سیرت و تاریخ

ہاں میں انتہاء پسند ہوں!!

رحمت دو عالم اور محسن انسانیت حضرت محمد ﷺ سے والہانہ عقیدت و محبت رکھنا’’ انتہا پسندی‘‘ ہے تو بے شک’’ میں‘‘ انتہا پسند ہوں، مجھے اپنی اس’’ انتہاء پسندی‘‘ پر یقینی طور سےفخر و ناز ہے،انتہا پسندی کے اس "طعنہ” کو سونے کے "تمغہ” سے ہزار گنازیادہ غنیمت اور بیش قیمت سمجھتاہوں۔
آخر میں ’’ انتہا پسند‘‘ کیوں نہ بنوں؟ جب آپ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر آخری حد تک جاسکتے ہیں اور سرخ لکیر پار کرسکتےہیں اور اپنی’’ انتہا پسندی‘‘ دیکھا سکتے ہیں تو مجھے اپنے نبی ﷺ کی عزت و ناموس کے تعلق سے’’ انتہا پسند‘‘ بننے کا حق کیوں نہیں ؟؟
کیوں کہ میری تمام محبتیں اور چاہتیں۔۔۔۔۔۔۔۔ماں باپ کی محبت، اولاد کی محبت،جان کی محبت ،مال کی محبت،ملک و وطن کی محبت،خاندان و گھروالوں کی محبت، اساتذہ و بزرگوں کی محبت ،دوستوں کی محبت۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت رسول کریم ﷺ کی ذات گرامی پر جاکر ختم ہوجاتی ہیں، بلاشک و شبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب ومحمود اور مقدس ترین ہستی تمام محبتوں کی’’ انتہا ‘‘ہے۔۔۔۔۔لايؤمن أحدكم حتى أكون أحب إليه من والدهٖ وولدهٖ والناس أجمعين
لیکن….. اے اہل مغرب ! تم اپنی انتہاء پسندی اور میری انتہا پسندی میں فرق بھی یاد رکھو!اظہار رائے کی آزادی کے نام پر تمہاری بے لگام انتہا پسندی سماج کے سکون و سلامتی کے لئے خطرہ اور دوسری مذہبی برادریوں کی دل آزاری کا سبب بنتی ہے،مگر میں انتہاء پسند ہونے کے باوجود دوسروں کی مقدس شخصیات کی توہین و تحقیر نہیں کرتا، اُن کی دل آزاری کا ذریعہ نہیں بنتا، میری’’ انتہاء پسندی‘‘ سے معاشرہ میں مذہبی انتشار، تہذیبی تصادم اور اشتعال انگیزی کو بڑھا وا نہیں ملتا، کیوں کہ یہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم ہے:
وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ
اے ایمان والو! تم ان کو برابھلا نہ کہو جو ﷲ کے سوا دوسروں کی عبادت کرتے ہیں ، کہیں ایسا نہ ہوکہ وہ بھی حد سے تجاوز کرتے ہوئے جہالت کی وجہ سے اﷲ کو برابھلا کہنے لگیں گے (الانعام : 108)

نگاہِ عشق ومستی میں وہی اول وہی آخر
وہی طٰہ وہی یٰسین وہی فرقاں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×