ریاست و ملک

سری لنکاکے وزیراعظم مہندا راجاپکشے اپنے عہدہ سے مستعفی، جھڑپوں کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ

سری لنکا کے وزیراعظم مہنداراجاپکشے نے پیرکو تجارتی دارالحکومت کولمبو میں حکومت نوازاورمخالفین کے درمیان پُرتشدد جھڑپوں کے چند گھنٹے کے بعد اپنے عہدے سے استعفا دے دیا ہے۔
دوکروڑ بیس لاکھ نفوس پر مشتمل جزیرہ نما سری لنکا بھر میں گذشتہ کئی روزسے حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اورمظاہرین صدر گوتابایا راجاپکشے اور ان کے بڑے بھائی وزیراعظم مہندا راجاپکشے سے ملکی معیشت کو غلط طریقے سے چلانے پر عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
وزیراعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ 76 سالہ تجربہ کار سیاستدان نے اپنے عہدے سے استعفادے دیا ہے اور انھوں نے اپنا استعفی صدرگوتابایا راجاپکشے کو بھیج دیا ہے۔
انھوں نے اپنے استعفا کے خط میں لکھا ہے کہ وہ عبوری، اتحادی حکومت کی تشکیل میں مدد کے لیے عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ متعدد متعلقہ فریقوں نے موجودہ بحران کا بہترین حل عبوری کل جماعتی حکومت کی تشکیل کوقراردیا ہے۔اس لیے میں نے عہدے سےاستعفا دے دیا ہے تاکہ آئین کے مطابق اگلے اقدامات کیے جا سکیں۔
دریں اثناء تشدد کے واقعات کے پیش نظرپولیس نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔اس تصادم کا آغازحکمران جماعت کے سیکڑوں حامیوں اور صدارتی دفتر کے باہر حکومت مخالف احتجاجی مظاہرین کے درمیان تشدد آمیز جھڑپوں سے ہوا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے جائے وقوعہ کی طرف جانے والی مرکزی شاہراہ پر وقت سے پہلے ایک لکیر کھینچ دی تھی لیکن اس نے حکومت نواز مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
حکومت نوازوں نے، جن میں سے کچھ لوہے کی سلاخوں سے لیس تھے، گذشتہ ماہ شروع ہونے والے’’گوٹا گو گاما‘‘ خیمہ بستی میں حکومت مخالف مظاہرین پرحملہ کیا تھا اوراس کے بعد ملک گیر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔
پولیس نے تصادم کوروکنے کے لیے آنسو گیس کے گولوں اور پانی توپ کا استعمال کیا۔کولمبو میں مارچ کے آخرمیں مظاہرے شروع ہونے کے بعد حکومت کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان یہ پہلا بڑا تصادم تھا۔
کولمبو کے قومی اسپتال میں نوزخمی افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔وہ جھڑپوں میں زخمی ہوئے تھے یا آنسوگیس کی وجہ سے انھیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا۔حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے میں شریک کارکن پاسیندو سینانائکا نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ پرامن احتجاج ہے جبکہ حکومت کے حامیوں نے گوٹاگوگاما خیمہ بستی پر حملہ کیا اور ہمارے خیموں کو آگ لگا دی۔
سینانائکا نے کہا کہ ’’اب ہم بے بس ہیں،ہم مدد کی بھیک مانگ رہے ہیں‘‘۔ جبکہ ان کے قریب ہی جلتے ہوئے خیمے سے کالا دھواں نکل رہا تھا اور احتجاجی کیمپ کے کچھ حصے افراتفری کا شکار تھے۔
ابتدائی جھڑپوں کے بعد دونوں گروہوں کو الگ رکھنے کے لیے درجنوں نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے تھے۔ سری لنکن فوج نے بتایا کہ اس نے بھی علاقے میں فوجی تعینات کیے ہیں۔
صدر راجاپکشے نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’وہ سیاسی وفاداریوں سے قطع نظراشتعال انگیزی اورپُرتشدد کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔تشدد سے موجودہ مسائل حل نہیں ہوں گے‘‘۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing