احوال وطن

قائدین کی اپیلوں کو عوام نے مسترد کردیا، شانِ رسالتﷺ میں گستاخی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج، کئی مقامات پر جھڑپ اور تشدد کے واقعات، پولیس کا لاٹھی چارج

بیشتر مقامات پر انسانی سروں کا سمندر اُمڈ پڑا، بیلگاوی میں نوپورشرما کے مجسمے کو بجلی کی تار سے لٹکادیا گیا، پڑھیے تفصیلی رپورٹ

نئی دہلی: اہانت رسولؐ کے خلاف مسلم ممالک کے احتجاج درج کرانے کے بعد کئی دنوں سے خاموش بیٹھے مسلمانوں نے بھی آواز اٹھانی شروع کر دی ہے۔ ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق آج جمعہ کی نماز کے بعد ملک کے کئی شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے گئے اور گستاخ رسولؐ نوپور شرما اور نوین جندل کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ اس دوران مظاہرین کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس کو کافی مشقت کرنا پڑی۔
واضح رہے مسلم قائدین اور علماء نے اپنے بیانات اور اعلانات کے ذریعہ لوگوں کو یہ باور کرانے کی ہر ممکن کوشش کی کہ آج جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج نہ کریں اور نماز سے فارغ ہو کر سیدھے گھر جائیں۔ اس کے باوجود مختلف مقامات مسلمانوں نے نماز کے بعد جمع ہو کر نعرے بازی کی۔ دہلی کی جامع مسجد کے اطراف بازار کھلے رہے اور روز کی طرح چہل پہل نظر آئی۔
ادھر رپورٹ کے مطابق دہلی کی جامع مسجد سے لے کر کولکاتا اور یوپی کے کئی شہروں میں مسلمان سڑکوں پر اترے اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ الہ آباد اور ہوڑہ میں مظاہرہ کے دوران پتھربازی اور پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کی بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
دہلی کی جامع مسجد میں بڑی تعداد میں لوگ سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر نعرے بازی کرتے ہوئے نظر آئے۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ صورت حال کو قابو میں کر لیا گیا ہے۔ دریں اثنا، جامع مسجد کے امام احمد بخاری نے کہا کہ مسجد کی جانب سے مظاہرہ کی کوئی کال نہیں دی گئی تھی اور انہیں نہیں معلوم کہ مظاہرین کا تعلق کس جماعت یا تنظیم سے ہے۔
یوپی میں راجدھانی لکھنؤ کے علاوہ الہ آباد، سہارنپور، مرادآباد، دیوبند و دیگر شہروں میں مسلمانوں نے مظاہرہ کیا اور نوپور شرما کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا جبکہ تمام شہروں کی مساجد کے ائمہ نے احتجاج نہ کرنے اور بند نہ رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران مطاہرین نے فلک شگاف نعرے بازی کی۔ دیوبند میں پولیس کے کچھ مظاہرین کو حراست میں لے لیا اور حالات کو قابو میں کیا۔
مراد آباد سے بھی مسلمانوں کے مظاہرہ کئے جانے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ یہاں کے مغل پورہ علاقہ میں نماز جمعہ کے بعد اچانک لوگ جمع ہو گئے اور چوراہے پر پہنچ کر نعرے بازی کرنے لگے۔ اس دوران بھاری تعداد میں پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی گئی تھی۔ پولیس نے مظاہرین کو پر سکون کیا انہیں گھر بھیج دیا۔
ادھر، مغربی بنگال کے کولکاتا اور ہوڑہ میں بھی نوپور شرما کی گرفتاری کے مطالبہ پر مظاہرہ کیا گیا۔ یہاں قومی شاہراہ پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا گیا۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ اس سے پہلے جمعرات کو بھی 12 گھنٹے تک ہوڑہ میں قومی شاہراہ پر مظاہرین نے احتجاج کیا تھا۔
دریں اثنا، حیدرآباد میں بھی مظاہرہ کیا گیا۔ نوجوانوں کے ایک گروپ نے مکہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد مغل پورہ فائر اسٹیشن تک ایک ریلی نکالی۔ انہوں نے نوپور شرما اور نوین جندل کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔ اسی طرح کے مظاہرے کالاپتھر، مہدی پٹنم، چندرائن گٹہ، شاہین نگر، سیدآباد اور شہر کے دیگر مقامات پر بھی کئے گئے۔ پولیس نے احتیاطی اقدام کے طور پر چار مینار سمیت مختلف مقامات پر سیکورٹی کے وسیع انتظامات کئے تھے۔
خیال رہے کہ بی جے پی کی معطل ترجمان نوپور شرما نے ایک ٹی وی ڈبیٹ کے دوران پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ مسلم ممالک نے نوپور شرما کے بیان کی مذمت کی اور ہندوستان کے سامنے احتجاج درک کرایا۔ اس کے بعد بی جے پی نے نوپور شرما کو پارٹی سے معطل کر دیا۔ تنازعہ بڑھنے کے بعد نوپور شرما نے بیان پر افسوس ظاہر کیا اور اپنا بیان بھی واپس لے لیا۔ تاہم مظاہرین کو مطالبہ ہے کہ نوپور شرما کو گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

دہلی، اتر پردیش، تلنگانہ اور مغربی بنگال سمیت کئی دیگر ریاستوں میں نماز جمعہ کے بعد پیغمبراسلام محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف زبرست احتجاج کیا گیا ہے۔ بی جے پی کے دو معطل عہدیداروں کے ذریعہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں متنازعہ تبصرے پر زبردست مظاہرے ہوئے ہیں۔
احتجاج کے دوران کچھ مقامات پر لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوا میں فائرنگ کی گئی۔ کچھ علاقوں میں مظاہرین پرتشدد ہوگئے اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے پہلے ہی تمام ریاستوں کو جمعہ کی نماز سے قبل غیر متوقع حالات سے چوکنا رہنے کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کر دی تھی۔
بی جے پی نے 5 جون کو نوپول شرما کو معطل کر دیا اور اس کی دہلی یونٹ کے میڈیا سربراہ نوین کمار جندال کو پیغمبر اسلام کے خلاف ان کے مبینہ توہین آمیز ریمارکس پر تنازعہ کے طور پر کئی مسلم ممالک کی جانب سے احتجاج کے بعد نکال دیا گیا۔ دہلی پولیس نے شرما اور اس کے اہل خانہ کو اس شکایت پر ایف آئی آر درج ہونے کے بعد سیکیورٹی فراہم کی تھی کہ انہیں پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ اس نے پولیس سے ہراساں کیے جانے اور دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
یہاں ان ریاستوں کی فہرست ہے جہاں حال ہی میں پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں متنازعہ تبصرہ پر ہلچل دیکھی گئی ہے:
• دہلی:
دہلی کی تاریخی جامع مسجد کے باہر جمعے کی نماز کے بعد کئی لوگوں نے پلے کارڈ اٹھائے احتجاج کیا ہے۔ اس دوران شرما کے خلاف نعرے لگائے اور پولیس نے کئی گرفتاریاں بھی کیں۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ جب کچھ مظاہرین کچھ دیر بعد جائے وقوعہ سے چلے گئے تو دیگر نے احتجاج جاری رکھا۔
جامع مسجد کے شاہی امام بخاری نے CNN-News18 کو بتایا ہے کہ مسجد کمیٹی کی جانب سے احتجاج کی کوئی کال نہیں آئی تھی اور مظاہرے اچانک پھوٹ پڑے۔ ہمیں امن برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ اچانک احتجاج تھا۔ اس دوران نعرے لگائے گئے۔ احتجاج کے پیچھے کارندوں کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا۔ جامع مسجد کی طرف سے احتجاج کی کوئی کال نہیں دی گئی تھی۔
دہلی پولیس نے کہا کہ جامع مسجد کے احتجاج کے پیچھے کچھ شرپسندوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ پولیس نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دہلی پولیس نے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی اور متنازعہ پجاری یتی نرسنگھنند سمیت 31 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے اور شرما کے خلاف مبینہ طور پر نفرت پھیلانے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ایک الگ مقدمہ درج کیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ دو ایف آئی آر بدھ کو سوشل میڈیا کے تجزیہ کے بعد درج کی گئیں۔

• مغربی بنگال:
ہاوڑہ ضلع کے البیریا میں مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جنہوں نے روڈ بلاکس کو ہٹانے کی کوشش کی اور ان پر لاٹھی چارج کیا۔ کم از کم 10 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور آئی جی جنوبی بنگال پولیس فورس کی ایک بڑی نفری کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔

• اتر پردیش:
نماز جمعہ کے بعد ریاست میں کئی مقامات پر احتجاج شروع ہوا۔ لکھنؤ میں اتر پردیش پولیس ہیڈکوارٹر کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ نعرے بازی سہارنپور، مرادآباد، رام پور اور لکھنؤ میں ہوئی۔ نماز جمعہ ختم ہونے کے بعد پریاگ راج کے اٹالہ علاقے میں لوگوں نے نعرے لگائے اور پتھراؤ کیا۔ علاقے میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل (امن و قانون) پرشانت کمار نے کہا، "پریاگ راج میں پتھراؤ کی رپورٹس پر غور کیا جا رہا ہے۔” انہوں نے کہا کہ ریاست بھر میں بیشتر مقامات پر جمعہ کی نماز پرامن طریقے سے ادا کی گئی۔

• تلنگانہ:
اسی مسئلہ پر حیدرآباد میں مکہ مسجد کے باہر احتجاج پھوٹ پڑا۔ بعد ازاں پولیس کی مداخلت سے مظاہرین موقع سے منتشر ہوگئے۔ پولیس فورس اور سی آر پی ایف اب علاقے میں تعینات ہے۔
اس کے علاوہ مہدی پٹنم چوراستہ پر واقع مسجد عزیزیہ کے سامنے بھی زبردست احتجاج کیا گیا۔ جس میں سیکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں نے شرکت کی اور نعرے بلند کیے۔
• کرناٹک:
شرپسندوں نے شرما کے مجسمے کو بجلی کے تار سے لٹکا دیا جو بیلگاوی میں فورٹ روڈ پر واقع ایک مسجد کے قریب سرعام پھانسی سے ملتا جلتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی اس مسئلے نے عوامی غم و غصہ کو جنم دیا، پولیس نے سٹی میونسپل کارپوریشن کے ساتھ مل کر اسے جلدی سے ہٹا دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×