احوال وطن

شاہ عبد العزیزمحدث دہلویؒ کے افکار ونظریات سے ہمیں فائد ہ اٹھانے کی ضرورت

نئی دہلی: 11دسمبر (پریس ریلیز) سراج الہند حضرت مولانا شاہ عبد العزیز محدث دہلوی پر انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کی جانب سے منعقدہ دوروزہ سمینار آج اختتام پذیر ہوگیا ۔افتتاحی اور اختتامی اجلاس کے علاوہ کل چار تکنیکی اجلاس پر یہ سمینار مشتمل تھا جس میں مختلف اہل علم ، اسکالرس ، پروفیسرز اور علماءکرام نے اپنا مقالہ پیش کیا ۔اختتامی اجلاس میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ آئی او ایس کی یہ ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ ملک کی اہم ترین شخصیات کی علمی میراث کو تازہ کیا جائے ، نئی نسل کو ان سے واقف کرایاجائے ، ان کی فکر کو نقش راہ بنایاجائے اور زیادہ سے زیادہ ان کے علم اور فکر سے استفادہ کیا جائے۔ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کی شخصیت ہمہ جہت اور عالمگیر ہے اور آج کے ہندوستان میں ان کے افکار ونظریات سے ہر قدم پر ہمیں فائد ہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر منظور عالم نے مزید کہاکہ اکرام انسانیت اور انسانی وقار کے موضوع پر مسلمانوں کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اقوام متحدہ اور یورپ کے ممالک یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کیلئے کوشاں ہیں اور ان سے پہلے کسی نے اس پر توجہ نہیں دی جبکہ اسلام میں سب سے زیادہ انسانی حقوق پر ہی توجہ دی گئی ہے اور اکرام وعظمت کا حقدار ہر ایک بنی آدم کو قراردیاگیاہے ۔
اس موقع پر اپنے خصوصی خطاب میں پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے کہاکہ اسلامی علومِ کی اشاعت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کا بنیادی مرکز تھا۔ ذوق شہادت فی سبیل اللہ آپ کا بنیادی موضوع تھا۔ نسخ پر آپ نے بہت کام کیا اور ایمان افروز کام کیا۔ مسلہ شفاعت پر بھی آپ نے بڑا کام کیا ہے۔آپ نے یہ بھی کہاکہ خلفاءراشدین کی خلافتِ نص سے ثابت ہے اور جو ترتیب ہے وہ بھی نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اجماع حجت ہے۔
اس موقع پر 6 نکاتی تجاویز بھی اتفاق رائے سے منظور کی گئی جس میں کہاگیا ہے کہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی جنگ آزادی کے بھی سرخیل تھے اس لیے بھارت کی جنگ آزادی کی تاریخ میں ان کا تذکرہ ضروری ہے۔اجلاس یہ ضرورت محسوس کرتاہے کہ ان کے علمی سرمایہ کی حفاظت کیلئے سنجیدہ کوشش کی سخت ضرورت ہے جس کیلئے آئی او ایس کو کچھ ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔یہ اجلاس محسوس کرتاہے کہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی اور اس طرح کے دوسری شخصیات سے استفادہ کرتے ہوئے ملت کے انتشار کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا جاسکتاہے۔مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی جائے تاکہ یہ کام آگے بڑھ سکے۔
اختتامی اجلاس کی صدارت مولانا عتیق احمد بستوی استاذ حدیث دارالعلوم ندوہ نے کی ۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے کہاکہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی شخصیت عالم اسلام اور خاص طور پر بر صغیر میں اہم شمار ہوتی ہے۔ان کے سب سے بڑے صاحبزادے شاہ عبدالعزیز تھے۔ سبھی بھائیوں کے بعد ان کی وفات ہوئی۔ مولانا علی میاںندوی نے ایک مرتبہ مجھ سے کہا تھا کہ شاہ عبد العزیز پر کام کی ضرورت ہے کیوں کہ انہوں نے پورے بر صغیر کو متاثر کیا لیکن ان پر کام نہیں ہوا۔ مجھے لگتاہے کہ آئی او ایس کی طرف سے کام بنیاد ڈال دی گئی ہے۔ دہلی کے علماء اور مشائخ کو یاد کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔ جس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔شاہ صاحب نے بہت سارا کام عربی زبان میں کیا جس کی وجہ سے ان کا کام پوری دنیا میں پھیل گیا لیکن شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے الگ انداز سے کام کیا۔طریقہ کار تبدیل کیا اور زمانہ کے تقاضے کو سامنے رکھتے ہوئے منفرد انداز اپنایا ۔
دوروزہ سمینار میں پروفیسر محمد اسحاق سابق صدر شعبہ اسلامیات جامعہ ملیہ اسلامیہ ، پروفیسر محمد فہیم اختر ندوی ، ڈاکٹر کمال اشرف قاسمی ، ڈاکٹر نذیر احمد عبد المجید ، ڈاکٹر محمد ناصر ، ڈاکٹر سہیل اختر قاسمی سمیت متعدد اسکالرز اور پروفیسرز حضرات نے اپنا مقالہ پیش کیا ۔آخری سیشن کی نظامت مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی نے کی ۔پروفیسر حسینہ حاشیہ نے تمام شرکاء، انتظامیہ اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×