عالمی خبریں

ابوظبی:ویکسین لگوانے والے سیاحوں کو داخلے کے لیےکسی بوسٹر ڈوز کی ضرورت نہیں!

متحدہ عرب امارات میں حکام نے دارالحکومت ابوظبی میں داخلے کی احتیاجات کے بارے میں نئی معلومات شائع کی ہیں اور کہا ہے کہ رہائشیوں اور شہریوں کے برعکس ویکسین لگوانے والے سیاحوں کوابوظبی میں داخل ہونے کے لیے اضافی تقویتی خوراک کا ثبوت دکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

سیاحت کے حوالے سے یہ وضاحت ابوظبی کے داخلے کے قواعد پرنظرثانی کے بعد کی گئی ہے کیونکہ اس کے نئے قواعد کے حوالے سے لوگوں میں کنفیوژن پائی جارہی تھی۔اس نے اپنی ہمسایہ امارت دبئی کے مقابلے میں کووڈ- کی وبا پرقابو پانے کے لیے زیادہ سخت اقدامات کیے ہیں۔

ابوظبی نے وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دبئی کے ساتھ سرحد پر سخت پابندیاں عاید کی ہیں جس کی وجہ سے تمام ڈرائیوروں کو وائرس سے بچنے کے لیے حفظ ماتقدم کے طورپر ویکسی نیشن اور وائرس کی جانچ کے لیے رکنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے جبکہ وبا سے پہلے یہ وسیع شاہراہ اکثرخالی ہی ہوتی تھی۔

یواے ای میں مسلسل بدلتی ہوئی ضروریات نے مسافروں کے لیے کچھ سردردی بھی پیداکردی ہے۔دبئی سے تعلق رکھنے والے ایسے ڈرائیور،جنھوں نے اضافی تقویتی خوراک نہیں لگوائی تھی، انھیں گذشتہ ہفتے غیرمتوقع طور پر دارالحکومت سے لوٹا دیا گیا تھا۔

تاہم امارت نے بعد میں واضح کیا کہ داخلے کے خواہش مند تمام شہریوں اوررہائشیوں کواب ویکسین کی دونوں خوراکوں کے علاوہ تیسری تقویتی خوراک کا ثبوت بھی دکھانا ہوگااوران کا صحت کی سرکاری ایپ پر’’گرین اسٹیٹس‘‘ برقرار ہونا چاہیے۔

ابوظبی کی سیاحتی ویب سائٹ نے یہ وضاحت بھی کی ہے کہ اس نئے قاعدہ کا بین الاقوامی زائرین اور سیاحوں پراطلاق نہیں ہوتا۔اگر انھیں دونوں خوراکیں لگ چکی ہیں تو وہ امارت میں داخل ہوسکتے ہیں۔ریاستی ذرائع ابلاغ نے پیر کو اس نئے فیصلہ کی اطلاع دی ہے۔

تمام زائرین،خواہ وہ رہائشی ہوں یا سیاح، انھیں دارالحکومت اور اس کے عوامی مقامات بشمول مالوں اور جم میں داخلے کے لیے گذشتہ دوہفتے کے اندر کیے گئے کروناوائرس کے ٹیسٹ کا منفی نتیجہ بھی پیش کرنا ہوگا۔

حالیہ ہفتوں میں متحدہ عرب امارات میں کووِڈ-19 کے یومیہ کیسوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے اورایسا انتہائی متعدی قسم اومیکرون کے پھیلنے کی وجہ سے ہوا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing