سیاسی و سماجی

حجاب پر جسٹس دھولیا کا فیصلہ سیکولر سوچ اور دستور ہند پر مبنی ہے : آل انڈیا ملی کونسل

نئی دہلی: 13؍اکتوبر (پریس ریلیز)حجاب تنازع پر سپریم کورٹ کے فیصلہ اور دوججوں کے الگ الگ رائے پر آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ آج کے فیصلہ میں یہ اچھی بات نظر آئی ہے کہ مذہبی رخ پر بحث نہیں کی گئی ہے ، کیوں کہ مذہبی امور پر بحث مذہب کے جانکاروں کے یہاں ہونی چاہیے اس کیلئے عدلیہ مناسب مقام نہیں ہے۔ انہوں نے جسٹس سدھانشو دھولیا کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہاکہ حجاب کے تعلق سے اپنے فیصلہ میں انہوں نے جو کچھ لکھاہے وہی بھارت کی اصل سوچ ہے اور سیکولزم کی روح ہے ۔ جسٹس دھولیا نے گرل ایجوکیشن کو اہمیت دی ہے اور بہت اہم فیصلہ دیاہے کہ تعلیم حاصل کرنے کیلئے کسی طرح کی شرح عائد نہیں کرنی چاہیے ، حجاب یا اسکارف کا استعمال کرنے کی وجہ سے کسی کو تعلیم کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتاہے ، اسی بنیاد پر انہوں نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کوبھی مسترد کردیا ہے ، کرناٹک حکومت کے فیصلہ کو غلط بتایا ہے اور کہا ہے کہ باحجاب لڑکیوں کو اسکول جانے سے نہیں روکا جاسکتاہے ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ جسٹس دھولیا کا یہ فیصلہ انصاف پر مبنی ہے ، سیکولر اقدار کی ترجمانی کررہاہے اور آئین کی روح کے مطابق ہے ، آئین میں سبھی مذاہب کے پیروکاروں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی دی گئی ہے اور کہیں بھی اس سے روکا نہیں گیاہے ، اپنے مذہب پر عمل کرتے ہوئے سبھی کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے ، تعلیم میں بھی حجاب مانع نہیں ہے ،مشرق وسطی کے ممالک میں باحجاب لڑکیوں نے تعلیم کے میدان میں کارہائے نمایاں انجام دیاہے ، خود ہندوستان میں دسیوں لڑکیوں کی مثال موجود ہے جنہوں نے باحجاب رہ کر بھی اعلی تعلیم حاصل کی ہے اور آج وہ اہم مقام پر فائز ہیں ۔ مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ جسٹس دھولیا نے تعلیم کو اہمیت دی ہے جو انتہائی اہم ہے اور اس پرسوچنے اور غورکرنے کی بھی ضرورت ہے ۔تعلیم کے تئیں بیداری پیدا کرنااور تعلیم کیلئے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنا اصل بنیادی ایجنڈا ہونا چاہیے ، تعلیم کے حصول کیلئے شرائط لگانا ، حجاب پر پابندی لگانا اور اس طرح کی رکاوٹیں پیدا کرنا دراصل تعلیم سے محروم کرنے کی سازش ہے۔ آل انڈیا ملی کونسل جسٹس دھولیا کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتی ہے اور کرناٹک حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس فیصلہ کے مطابق کالجز میں حجا ب پر پابندی کو منسوخ قرار دے ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے یہ بھی کہاکہ اب یہ معاملہ بڑی بینج کے پاس جائے گا جو بہت اہم ہوگا اور وہی فیصلہ معتبر ماناجائے گا اس لئے کیس لڑنے والے فریق اور وکلاءکو مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس سنوائی میں جو کچھ کمی رہ گئی ہے اس کی بھی تلافی کی جاسکتی ہے تاکہ جسٹس دھولیا کی بات کو اور مضبوطی مل سکے اور جسٹس گپتا نے جو فیصلہ دیاہے اس سوچ کا خاتمہ ہوسکے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×