احوال وطن

’’نعت ‘‘ رسول اکرمؐ سے اظہار محبت وعقیدت کا والہانہ انداز

اودگیر: 17؍ستمبر (عصر حاضر) خالق کائنات رب ذوالجلال خداوند عالم کی تعریف و سپاس کو حمد کہتے ہیں اور حمد باری وتوصیف الٰہی اعلیٰ درجہ کی عبادت ہے ،قرآن مجید کی پہلی سورت کی پہلی آیت کا پہلا جملہ ہی حمد سے شروع کیا گیا ہے ،اس کے ذریعہ بندوں کو سکھلایا گیا کہ وہ اپنے خالق ومالک کی خوب خوب حمد وتعریف بیان کرتے رہیں ،کیونکہ تعریف وتوصیف کے لائق وہی ہے جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے ،امام الانبیاء ،خاتم المرسلین ،رحمت عالم محمد مصطفی ؐ کی مدحت وشمائل ،تعریف وتوصیف کے نظمی انداز کو نعت کہا جاتا ہے ، جس طرح خدا کی تعریف عبادت ہے اسی طرح پیغمبر ؐ کی مدحت بھی عبادت میں شامل ہے ، نعت وہ اظہار عقیدت ہے جس سے نبی اکرم ؐ سے قلبی محبت اور ایمانی وابستگی کا اظہار ہوتا ہے ،رسول اللہ ؐ سے والہانہ محبت ایمان کامل کی نشانی اور اس کی دلیل ہے ، رسول اللہ ؐ کا ارشاد ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے ماں باپ ،اپنی اولاد اور سب سے بڑھ کر مجھ سے محبت کرنے نہ لگے ،جامعہ عربیہ قاسم العلوم اودگیر ضلع لاتور مہاراشٹرا کے زیر اہتمام عظیم الشان محفل نعت رسول ؐ سے خطاب کرتے ہوئے صدر اجلاس نمونہ ٔ اسلاف ،استاذ الاساتذہ حضرت مولانا شاہ محمد اظہار الحق قریشی چشتی صابری مظفر قاسمی خلف اکبر وخلیفہ مجاز حضرت قطب دکنؒ ان خیالات کا اظہار فرمارہے تھے،حضرت مولانا قاری محمد شمس الحق قریشی قاسمی ناظم تعلیمات جامعہ اور حضرت مولانا مفتی محمد ابرارالحق قریشی قاسمی مہتمم جامعہ نے اس اجلاس کی بالترتیب سرپرستی اور نگرانی فرمائی، جبکہ مولانا محمد اعجاز الحق قریشی قاسمی استاذ تفسیر جامعہ نے نظامت کے فرائض انجام دئیے ،اجلاس کے آغاز پر ناظم اجلاس نے محفل نعت رسول ؐ کے اغراض ومقاصد بیان کئے اور نعت کی عظمت کو بتاتے ہوئے کہا کہ نعت رسول ؐ اظہار محبت وعقیدت کا نہایت حسین انداز ہے ، نعت پڑھنے ،لکھنے اور سننے سے دلوں میںعشق رسول ؐ شعلہ بنتا ہے اور دل روشن ومنور ہوتا ہے ، نعت کے ذریعہ عشاق کے دلوں کی کھیتیاں لہلہا اٹھتی ہیں اور محبوب کبریاء سے سچی محبت اور عملی جذبہ پیدا ہوتا ہے، نعت کا مدار چونکہ رسول اللہ ؐ کی ذات مسعود سے ہے اس اعتبار سے آپ کی ذات سے لے کر صفات تک اور آپ کے افکار سے لے کر اعمال تک زندگی کا کوئی ایسا پہلو نہیں جو نعت کا موضوع نہیں ہو سکتا،صحابہ کرام ؓ نے رسول اللہ ؐ کی مبارک حیات کے مختلف گوشوں کو نعت کے ذریعہ محفوظ کیا اور سنا کر اسے لوگوں میں اجاگر بھی کیااور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے اور قیامت تک رہے گا،مگر یاد رکھیں نعت ایک عظیم عمل ہے ،اس کے لئے ادب کا قریبہ چاہیے ،احترام رسالت کے تقاضے نعت کو محبتوں کا گلدستہ اور نجات کا وسیلہ بنادیتے ہیں ،بلاشبہ نعت لکھنے ، پڑھنے اور سننے والے سب کے سب قابل قدر ،قابل رشک اور باعث اجر ہیں ، اس محفل نعت میں دکن کے ممتاز نعت خواں نے بارگاہ اقدس میں نذرانہ محبت وعقیدت پیش کیا ،خصوصاً حیدر آباد ونظام آباد سے تشریف لائے ہوئے ثناء خوان رسول ؐ مولانا عبدالواسع حسامی،قاری سید بشیر احمد ،حافظ عبدالباری، حافظ تاج الدین سعید اورجناب احمد نے نعت شریف سنا کر محفل میں سماباندھ دیا ،جامعہ کی وسیع وعریض مدنی مسجد عشاق رسول ؐ سے کھچاکچ بھر چکی تھی ،ہر شعر پر سبحان اللہ وماشاء اللہ کے الفاظ سے مسجد گونج رہی تھی ، اس موقع پر زوجہ حضرت قطب دکنؒ پر تحریر کردہ مفتی عبدالمنعم فاروقی نبیرہ حضرت قطب دکنؒ کی کتاب’’ حیات ہاجرہؒ‘‘ کا رسم اجراء شہ نشین پر موجود مہمانان کرام کے ذریعہ کیا گیا، محمد سرور عزیز مالک یس یف پلائی حیدرآباد نے علمائے کرام اور مہمانان عظام کی شال پوشی وگلپوشی کی، تقریبا ً نصف شب بعد اس مبارک محفل کا صدر اجلاس کی دعا پر اختتام عمل میں آیا ،اساتذہ ،طلبہ اور جامعہ کے اراکین نے انتظامات میں حصہ لیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×