نفرت کی سیاست کے خلاف لڑنا ہمارا فرض العین ہے: وزیر اعلی
حیدرآباد: یوم تاسیس تلنگانہ کے موقع پر، تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے بدھ کو تلنگانہ کے عوام کو مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ نئی ریاست یعنی تلنگانہ کی تشکیل اس ریاست کے لیے لوگوں کی قربانیوں کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے اور اس کی تعمیر اسی جذبے کے ساتھ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ نے مسلسل ترقی کی اور ملک کے لئے ایک رول ماڈل کے طور پر کھڑا ہے۔
چیف منسٹر نے کہا کہ یہ تلنگانہ کے ہر شہری کے لئے قابل فخر لمحہ ہے جو انہیں خوشی کا احساس دلائے گا اور ریاست نے اب تک مختلف شعبوں میں جو ترقی حاصل کی ہے اسے یاد دلائے گی۔
تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے اپنے کیمپ آفس پرگتی بھون میں یوم تاسیس تلنگانہ کے موقع پر قومی پرچم لہرایا۔بعد ازاں مٹھائی کی تقسیم کی گئی۔تقریب میں حکمران جماعت ٹی آرایس کے ارکان پارلیمنٹ سنتوش کمار، ڈی دامودر راو، رکن کونسل پی راجیشورراو، ارکان اسمبلی ڈی ناگیندر، وویکانندا، چیف سکریٹری سومیش کمار، ڈی جی پی مہیندرریڈی اور پرگتی بھون کے اسٹاف نے شرکت کی۔
تلنگانہ کے یوم تاسیس کے موقع پر حکومت نے 172صفحات پر مشتمل پروگریس رپورٹ جاری کی ہے جس میں عوام کے مفاد میں وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کے دورکے دوران کئے گئے ترقیاتی کاموں کو اجاگرکیاگیا ہے۔اس رپورٹ میں حکومت نے ان اسکیمات جیسے شادی مبارک،کے سی آرکٹس، کلیانالکشمی، رعیتوبندھو، رعیتوبیمہ، آسراپنشن اوردیگر کو اجاگرکیا ہے جن کے ذریعہ آبادی کے ایک بڑے حصہ کوفائدہ پہنچا۔اس رپورٹ کے مطابق تقریبا 63لاکھ کسانوں کو سال میں دومرتبہ رعیتوبندھو اسکیم کا فائدہ حاصل ہورہا ہے جو سال 2018سے فی ایکڑ5000روپئے کے مساوی ہے جبکہ 60.83لاکھ کسانوں کو خریف کے موسم میں اسی طرح کا فائدہ مل رہا ہے۔رعیتوبیمہ اسکیم جس کے ذریعہ 80,861خاندانوں کو فائدہ پہنچا کے ذریعہ 35.64لاکھ کسانوں کا احاطہ کیاگیا۔اس کے لئے ریاستی حکومت نے ایل آئی سی کو 14,000کروڑروپئے کا پریمیم ادا کیا ہے۔حکومت نے بکروں کی مفت تقسیم کی اسکیم کے تحت تقریبا 3.88لاکھ استفادہ کنندگان میں 81.60لاکھ بکروں کی تقسیم عمل میں لائی۔
سرکاری اسپتالوں میں زچگیوں کی تعداد میں اضافہ اور ماوں ونوزائیدہ بچوں کی موت کو روکنے کے مقصد سے شروع کردہ کے سی آرکٹس پروگرام کے مطابق جس کا آغاز سال 2017میں ہواتھا،سرکاری اسپتالوں میں دو بچوں کی پیدائش تک اس کا اطلاق ہوتا ہے اور لڑکے کی پیدائش پر 12000روپئے اور لڑکی کی پیدائش پر 13000روپئے نقد رقم دی جارہی ہے۔اس رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ سال 2014میں ریاست میں برسراقتدارآنے کے بعد سے کلیانا لکشمی اور شادی مبارک اسکیمات کے 11,45,920 استفادہ کنندگان کو 1,00,116روپئے دیئے گئے۔
اس اسکیم کے تحت درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور پسماندہ طبقات کا احاطہ کیاگیا۔آروگیہ شری اسکیم کے 13.31لاکھ استفادہ کنندگان کو سال 2014سے 5,817کروڑروپئے تک کی مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی۔تلنگانہ میں آئی ٹی اور اس سے متعلق خدمات کے برآمدات میں 26.14 فیصد کا اضافہ ہوا۔مارچ 2022کے اواخر تک یہ 1,83,569 کروڑرہیں جبکہ گذشتہ سال برآمدات 1,45,522کروڑروپے رہی تھیں۔
تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ (کے سی آر) نے جمعرات کے روز کہا کہ نفرت کی سیاست کے عروج کے سبب ملک پر خطرہ منڈلا رہا ہے۔ کے سی آر نے اس بات پر فکرمندی ظاہر کی ہے کہ مذہبی جنون کے علاوہ کسی بھی دیگر مسئلہ پر بحث نہیں ہو رہی ہے۔ نیز لوگوں کی ضروریات اب حاشیہ پر ہیں۔ کے سی آر تلنگانہ کے یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر اعلیٰ تلنگانہ کے سی آر نے کہا کہ یہ نفرت ملک کو 100 سال پیچھے کھینچ کر لے جائے گی۔ اس طرح کی صورت حال سے ابھرنے کے لئے ملک کے 100 سال صرف ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ تناؤ سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنا ایک خطرناک ایجنڈا ہے۔ ہندوستان کے ساتھ آزاد ہوئے ملک سپر پاور بن رہے ہیں لیکن ہم اب بھی ذات اور مذہبی اختلافات پر جھگڑ رہے ہیں۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر تشدد کا دور اسی طرح سے جاری رہا تو کوئی بھی غیر ملکی سرمایہ نہیں آئے گا اور موجودہ سرمایہ کاری بھی ختم ہو جائے گا۔
کے سی آر نے مزید کہا کہ ملک کے ذمہ داران خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ یہاں کے لوگوں کو روزگار چاہئے، بجلی چاہئے اور پانی چاہئے۔ ملک کو اگر ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہے تو اسے نئی زرعی، صنعتی اور اقتصادی پالیسی درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے پاس کوئی یکساں ہدف نہیں ہے۔ آزادی کے 75 سال بعد بھی ملک میں غریبی کیوں ہے؟ ملک کے وسیع انسانی اور قدرتی وسائل کے استعمال کے لئے کون ذمہ دار ہے؟ ملک کے لوگوں کو ان سوالات پر غور کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اہم نہیں ہے کہ ہر پانچ سال بعد اقتدار پر کون قابض ہوتا ہے۔ ہمیں ترقی پذیر ایجنڈے کی ضرورت ہے، جو ملک کو مسائل سے نکال سکے۔ ملک کو نئی منزل کی ضرورت ہے اور ملک کے لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی آنی چاہئے۔ کے سی آر نے کہا کہ اپنی آخری سانس تک تلنگانہ کے لوگوں کا دفاع کرنا ان کا فرض ہے لیکن اس کے ساتھ ملک کے مفادات کے دفاع کے لئے نفرت کی سیاست کے خلاف لڑنا بھی ہمارا فرض العین ہے۔