔ زندگی چلتے رہنے دیجیئے؛ لیکن چھوٹے چھوٹے قدم سے اپنے ’بڑے مقصد کا سفر‘ طئے کریں۔ اپنے آپ کے اندر انقلاب ایک ہی وقت میں نہیں آئے گا، اس کے لیے دھیرے دھیرے کوشش کریں۔
۔ چھٹی اہم بات یہ ہے کہ ہم اپنی غلطیوں سے سیکھیں۔ غلطیوں سے گھبرائیں نہیں۔ اپنے آپ کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے کی گئی غلطیوں سے سبق حاصل کریں۔ کسی کی تنقید کو برداشت کریں اور اپنے میں سدھر لانے کی کوشش کریں۔
۔ ساتھویں اہم یہ بات ہے کہ نئے نئے خوابوں کو سجائیں۔ انفرادی سطح سے لے کر اجتماعی سطح کی تبدیلی تک کیلئے بلند ترین خواب دیکھیں۔ ان بڑے خوابوں سے ایک طرح کی طاقت و قوت حاصل ہوگی۔
۔ آٹھویں اہم ترین چیز نئے نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے۔ کمفرٹ زون میں زندگی گزارنا چھوڑ دیں، جو انسان کمفرٹ زون میں زندگی گزارنے لگتا ہے، وہ ناتواں اور کمزور ہوجاتا ہے۔ اس کی سوچ محدود ہوجاتی ہے۔ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ مشکل سے مشکل باتوں کو چیلنج کے طور پر قبول کریں۔ ایسا کرنے سے آپ بوڈھے نہیں ہوں گے۔ آپ کے بال تو سفید ہو جائیں گے، لیکن آپ کے عزم و حوصلے اور ادارے جواں رہیں گے۔ جسم انسان کا ساتھ دینا چھوڑ سکتا ہے، لیکن انسان کی فکر اور قوت اداری کبھی نہیں تھکتی۔