راجستھان؛ معصوم بچی کی عصمت دری کرنے والے دنیش جاٹ کو عدالت نے تیس دن میں سنائی پھانسی کی سزا
ناگور: 24؍اکتوبر (ذرائع) راجستھان کے ناگور کے میڑتا پاکسو کورٹ نے 7 سال کی معصوم بچی سے آبروریزی اور قتل کے معاملے میں ملزم کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ بچی کے ساتھ درندگی کے 30 دن میں پاکسو عدالت نے یہ فیصلہ سنا دیا ہے۔ پاکسو خصوصی عدالت کی جج ریکھا راٹھور نے قصور وار دنیش جاٹ کو پھانسی کی سزا سناتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ہر بے دردی جرم ہے اور شیطان کے نظریے کو ظاہر کرتا ہے۔ بچوں کو بغیر خوف اور عدم تحفظ کے معاشرے میں خوشی کے ساتھ جینے کا اختیار ہے۔ اگر بچے گھر کے باہر محفوظ نہیں ہیں تو یہ تشویش کا موضوع ہے۔ بچوں کا تحفظ والدین کے لئے چیلنج سے پُر کام ہوچکا ہے۔ مجرم معاشرے کے لئے ’کلنک‘ ہے۔ اگر اسے زندہ رکھا گیا تو اس کے مستقبل میں جرائم کرنے کا خدشہ رہے گا اور دیگر مجرمین کا حوصلہ بڑھے گا۔
معاملے میں فیصلہ سنانے کے بعد ممتاز سرکاری وکیل ایڈووکیٹ سمیر سنگھ بیڑا نے کہا کہ گھناونے جرائم میں پھانسی کی سزا کا التزام ہے۔ عدالت نے اس معاملے کو بھی ایسا ہی معاملہ تسلیم کیا۔ اس سے پہلے کل کو ناگور پاکسو خصوصی عدالت نے سات سال کی معصوم بچی سے آبروریزی کے بعد قتل کے معاملے میں ملزم دنیش کو قصور وار قرار دیا تھا۔ سرکاری وکیل ایڈوکیٹ سمیر سنگھ بیڑا نے بتایا کہ 11 دن تک روز سماعت ہوئی۔ اس دوران معاملے میں متاثرہ فریق کی طرف سے 29 گواہوں کے اور بچاو فریق کی طرف سے ایک گواہ کے بیان درج کروائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ بچاو فریق کے وکیل کی ڈیمانڈ پر ڈاکٹروں کی ٹیم کے ذریعہ ملزم کی مینٹل کنڈیشن (ذہنی حالت) کی جانچ بھی کروائی گئی۔
جانیں پورا معاملہ
راجستھان کے ناگور کے پادوکلاں تھانہ علاقے کے ایک گاوں میں 20 ستمبر کو ملزم دنیش جاٹ نے نشے کی حالت میں ہونے کا ڈرامہ کیا۔ اس نے کتوں سے ڈر کی بات کہی اور سات سال کی بچی کو گھر تک چھڑوانے کے لئے ساتھ لے گیا۔ اس نے پاس کے کھیتے میں لگے باجرے کی فصل میں لے جاکر معصوم کو بسکٹ اور کُرکُرے کھلائے۔ یہاں معصوم کے ساتھ آبروریزی کی۔ راز فاش ہونے کے خوف سے بچی کا قتل کردیا اور لاش کو کھیت کی کنٹیلی جھاڑیوں میں پھینک کر بھاگ گیا۔ حیرانی کی بات یہ تھی کہ ملزم نے بچی کی ماں کو بہن بنا رکھا تھا۔
پادوکلاں تھانہ پولیس نے حادثہ کے فوراً بعد ہی ملزم دنیش کو گرفتار کرلیا تھا۔ پکڑ میں آتے ہی ملزم دنیش نے پوچھ گچھ میں اپنا جرم قبول کیا۔ پولیس نے 21 ستمبر کو اغوا، پاکسو، قتل اور آبروریزی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے جانچ شروع کی تھی۔ اس کے بعد معاملے سے جڑے سبھی گواہوں کے بیان اور دستاویز تیار کئے گئے۔ 27 ستمبر کو پولیس نے سبھی الزامات میں جرم کی تصدیق سمجھ کر میڑتا واقع پاکسو کورٹ میں ملزم دنیش کے خلاف چارج شیٹ پیش کردی تھی۔