وسیم رضوی چیرمین شیعہ وقف بورڈ نے ایک مرتبہ پھر نفرت انگیز ی اور شرپسندی کا ثبوت دیتے ہوئے عالم ِ اسلام کے عظیم المرتبت عالم ِ دین اور ملک کی مایہ ناز مفکر ومدبرشخصیت حضرت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی پر ملک سے دغداری کامقدمہ دائر کیا ہے،اور اپنی تمام تر ناپاک کوششوں کو بروئے کار لاتے ہوئے حضرت گنج پولیس اسٹیشن لکھنؤ میں کیس درج کروایا ہے ،اخباری اطلاع کے مطابق رضوی نے رپورٹ درج نہ ہونے پر ایس ایس پی کو تحریر دی تاکہ پولیس کاروائی کرے ،انسپکٹر آنندکمارکے بقول وسیم رضوی نے حیدرآباد کی میٹنگ میں مولانا سجاد نعمانی کے اشتعال انگیز بیان کی سی ڈی کے ساتھ تحریر ایس ایس پی کو سونپی تھی ،اس میں مولانا کے خلاف ملک سے غداری ،فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے،سماجی رہنماکی بے عزتی ان کے کاموں میں رخنہ ڈالنے اور دیگر دفعات کے تحت رپورٹ درج کی گئی ہے ۔
اس سے قبل اسی وسیم رضوی نے دینی مدارس کے خلاف زہر اگلتے ہوئے وزیر اعظم اورریاست ِ اترپردیش کے چیف منسٹر کے نام خط لکھ کر اس بات کا مطالبہ کیا تھا کہ مدرسے بند کئے جائیں ،یہ دہشت گرد پیدا کرتے ہیں،بچے مدرسوں میں تعلیم پاکرشدت پسندی کی طرف راغب ہورہے ہیں،مدرسوں کوختم کرکے ایک جنرل تعلیم کا نظام لایاجائے،ان کو اسکولوں میں بدل دیا جائے،دینی مدارس کو دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے فنڈنگ ہورہی ہے،مدارس کی وجہ سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے ،مدارس کمیونٹی اور سماج کے لئے نقصان دہ ہیں۔اور اب اس نے ایک عظیم علمی ،روحانی شخصیت کے خلاف قدم اٹھایا ہے جس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور بے بنیاد الزامات اور خلافِ حقیقت اتہامات کا نقصان اٹھا ناپڑے گا۔
حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب کی شخصیت اور ان کی پوری زندگی کھلی کتاب کی طرح دنیا کے سامنے ہے ،اوران کی خدمات اور کوششیں جگ ظاہر ہیں ،ملک کی فلاح وبھلائی ،اس کی تعمیر وترقی اور اس کو امن ومحبت کا گہوارہ بنائے رکھنے کے لئے مسلسل قربانیاں بھی ہر کوئی جانتا ہے ،اپنی آنکھوں میں اس ملک کی سالمیت وامن کے خواب سجائے رکھنے والے ،اپنی توانائی اور خون ِ جگر کواس وطن کی سلامتی اور نیک نامی کے لئے لگادینے والے بے لوث خدمت گزار اور عظیم محسن کے ساتھ یہ ناروا سلوک اور الزام تراشی یقینا اسلام دشمنی اور مسلم دشمنی کی کھلی علامت ہے ،اس ملک کا ہر باشعور ،پڑھا لکھا ،سنجیدہ انسان کبھی ایسی حرکت نہیں کرسکتا ،اور پھر حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب کی خدمات کا دائرہ کوئی محدود نہیں ہے بلکہ گزشتہ پینتیس ،چالیس سال سے تقریبا وہ خدمت ِانسانیت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے ہوئے ہیں ،اورجن کی صبح وشام ،دن ،رات ملک اورملت کے لئے وقف ہیں ،اس ملک میں امن ومحبت کے قیام کے لئے اور بلاتفریق مذہب اورذات پات عدل وانصاف کے لئے ان کی کوششیں یادگار رہیں گی اور ہر دور میں ان کی محنتوں کو برابر خراج ِ تحسین پیش کیا جائے گا،نفرتوں کی دیواروں کو گراکر محبتوں کے گلشن کو تعمیرکرنے کے لئے جنہوں نے اپنی جوانی کو کھپادیا ،ملت کے ہرطبقے کو اپنی ذمہ داریوں کو اداکرنے اور اپنے مقام منصب سے آگاہ کرنے کے لئے جن کی غیر معمولی فکریں رہیں،جو اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں اورجن کے نقشِ قدم پر ایک کارواں چلتا ہے ،جن کی کشت ِ فکر سے ایک دنیا فیض یاب ہوتی ہے ،اگر آج ایسے محسنوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جائے گا تو بلاشبہ افسو س اور تکلیف ہوگی لیکن یہ سازش اگر کسی فرقہ پرست ،تنگ نظر ،تعصب پسند انسان کرے توایسی قابل ِ احترام شخصیتیں مجروح نہیں ہوتیں بلکہ کرنے والا خود مطعون ومتہم ہوتا ہے ،آسمان کی طرف تھوکنے کی کوشش کرنے والا خود اپنے آپ کو پلیدکرلیتا ہے ۔معروف قلم کارشکیل رشید صاحب نے اپنے حالیہ کالم ’’مولانا سجاد نعمانی پر ہی مقدمہ کیوں؟میں لکھا ہے :’’اور مولانا پر مقدمہ کس کے کہنے پر لیا گیا،یوپی شیعہ وقف بورڈ کے چیرمین وسیم رضوی کے کہنے بلکہ تحریری شکایت پر!جس پر خود بدعنوانی کے الزامات ہیں اور جومسلمانوں کی مذہبی دل آزادی کا مجرم ہے !پولیس اور حکومت سے ،یوگی اورمودی دونوں ہی حکومتوں سے یہ سوال کیا جانا چاہیے کہ شری شری شنکر،راکیش سنہا،اورموہن بھاگوت پر کیوں مقدمہ درج نہیں کیا جاتا جو کہ کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں اور کیوں مولاناسجا د نعمانی پر درج کیاجاتا ہے ،جوصرف حقیقت ِ حال کو آشکار کررہے ہیں؟‘‘
بام سیف تنظیم کے صدر وامن مشرام صاحب نے اس مقدمہ پر اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ:مولانا سجاد نعمانی ملک میں مظلوموں کی ایکتا قائم کرنے کا کام کررہے ہیں ،انہیں اس کام سے روکنے کے لئے ان پر فرضی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں ،ایسے سخت حالات میں بام سیف ،بھارت مکتی مورچہ ،اور سبھی ہم خیال تنظیمیں مولانا نعمانی کے ساتھ ہیں ۔
حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب کے جن بیانات پر اعتراض کیا گیا،ان بیانات کی وضاحت حضرت مولانا سجاد صاحب نے خود اپنے ایک ویڈیو کلپ میں کردی ہے ،اس کو بھی دیکھ لینا چاہیے،تاکہ ان بیانات کی حقیقت معلوم ہوجائے اور اس کا پس ِ منظر بھی سمجھ میں آئے ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ حضر ت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب مدظلہ پورے ملک میں ایک بلند مقام ومرتبہ رکھتے ہے،عالی دماغ مفکر ،دوراندیش مدبر،زمانہ شناس وجہاں دیدہ عالم، فکر وبصیرت،علم وحلم ،تدبر واصابت رائے ،خطابت وتقریر میں ممتاز حیثیت رکھنے والے،ملک کے حالات اور عالم ِ اسلام کے عروج وزوال پر گہری نگاہ رکھنے والے،محبت والفت کے پیغام کو عام کرنے والے،امن وانسانیت کی تبلیغ کرنے والے انسان ہیں۔خوبیوں اورکمالات سے پروردگارِ عالم نے بہت نوازا ہے ،ایک عظیم خانوادہ کے گل سرسبد ہیں ،حضرت مولانامحمدمنظور نعمانی ؒ کے آپ فرزند ِارجمندہیں،آپ کی پیدائش 1955 ء میں لکھنؤ میں ہوئی ۔آپ بلاشبہ منظور نعمانی ؒ وابوالحسن علی ندویؒ کی فکرو نظر کاعکس ہیں ،ان دو عظیم شخصیا ت کی نگرانی اور سرپرستی میں آپ کو پروان چڑھنے کا موقع ملا،آپ نے جہاں ظاہری علوم میں وقت کے جلیل القدر ،ائمہ ٔ فن اساتذہ سے کسب ِ فیض کیا وہیں علوم ِ باطنی اور روحانی دنیا میں بھی آپ نے اکابر اہل اللہ سے خوب استفادہ کیا اور ہر ایک منطورِ نظر رہے ۔تفسیر ِ قرآن میں آپ کی مہارت وقابلیت اوربصیرت روزِ اول سے مسلم ومقبول رہی ،آپ نے مسند ِ تدریس کو بھی زینت بخشا،آپ کے قلم سے نکلنے والے ’’ماہنامہ الفرقان ‘‘کے اداریے علماء کرام کے لئے بالخصوص اور تمام اردوداں ودانشوروں کے لئے سرمۂ بصیرت سمجھے جاتے ہیں،آپ کی عظمت ،شخصیت اور آپ کی گراں قدر خدمات کو پوری دنیا جانتی ہے اورسوزِ دروں اورفکر ِاندروں ہر کسی پر عیاں ہے،آپ نے اپنی زندگی کو شروع سے آج تک انسانیت کی خدمت میں کھپایاہے ،ہر میدان سے آپ نے دین کی اور انسانیت کی فلاح وبہبودی کے لئے تگ ودو کی ہے ،ملک میں تقریروخطابت میں آپ کی منفر د پہنچان ہے ،ہزاروں کا مجمع ،علماء وعوام کا جم ِ غفیر آپ کی پُر اثر،بصیرت افروز،فکر انگیز،چشم کشاتقریرکو سننے کے لئے ہر طرف سے دوڑے دوڑے چلاآتا ہے ،سحر انگیز خطابت اور مؤثر اسلوب ودلنشین اندازِ بیاں کے لوگ شروع سے گرویدہ اور فریفتہ رہے ہیں۔
الحمدللہ اس وقت آپ کے چشمہ ٔ علم وعرفاں سے جاری ہونے والے فیوض وبرکات سے پورے دنیا کے مسلمان مستفید ہورہے ہیں ،ممبئی ’’نیرل‘‘ میں جہاں ایک طرف نئی نسل کو دین ودنیا کا جامع بنانے کے لئے ’’دارالعلوم امام ربانی ‘‘کے نام ایک عصری تعلیم گاہ قائم ہے وہیںملک ومعاشرہ کے لئے قابل وباصلاحیت علماء کو تیارکرنے کے لئے دینی مدارس کے فارغ التحصیل طلباء کے لئے ’’معہد الامام ولی الدھلوی ؒ‘‘ آپ کی فکروں اور بلند عزائم کا شاہکارہے ،وہیں اسی میں ’’خانقانہ نعمانیہ مجددیہ ‘‘آباد ہے جہاں روح ودل کی تسکین کے لئے ہزاروں افراد آتے ہیںاور دوائے دل لے کر جاتے ہیں ،ویران قلب کو محبت ِالہی اور جذبۂ اتباعِ سنت سے آباد ،روشن ومنور کرکے لوٹتے ہیں اورہرماہ کے آخری اتوارکو ماہانہ مجلس کا بیان پوری دنیا میں سناجاتا ہے اورمختلف ریاستوں سے لوگ اس روحانی تربیت گاہ پہنچ کربراہِ راست استفادہ کرتے ہیں۔ انسانیت کی خدمت کی نیت سے اپنے بڑوں کے مشورہ کے بعد آپ نے1995ء میں ’’رحمن فاؤنڈیشن‘‘ کی بنیاد لکھنؤ میںرکھی تھی ،آج بھی وہ پوری آب وتاب کے ساتھ وہ قائم ہے اورخدمت ِخلق کے کام کو انجام دینے میں مصروف ہے،بہت سے دینی ادارے آپ کی سرپرستی میں قائم ہیں ،مختلف تنظیموں کے آپ رکن ہیں اور بالخصوص آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے آپ ترجمان ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے ملک کے قدیم اور مقبول ماہنامہ ’’الفرقان‘‘ کے آپ مدیر بھی ہیں،ماہنامہ ’’الفرقان ‘‘کا آغاز1933 ء میں حضرت مولانامحمد منظور نعمانی ؒ نے کیا،اس وقت سے لے آج تک وہ اسی شان اور آن بان کے ساتھ شائع ہورہاہے ،اردو رسالوں میںجس کی اپنی منفرد پہچان ہے اور اپنا ایک ممتاز مقام ہے۔آپ کے بیانات اورخطابات کے ذریعہ دلوںمیں جذبہ ٔ تازہ اور شوق ولولولہ پیداکرتے ہیں،عزم وحوصلہ پروان چڑھتا ہے،احساسِ ذمہ داری کاشعور فروغ پاتاہے،زندگیوں میں انقلاب اور معاشرہ میں پاکیزہ تبدیلی کی فکریں بیدار ہوتی ہیں،انسانی ہمدردی ،ایثار وغم خواری ،محبت وپیار،جہد وقربانی جیسی صفات کو اختیارکرنے اور ایک کامیاب انسان بن کرجینے اورصرف اپنے لئے ہی نہیں بلکہ انسانیت کے لئے جینے کا شوق پیداہوتا ہے، آپ کے عقیدت مندوں میں سے نہ صرف مسلمان شامل ہیں بلکہ ان گنت برادران ِ وطن بھی آپ سے بے پناہ عقیدت ومحبت رکھتے ہیں اور آپ کی عظیم الشان خدمات اور بلند ترین فکر ونظر کا بھر پور اعتراف کرتے ہیںاور ملک کی تعمیر وترقی،امن وانصاف کے قیام کے لئے آپ کے شانہ بشانہ چلنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔
مولانا سجاد صاحب کے خلاف دائرکئے گئے مقدمہ کے ضمن میں یہ چند باتیں آپ کے تعارف کے سلسلہ میں ذکر کی گئیں باقی یہ حقیقت ہے کہ حضرت مولانا کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے اور آپ کی شخصیت وخدمات کا دائرہ اس قدر وسیع ہے کہ چند سطروں میں اس کا احاطہ مشکل بھی ہے ۔بہرحال ان حالات میں جب کہ حضرت مولانا سجاد صاحب کے خلاف اس طرح کا مقدمہ درج کیا گیا ہے تو ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس کو ایک منصوبہ بند ساز ش کا حصہ سمجھتے ہیں ،اللہ تعالی حضرت مولانا کی عمر میں برکت عطافرمائے،ملت کو آپ کے فیض سے برابر مستفیض فرمائے اور ہر شر وفتنے سے حفاظت فرمائے ۔آمین
ہوا ہے گو تند وتیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
وہ مرد ِ درویش جس کو حق نے دئیے ہیں اندازِ خسروانہ
اس نالائق وسیم رضوی وقت بہت ہی خراب نظر آرہاہے ایسی شخصیت پر کیچڑ اچھالا ہے جسکو ملک کے ہر خطہ اور طبقہ کا انسان بھی دور سے دیکھ کر اپنی راہ درست کرتاہے ضرور اس سازش کے پیچھے بہت ہی نالائقوں کا ہاتھ ہے اللہ پاک حضرت کا صحیح وسالم رکھے