احوال وطن

کووڈ-19 سے متأثرہ دس ریاستوں کے وزرائے اعلی سے وزیر اعظم مودی کی مشاورت، تازہ صورتحال کا جائزہ

نئی دہلی: 11؍اگسٹ (عصر حاضر) ملک بھر میں بڑھتے کورونا کے واقعات کے پیشِ نظر وزیراعظم نریندر مودی نے آج آندھرا پردیش، کرناٹک، تمل ناڈو، مغربی بنگال، مہاراشٹر، پنجاب، بہار، گجرات، تلنگانہ اور اترپردیش سمیت 10 ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور ان کے نمائندگان سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ  مشاورت کی۔ مقصد یہ تھا کہ کووڈ 19کے وبائی مرض سے نمٹنے کے لئے موجودہ صورتحال اور آگے کے منصوبے پر تبادلہ خیالات کئے جا سکیں۔ کرناٹک کی نمائندگی ریاست کے ڈپٹی وزیراعلیٰ نے کی۔

ٹیم انڈیا کے ذریعے ٹیم ورک

وزیراعظم نے کہا کہ ہر کسی نے تعاون کا بہترین مظاہرہ کیا ہے  اور ٹیم انڈیا کی جانب سے جس ٹیم ورک کا مظاہرہ کیاگیا ہے وہ بطورخاص قابل ذکر ہے۔ انہوں نے اسپتالوں اور حفظان صحت کارکنان کو درپیش چنوتیوں اور دباؤ کے موضوع پر گفت و شنید کی۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا 80فیصد ایکٹیو معاملات کا تعلق 10 ریاستوں سےہے اوراگر ان 10ریاستوں میں وائرس کو شکست دے دی جائے، توپورا ملک کووڈ-19کے خلاف جنگ میں فتحیاب ہو کر ابھرے گا۔

ٹیسٹنگ کی تعداد میں اضافہ، فوت ہونے والوں کی شرح میں تخفیف

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ یومیہ جانچ کی تعداد تقریبا 7لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور اس میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ اس عمل نے جلد از جلد شناخت اور متاثرہ افراد کو ان کی جائے قیام تک محدود رکھنے میں مدد دی ہے۔ ملک میں اوسط شرح اموات بہت کم ہے اور یہ لگاتار کم سے کم تر ہو رہی ہے۔ ایکٹیو معاملات کی فیصد بھی گھٹ رہی ہے، جبکہ روبہ صحت ہونے والوں کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان اقدامات نے لوگوں کا حوصلہ بڑھایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شرح اموات کو ایک فیصد سے بھی کم کرنے کا نشانہ مقرر کیاگیا ہے اور اسے جلد ہی حاصل کیاجا سکتا ہے۔

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ آج کے تبادلہ خیالات سے جو بات روشنی میں آئی ہے، وہ یہ ہے کہ بہار،گجرات، اترپردیش، مغربی بنگال اور تلنگانہ میں ٹیسٹنگ یعنی جانچ کے عمل کو فوری طورپر منظم بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کے رابطے میں آنے والے افراد کی تلاش، متاثرہ افراد کو ان کی جائے قیام تک محدود کرنااورنگرانی  اس جنگ کے سب سے مؤثرہتھیار ہیں۔ عوام اب بیدارہو چکے ہیں اور ان کوششوں میں بجا طورپر اپنا تعاون دے رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ہم اتنے مؤثر طریقے سے ہوم قرنطائن کرپانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے آروگیہ سیتوایپ کی افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین کے مطابق اگرہم ابتدائی 72گھنٹوں میں معاملات کی شناخت کر سکیں، تووائرس کے پھیلاؤ کو سست کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ان تمام افراد کو تلاش کرنے اور ان کی جانچ کرنے پر زوردیا، جو 72گھنٹوں کے اندر کسی متاثرہ شخص کے رابطے میں آئے ہوں۔ ا سکے بعد اصول یہ اپنایا جانا چاہئے کہ ہاتھوں کو پابندی اور لگاتار پیمانے پر صاف رکھا جائے، دھویا جائے، دو گزکی دوری  بنائے رکھی جائے، ماسک وغیرہ پہنا جائے۔

دلی اور قرب و جوار کی ریاستوں میں حکمت عملی

وزیراعظم نے وزیرداخلہ کے تجربے کا ذکر کیااور بتایا کہ انہوں نے دلی اور قرب و جوار کی ریاستوں میں اس وبائی مرض سے نمٹنے کےلئے ایک لائحہ عمل تیارکیاتھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس حکمت عملی کے اہم ستونوں میں حدبندی کے تحت لائے گئے زونوں کو علیحدہ کرنااور اسکریننگ پر توجہ مرکوز کرنا، خصوصاً خدشات کے حامل زمروں  کو علیحدہ کرنا جیسی باتیں شامل تھی۔ ان اقدامات کے نتیجے آج ہم سب دیکھ رہے ہیں۔ اسپتالوں کے بہترانتظام اور آئی سی یو میں بستروں کی تعداد میں اضافہ بھی بہت مددگار ثابت ہوا ہے۔

وزرائے اعلیٰ کا اظہارخیال

وزرائے اعلیٰ حضرات نے اپنی اپنی ریاستوں میں بنیادی صورتحال پرمشتمل تاثرات بیان کئے۔ اس وبائی مرض سے کامیاب طورپر نمٹنے کے انتظامات کرنے کےلئے ان تمام حضرات نے وزیراعظم کے قیادت کی ستائش کی اور ان کی لگاتاررہنمائی اور تعاون کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ وزرائے اعلیٰ نے کی جا رہی جانچ، ٹیسٹنگ کے عمل میں اضافے کے لئے کئے جا رہے اقدامات، ٹیلی میڈیسن اور بنیادی صحتی ڈھانچے کو منظم بنانے کی کوششوں کے موضوع پر بھی بات چیت کی۔ انہوں نے مرکزی وزارت سے مزید رہنمائی کی خواستگاری کی تاکہ سیروسرویلانس یعنی امراض سے متعلق پیشگی جانچ وغیرہ کو آسان بنایاجا سکے۔ وزرائے اعلیٰ نے ملک میں ایک مربوط طبی  بنیادی ڈھانچہ تشکیل  دیئے جانے کی بات کی۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ستائش

وزیردفاع نے زور دے کر کہا کہ حکومت وائرس کے خلاف اس جنگ میں تمام تر ممکنہ کوشش کر رہی ہے، جس کی ستائش عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔

صحت اور کنبہ بہبود کی وزارت کے سکریٹری نے ملک میں کووڈ سے متعلق معاملات سے پر مشتمل ایک مجموعی جائزہ بھی پیش کیا اور بتایا کہ کچھ ریاستوں میں نمو والے معاملات کی شرح اوسط شرح سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے گزارش کی کہ وہ ٹیسٹنگ کی صلاحیت کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے پر توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ شرح اموات کی صحیح تعداد کی اطلاع فراہم کی جانی چاہئے۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے مقامی برادریوں کی مدد سے محدود کئے گئے زون کی نگرانی پر بھی بات چیت کی۔

وزیر خزانہ، وزیرصحت اور داخلی امور کے وزیر مملکت بھی اس گفت وشنید کے دوران موجود تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×