احوال وطن

حکومت اور بی جے پی پورے ملک کو دھوکا دے رہی ہے : مولانا محمد ولی رحمانی

پٹنہ: 21؍جنوری (ذرائع) امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے سی اے اے کے تعلق سے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ دیے گئے حالیہ بیان پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کتنا دھوکہ دے گی اور جھوٹ بولے گی ؟ وہ کہتی ہے کہ ‘‘ شہریت ترمیمی قانون 2019 شہریت دینے کا قانون ہے،شہریت چھیننے کا قانون نہیں ہے۔’’ یہ بات بی جے پی بھی بڑے زور شور سے کہہ رہی ہے ، لیکن بی جے پی یہ بھی بتائے کہ کس بنیاد پر شہریت دی جارہی ہے ، ستر سال میں پہلی بار ایسا ہوا کہ مذہب کی بنیاد پرشہریت دی جارہی ہے۔ دوسری بات یہ کہ سی اے اے کو این آر سی کے ساتھ جوڑ کر دیکھنا ہو گا ۔ وزیر داخلہ جس کا بار بار اظہار کر چکے ہیں کہ سی اے اے تنہا نہیں ہے بلکہ اس کے بعد این آر سی بھی آئے گا۔اب وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے لیڈران اعلان کر رہے ہیں کہ این آر سی کا کوئی ذکر ہی نہیں ہوا۔اگر یہ بات ہے تو بی جے پی اعلا ن کرے کہ امت شاہ عوام میں اور پارلیامنٹ میں بھی جھوٹ بول رہے تھے ۔
خیا ل رہے کہ کہ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) کے تعلق سے چنئی میں ایک پروگرام کے دوران کہا کہ شہریت قانون کے تعلق سے حکومت ان لوگوں سے بات چیت کو تیار ہے جنہیں اپنی شہریت کے چھن جانے کا اندیشہ ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی اے اے شہریت دینے کا قانو ن ہے ، شہریت چھیننے کا قانون نہیں ہے۔
حضرت امیر شریعت نے یہ بھی کہا کہ جتنے لوگ مختلف صوبوں کے دوسرے صوبو ںمیں محنت مزدوری کرتے ہیں جن کی تعداد حکومت کی رپورٹ کے مطابق اکتالیس کروڑ ہے وہ کہاں سے اپنی شہریت ثابت کریں گے ، جو لوگ گاؤں دیہات میں رہتے ہیں ، غریب اور ان پڑھ ہیں، جنہیں سیلاب اور آتش زنی کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ کہاں سے اپنی شہریت ثابت کریں گے ۔
نرملا سیتا رمن نے اپنے بیان میں سی اے اے پر حکومت کے موقف کی تائید میں کہا کہ بنگلہ دیش اور سری لنکا کے پناہ گزیں کیمپوںکو دیکھنا کافی تکلیف دہ ہے ، اور اسے دیکھ کر آنکھوں میں آنسو آجا ئیں گے ۔
حضر ت امیر شریعت نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نرملا سیتا رمن بتائیں کہ ملک کے کس حصہ میں ہندو ،سکھ ،بودھ ، جین ،پارسی اور کرشچن بنگلہ دیشی، پاکستانی اور افغانستانی پناہ گزینوں کا کیمپ انہوں نے دیکھا ہے جس کو دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔اور سری لنکا سے آئے پناہ گزینوں کی اتنی فکر انہیں ہے تو پھر اس قانون میں سری لنکا ، نیپال، بھوٹان اور میانمار سے آئے پناہ گزینوں کو شامل کیوں نہیں کیا گیا؟
سچی بات تو یہ ہے کہ اس پورے معاملہ میں بی جے پی لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے ، اور ملک کے لوگوں کو الجھا کر رکھنا چاہتی ہے ۔ اس قانون کی زد میں صرف مسلمان نہیں آئیں گے بلکہ جتنے بھی دلت، ایس سی ایس ٹی، غریب ، خانہ بدوش، مزدوراور بے پڑھے لکھے لوگ ہیں وہ سب مسلمانوں کے ساتھ اس قانون کی زد میں آئیں گے۔ اس لیے حکومت صاف صاف اپنی منشا بتائے۔اور زبانی بیان بازی کے بجائے اپنے گزٹ میں یہ واضح کرے کہ کسی کو بھی اپنے کاغذات دکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔یہ واضح ہے کہ این پی آر میں کاغذات دکھانا ضروری نہیں ہے ، مگر این پی آر میں بتائی ہوئی معلومات کا ویری فکیشن اور اسکروٹنی لوکل رجسٹرار(جو پرائمری او مڈل اسکول کا ٹیچر ہو گا)کرے گااور جس کو وہ مشتبہ سمجھے گا ، اس کے خانہ میں مشتبہ (ڈاؤٹ فل )لکھ دے گا۔ اس کے بعد کمزور طبقات کے لیے برسوں کی پریشانی شروع ہو جائے گی اور لوکل رجسٹرار رشوت کا گیٹ اپنے لیے کھول لے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×