احوال وطن

رانچی میں بھی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف شاہین باغ کے طرز پر احتجاجی دھرنا جاری

رانچی: 29/جنوری (ذرائع) رانچی کے کڈرو میں واقع حج ہاوس کے روبرو احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر منعقدہ اس احتجاجی دھرنا میں کثیر تعداد میں خواتین شامل ہو رہی ہیں ۔ گذشتہ 20 جنوری سے جاری اس دھرنا کے دسویں دن بھی خواتین کی کثیر تعداد دیکھنے کو ملی ۔ اس دھرنا کی حمایت میں روز بروز مختلف سماجی تنظیموں کے کارکنان ، دانشوران اور علمائے کرام پہنچ رہے ہیں اور دھرنا میں شامل خواتین کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں ۔

آج چند نوجوانوں نے نو سی اے اے ، نو این آر سی اور نو این پی آر جیسے سلوگن لکھے ٹی شرٹ پہن کر پہنچے اور دھرنا میں شامل خواتین کا حوصلہ بڑھایا ۔ وہیں الہی نگر سے کثیر تعداد میں طالبات اپنے ہاتھوں میں نو این آر سی ، نو سی اے اے اور نو این پی آر لکھے بینر اور پلے کارڈ کے ساتھ دھرنا میں پہنچے اور خواتین کا حوصلہ بڑھایا ۔ ساتھ ہی بڑی تعداد میں نوجوان بھی اسی طرح کے مطالبات لکھے پلے کارڈ کے ساتھ دھرنا میں پہنچے ۔ اتنا ہی نہیں دھرنا میں شامل خواتین راہگیروں کے درمیان بڑے ہی ادب کے ساتھ آئین کی دیباچے کی کاپیاں تقسیم کیں ۔ خواتین کے ذریعہ فراہم کردہ ان کاپیوں کو گاڑیوں میں سوار راہ گیروں نے خوشی سے قبول کیا اور ان خواتین نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا ۔
دھرنا میں قومی یکجہتی کی مثال بھی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ خواتین ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی آپس میں ہیں بھائی بھائی کے لگاتار نعرے لگارہی ہیں ۔ ساتھ ہی وہ کثرت میں وحدت کی مثال دیتے ہوئے اس ملک کی روایت کو بیان کررہی ہیں ۔ ماہرین قانون اس دھرنا میں شامل ہوکر دستور ہند میں بیان کئے گئے عام لوگوں کے حقوق کے تعلق سے خواتین کو روشناس کرارہے ہیں ۔ دانشوران اور علمائے کرام بھی ماضی میں مختلف تحریکوں کے ذریعہ اپنے حقوق کی بازیابی کے تعلق سے ملی کامیابیوں کو بیان کر کے خواتین کا حوصلہ بڑھانے میں پیش پیش ہیں ۔
دھرنا میں خواتین شیرخوار اور چھوٹے چھوٹے بچوں کو لے کر بھی پہنچ رہی ہیں ۔ اس درمیان وہ اپنے خطاب میں حکومت ہند باالخصوص وزیر اعظم سے مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم نہ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں ۔ ان کا واضح طور پر کہنا ہے کہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر سے ملک میں اختلافات پیدا ہوں گے اور غریب عوام کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ ان خواتین نے اس قانون کی واپیس تک احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔ صبح دس بجے سے ہی اس دھرنا میں خواتین کے پہنچنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور شام میں منظر دیکھنے کے لائق ہوتا ہے ۔ سخت سردی کے باوجود دیر رات تک خواتین اس دھرنے میں ڈٹی رہتی ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×